ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ؛ پاکستانی ٹیم زوال کی انتہا کو جا پہنچی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
مسلسل شکستوں اور ہوم گراؤنڈ پر ناقص پرفارمنس کے باعث آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ میں پاکستانی ٹیم زوال کی انتہا کو پہنچ گئی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کو ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے دوسرے اور آخری ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں 120 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، یہ ٹیم کی ہوم گراؤنڈز پر حریف کے ہاتھوں 35 برس بعد پہلی ٹیسٹ شکست ثابت ہوئی۔
جس نے گرین کیپس کو آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئین شپ اسٹینڈنگ میں آخری نمبر پر پہنچادیا۔
فاتح سائیڈ نے اپنی مہم کا اختتام سیکنڈ لاسٹ آٹھویں پوزیشن پر کیا، اب رواں دورانیے کے باقی حصے میں دونوں ٹیموں کی کوئی بھی ٹیسٹ سیریز شیڈول نہیں ہے۔
سال 2023 سے 2025 کے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ دورانیے میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی، وہ 14 میں سے صرف 5 میچز میں ہی کامیابی حاصل کرسکی، اس دوران سلو اوور ریٹ پر پوانٹس کی کٹوتی کا بھی سامنا رہا جس کی وجہ سے سفر کا اختتام 27.
ویسٹ انڈیز نے اس عرصے میں 13 ٹیسٹ میچز کھیلے جس میں سے اسے 3 میں فتح حاصل ہوئی، 2 میچز ڈرا کیے اور 8 میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، جس سے اس کی پرسنٹیج 28.21 رہی۔
فائنل کا خواب دیکھنے والے گرین شرٹس نے رواں دورانیے کا اختتام آخری نویں نمبر پر کیا، جنوبی افریقی ٹیم سرفہرست ہے، اس کا فائنل میں آسٹریلیا سے مقابلہ ہوگا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ٹیسٹ چیمپئین شپ
پڑھیں:
سیریزاسکوئڈ گیم کی بے انتہا مقبولیت کے پیچھے چھپے راز سے پردہ اٹھا دیا گیا
نیٹ فلکس کی تاریخ کا سب سے مقبول اور کامیاب شو ”اسکوئڈ گیم“ نے ناظرین کو اپنے منفرد انداز، سنسنی خیز کہانی اور جذباتی گہرائی سے نہ صرف مسحور کیا بلکہ اسٹریمنگ پلیٹ فارم کے لیے ریکارڈ توڑ کامیابی بھی سمیٹی۔
حالیہ ایک میڈیا ایونٹ میں نیٹ فلکس ایشیا کی نائب صدر منیونگ کم نے اس بلاک بسٹر شو کے پسِ پردہ حکمتِ عملی پر روشنی ڈالتے ہوئے انکشاف کیا کہ اس منصوبے کی کامیابی کا اصل راز ’مقامی کہانیوں پر توجہ‘ ہے۔منیونگ کم کا کہنا تھا، ”جب ہم نے اسکوئڈ گیم پر کام شروع کیا، ہمارا مقصد کوئی بین الاقوامی دھماکہ خیز ہٹ بنانا نہیں تھا، بلکہ ایک ایسی کہانی سنانا تھا جو کورین معاشرے، ثقافت اور جذبات سے جُڑی ہو۔“
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ نیٹ فلکس ہمیشہ ایسے مواد کی تلاش میں رہتا ہے جو ناظرین کو ان کے روزمرہ زندگی اور جذبات سے جوڑ دے۔ ایسی کہانیاں جو صرف دکھاوے کی بجائے حقیقت کے قریب ہوں۔منیونگ کم نے کہا کہ اسکوئڈ گیم کی مقامی سچائی، ثقافتی گہرائی اور جذباتی جڑت ہی وہ عناصر تھے جنہوں نے ناظرین کو ہر خطے میں متاثر کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ایک مقامی کورین سیریز عالمی اسکرینوں پر چھا گئی۔
منیونگ کم نے اس موقع پر نیٹ فلکس کے وژن کو دہرایا کہ، ”ہم صرف ہٹ شوز بنانے کے لیے کام نہیں کرتے، بلکہ ہم وہ کہانیاں تلاش کرتے ہیں جو کسی بھی معاشرے کے دل کی آواز ہوں، چاہے وہ کوریا ہو، بھارت ہو یا پاکستان۔“اسکوئڈ گیم کی زبردست کامیابی نے نہ صرف نیٹ فلکس کے سبسکرائبرز کی تعداد میں بے مثال اضافہ کیا، بلکہ دنیا بھر کے مواد تخلیق کاروں کو یہ پیغام دیا کہ ”اصل طاقت اپنی شناخت اور کہانی میں چھپی ہوتی ہے۔“