سویلینز ٹرائل کیس؛ وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث کے دلچسپ جواب پر عدالت میں قہقہے
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی، آئینی بینچ نے کہا کہ کل صرف ملٹری کورٹس ہی سنیں گے۔کیس کی سماعت کے دوران وکیل وزارت دفاع کے دلچسپ جواب پر عدالت میں قہقہے بھی لگے۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق وکیل وزارت دفاع سے جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا فوجی عدالتوں میں ججز یونیفارم میں ہوتے ہیں؟ خواجہ حارث نے کہا کہ کورٹ مارشل میں ججز فوجی یونیفارم میں ہی ہوتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ یونیفارم فوجی افسر بطور جج کیسے غیرجانبدار ہو سکتا ہے؟ جس پر وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہا کہ یونیفارم تو آپ ججز نے بھی پہنا ہوا ہے۔ خواجہ حارث کے جواب پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
خیبرپختونخوا میں نیا صدر علی امین گنڈاپور کی مرضی سے تعینات کیا گیا: بیرسٹر گوہر
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کالی اور خاکی وردی میں کوئی فرق نہیں ہے۔جسٹس مسرت ہلالی نے دیے کہ آج کل تو یہاں بھی ججوں پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کورٹ مارشل کے فیصلے اکثریت سے ہوتے ہیں۔بعدازاں، آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہا کہ
پڑھیں:
پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست؛ والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے بات کرانے کا حکم
اسلام آباد:پولش خاتون کی بچی حوالگی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے ویڈیو لنک پر بات کرانے کا حکم دے دیا۔
پُولش خاتون کی اپنی بیٹی کی پاکستانی والد سے حوالگی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر والد عدیل خان نے بچی کو عدالت میں پیش کیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی کی ہدایت پر بیٹی کی ویڈیو لنک پر والدہ سے الگ کمرے میں بات کروائی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے والد عدیل خان کو ہر ہفتے بچی کی والدہ سے بات کروا کر آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے بچی کی والدہ کو پولینڈ کی عدالت میں 16 جون کو ہونے والی سماعت کی پیشرفت رپورٹ بھی جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
بچی انیتا مریم خان کی والدہ اننا مونیکا ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کے سامنے پیش ہوئی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ بچی کی اپنی والدہ سے بات ہوگئی، کیا وہ ماں کو پہچانتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ بچی کی عمر ساڑھے چار سال ہے اور جب پاکستان لایا گیا تو ڈیڑھ سال کی تھی، بچی کی تین سال بعد اُسکی والدہ سے پہلی بار بات ہوئی ہے، بچی کو بتایا تو اس نے ماں کو پہچان لیا لیکن زیادہ بات نہیں کی۔
جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ اِس وقت تو عدالت آپ کا بیٹی کے ساتھ ویڈیو لنک پر رابطہ بحال کر سکتی ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پولینڈ کی عدالت میں جون میں سماعت ہے، عدالت نے بچی کو پیش کرنے کا کہا ہوا ہے۔ بچی کا والد دو سال سے اُس آرڈر پر عمل درآمد نہیں کر رہا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے بچی کے والد عدیل خان کو روسٹرم پر طلب کیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا آپ پولینڈ کی عدالت کی کارروائی میں شریک ہو رہے ہیں؟
والد عدیل خان نے بتایا کہ میں بچی کو لے جانا چاہتا تھا لیکن اس نے مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی، میں پولینڈ چھوڑ کر پاکستان آ چکا ہوں اور شہریت بھی نہیں ہے، دو سال پہلے بچی کی والدہ سے بات بھی کرائی لیکن اس نے مجھے دھمکیاں دیں۔
عدیل خان نے بتایا کہ والدہ نے بچی کو بھی مارنے کی کوشش کی، پولینڈ کی عدالت میں کیس میں لے کر گیا تھا، میرا جون میں پولینڈ جانے کا پروگرام ہے لیکن اگر نہیں جاتا تو میرا وکیل پیش ہوگا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ بچی کی ہفتہ وار ویڈیو لنک پر والدہ سے بات کرنے کا آرڈر کر رہا ہوں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی کر دی۔