اسٹیٹ کے ملکیتی ادارے کوسالانہ 600سے 700ارب کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
فیصل آباد (اے پی پی) وفاقی وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ نے کہا ہے کہ اسٹیٹ کے ملکیتی ادارے ہر سال600 سے700 ارب کا نقصان کر رہے ہیں، پی آئی اے، ریلوے، اسٹیل مل اورکراچی پورٹ میں بے تحاشہ اور غیر ضروری لوگ بھرے ہوئے ہیں، لہٰذا حکومت ایسے اداروں کی ری اسٹرکچرنگ کا پروگرام بنا رہی ہے تاکہ جہاں اسٹیٹ کے ملکیتی اداروں کا بلاجواز اضافی مالی بوجھ کم ہو وہیں ان کی کارکردگی بڑھانے میں بھی مدد مل سکے۔ چیمبر آف کامرس میڈیا سے گفتگوکے دوران انہوں نے کہا کہ حکومتی کوششوں سے پورٹ قاسم نے امسال43 ارب روپے منافع کمایا ہے جبکہ ساری دنیا ہمارے میری ٹائم کو بڑی للچائی نظروں سے دیکھ رہی ہے کیونکہ ہمارے پاس ڈیپ سی پورٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کراچی کی نسبت تمام بڑے شہروں سے دور ہے مگراس کے باوجود حکومت کی تمام تر توجہ گوادر پورٹ پر تجارتی سرگرمیاں بڑھانے پر مرکوز ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ100 سال پہلے جو ریلوے کا سسٹم تھا آج بھی وہی ہے جس میں امپروومنٹ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائنا اس بار قرضہ دینے سے ہچکچا رہا ہے کیونکہ پچھلا قرض تو جوں کا توں برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس فنڈز نہیں ہیں اس لیے ریلوے کہاں سے اپ گریڈ کریں۔ قیصر احمد شیخ نے بتایا کہ 6ماہ میں 1.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔
بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔