معروف اینکر پرسن اقرار الحسن کی دوسری اہلیہ فرح اقرار کا کہنا ہے کہ ان کی شادی محبت کی نہیں بلکہ ارینج میرج تھی۔ان کا دل کرتا ہے اپنی پروفائل میں جا کر نام تبدیل کر دیں۔

فرح اقرار نے کہا کہ وہ اقرار الحسن سے نا ناراض ہوتی ہیں، نہ سوال کرتی ہیں، نہ لڑائی کرتی ہیں اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی فرمائشں کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے شوہر سے تحفوں کی فرمائش بھی نہیں کرتیں بلکہ اقرار سے زیادہ تحفے وہ انہیں دیتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اقرار کی طرف سے سب سے مہنگا تحفہ آئی فون کا تھا جو انہوں نے 5 سال قبل دیا تھا۔

فرح اقرار کا کہنا تھا کہ شادی زندگی کا حصہ ہے۔ پوری زندگی شادی نہیں ہے۔ اگر پارٹنر پر نظر رکھنا شروع کر دیں یا پابندیاں لگائیں پھر بھی جس نے جو کرنا ہے وہ کر کے رہتا ہے اس لیے شک یا پابندیوں سے زندگی بسر نہیں ہوتی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ رشتوں میں تشدد کے خلاف ہیں۔ پہلا تھپڑ شروعات ہوتی ہے۔ جو خواتین سوشل میڈیا پر آ کر اپنے زخم دکھاتی ہیں وہ کتنی مجبور اور بے بس ہوتی ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین یہ سب کیوں برداشت کرتی ہیں اور اپنی زندگی تباہ کیوں کر رہی ہیں۔

فرح اقرار کا کہنا تھا کہ وہ اپنی زندگی میں کچھ بھی نہیں بدلنا چاہتیں اور زندگی میں جو بھی کیا وہ اس کو اون کرتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر اکاؤنٹس کی وجہ سے نام تبدیل کیا کیونکہ پہلے سے موجود اکاؤنٹس کا نام تبدیل کرو تو وہ ویریفائیڈ نہیں رہتا لیکن لوگوں کو لگتا ہے کہ نام تبدیل کرنے سے علیحدگی ہو گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اقرار الحسن 3 بیویوں کے ہمراہ ہنسی خوشی زندگی کیسے بسر کر رہے ہیں؟، فرح اقرار نے سب بتا دیا

شادی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فرح کا کہنا تھا ان کی شادی ارینج تھی۔ اقرارالحسن نے ان کا انتخاب کیا تھا، ان کے والد سے بات کی اور جب فرح سے بات کی تو انہوں نے شادی سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد سب نے مل کر انہیں شادی کے لیے منایا۔

فرح اقرار معروف اینکر پرسن اور انویسٹی گیٹو جرنلسٹ اقرار الحسن کی دوسری اہلیہ ہیں، فرح اقرار ایک مشہور اور باصلاحیت پاکستانی ٹیلی ویژن میزبان اور سابق نیوز اینکر بھی ہیں۔ فرح اقرار نے کئی مشہور نیوز اور انٹرٹینمنٹ چینلز میں بطور ہوسٹ کام کیا ہے۔ فرح اقرار اس وقت لاہور میں مقیم ہیں اور کامیابی کے ساتھ اپنا یوٹیوب چینل چلا رہی ہیں۔ وہ اپنے یوٹیوب اکاؤنٹ پر روزانہ وی لاگ پوسٹ کرتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقرارالحسن فرح اقرار.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقرارالحسن کا کہنا تھا کہ اقرار الحسن نام تبدیل کرتی ہیں انہوں نے

پڑھیں:

خاموش سمندر کی گواہی: دوسری جنگِ عظیم کا گمشدہ جاپانی جنگی جہاز کتنے سال بعد دریافت کرلیاگیا

ٹوکیو(انٹرنیشنل ڈیسک) جب تاریخ سمندر کی گہرائیوں میں دفن ہو جائے تو اسے دوبارہ دریافت کرنا صرف ایک سائنسی کارنامہ نہیں بلکہ انسانیت کے اجتماعی شعور اور ورثے کی بازیابی بھی ہوتا ہے۔ دوسری جنگِ عظیم، جو انسانی تاریخ کے سب سے ہولناک اور فیصلہ کن ادوار میں سے ایک تھی، اپنے پیچھے ایسی بے شمار کہانیاں، قربانیاں اور راز چھوڑ گئی جو وقت کے سمندر میں کھو گئیں۔ انہی رازوں میں ایک جاپانی جنگی جہاز ”Teruzuki“ بھی تھا، جو 1942 میں بحرالکاہل کی وسعتوں میں غرق ہو گیا۔

بلاشبہ یہ دریافت نہ صرف بحری تاریخ کی ایک اہم کڑی ہے، بلکہ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہم ماضی سے کتنا کچھ سیکھ سکتے ہیں، اگر ہم سننے کا حوصلہ اور دیکھنے کی جستجو رکھتے ہوں۔

دوسری جنگِ عظیم میں غرق ہونے والا یہ جاپانی جنگی بحری جہاز ’ٹیروزوکی‘ بالآخر 83 سال بعد دریافت کر لیا گیا ہے۔ یہ دریافت ایک اہم بین الاقوامی تحقیقی مہم کے دوران عمل میں آئی، جس کا مقصد بحرالکاہل میں غرق ہونے والے تاریخی جنگی جہازوں کا سراغ لگانا تھا۔

تاریخی پس منظر
’ٹیروزوکی‘ ایک اکیزوکی ڈسٹرائر تھا جسے 1942 میں جاپانی بحریہ نے کمیشن کیا۔ اس کا مطلب ہے ’چمکتا ہوا چاند‘۔ یہ جہاز دوسری جنگِ عظیم کے دوران گواڈال کنال مہم میں استعمال ہوا اور ریئر ایڈمرل رائزو تاناکا کا فلیگ شپ بھی رہا۔

تباہی کا دن
12 دسمبر 1942 کو امریکی نیوی کے دو ٹارپیڈو حملوں کے نتیجے میں ٹیروزوکی غرق ہو گیا، جس کے نتیجے میں 9 فوجی اہلکار شہید ہوئے۔ اس کا ملبہ سمندر کی تہہ میں چلا گیا اور اس کے بعد اسے دوبارہ کبھی نہیں دیکھا گیا۔

نیو ہیمپشائر یونیورسٹی کے بغیر انسان کے زیرِ کنٹرول ڈرکس نامی جہاز نے ملبے کی ابتدائی نشاندہی کی۔ تاہم اُس وقت یہ معلوم نہ تھا کہ یہ ملبہ کس ملک کا ہے۔

بعد ازاں، 12 جولائی 2025 کو ناٹیلس نامی تحقیقاتی بحری جہاز سے دو جدید ریموٹلی آپریٹڈ وہیکلز ’ہرکولس‘ اور ’ایٹلانٹا‘ کو سمندر کی تہہ میں بھیجا گیا، جنہوں نے 2,600 فٹ کی گہرائی میں موجود ملبے کی ہائی ڈیفینیشن تصاویر حاصل کیں۔

کُورے میری ٹائم میوزیم، ہیروشیما کے ڈائریکٹر کازوشیگے توداکا کے مطابق، ’یہ جہاز خاص طور پر اینٹی ایئرکرافٹ جنگ کے لیے بنایا گیا تھا، اور اس کی توپوں کی پوزیشن اس کی شناخت کی تصدیق کرتی ہے۔‘

جاپان کی فوج نے اس وقت اپنی جنگی مشینری کی معلومات کو خفیہ رکھا تھا، اسی لیے ٹیروزوکی کی کوئی اصل تصویریں دستیاب نہیں تھیں۔ تاہم، ماہرین نے اس کی ’شناخت‘ تاریخی حوالہ جات اور ڈیزائن کی مدد سے کر لی۔

کیوٹو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ماہرِ سمندری آثار قدیمہ ہیروشی اشیئی نے کہا، ’83 سال بعد اس جہاز کو دیکھنا ایک اعزاز کی بات ہے۔ اس دریافت سے بحری ورثے کو محفوظ رکھنے کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔‘

ٹیروزوکی کی دریافت نہ صرف تاریخی طور پر اہم ہے بلکہ یہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک پیغام بھی ہے کہ، ’تاریخ کو محفوظ رکھنا انسانیت کے شعور کی علامت ہے۔‘

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • سیاسی جماعت کو سائیڈ لائن کرنا ملک کیلئے اچھا شگون نہیں: بیرسٹر گوہر
  • راولپنڈی میں شادی شدہ خاتون کا قتل، فیملی سمیت 8 افراد گرفتار
  • کراچی میں غیر ملکی شہریوں کے گھروں میں ڈکیتیاں، اہم انکشافات
  • زرعی ترقیاتی بینک میں کرپشن، چوری اور خورد برد کے انکشافات
  • پی اے سی اجلاس؛ زرعی ترقیاتی بینک میں  کرپشن، چوری اور خورد برد کے انکشافات
  • سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ: بانجھ پن پر عورت کو نان و نفقہ سے محروم کرنا غیر قانونی قرار
  • جیفری ایپسٹین جنسی اسکینڈل میں ٹرمپ کا نام مزید واضح، اہم انکشافات سامنے آگئے
  • شاہ رُخ کو گوری یا بالی ووڈ کیرئیر میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو کیا کریں گے؟
  • خاموش سمندر کی گواہی: دوسری جنگِ عظیم کا گمشدہ جاپانی جنگی جہاز کتنے سال بعد دریافت کرلیاگیا
  • شوہر کے بدترین جنسی تشدد کا شکار ہونے والی بیوی زندگی کی بازی ہار گئی