خبردار !! اگر یہ استعمال کر رہے ہیں تو فورا پاسورڈ بدل لیں ،سائبر حملوں سےبچنے کیلئےمکمل تفصیلات جانیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے پاکستان میں سائبر حملوں کے خدشے کے پیش نظر نئی ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔سائبر حملے کیا ہوتے ہیں اور ان سے کس طرح محفوظ رہا جاسکتا ہے؟ اس حوالے سے آئی ٹی ایکسپرٹ کنول چیمہ نے بتایا کہ سائبر حملوں سے بچاؤ کیلیے سب سے پہلے مختلف براؤزر میں آپ ایکسٹیشنز لگا سکتے ہیں جو بہت مددگار ثابت ہوتا ہے لیکن یہ ایکسٹیشنز ہیک ہوسکتے ہیں
۔جیسا کہ نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے اپنی ایڈوائزری میں 16 مخصوص براؤزر ایکسٹینشنز کا ذکر کیا جو ہیکرز استعمال کر رہے ہیں۔
اگر آپنے ایکسٹینشنز میں سے کسی کو استعمال کیا ہے تو اپنے سارے پاس ورڈز اور دیگر معلومات کو تبدیل کردیں۔کنول چیمہ نے بتایا کہ اگر ان کو تبدیل نہ کیا جائے تو ہیکرز آپ کے ذاتی ڈیٹا چرانے کیلیے ان تک باآسانی رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ اپنے آئی فون سے بھی یہ براؤزرز استعمال کرتے ہیں تو وہاں سے بھی اسے ڈیلیٹ کرنا پڑے گا۔انہوں نے تمام صارفین سے زور دے کر کہا کہ نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے جو ایڈوازری جاری کی ہے اس کا بغور مطالعہ کریں اور ان ہدایات پر لازمی عمل کریں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
استنبول مذاکرات:پاک افغان معاہدہ کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں
استنبول میں ترکی اور قطر کی ثالثی میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں افغان وفد عبوری مفاہمت پر راضی ہو گیا۔
ترکی کی وزارتِ خارجہ کے اعلامیے کے مطابق فریقین نے جنگ بندی کے تسلسل اور قیامِ امن کے لیے مانیٹرنگ اور تصدیقی نظام قائم کرنے پر اتفاق کیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ فریق پر پینلٹی عائد کی جائے گی، جبکہ جنگ بندی کے نفاذ کے دیگر امور 6 نومبر کو استنبول میں ہونے والے اگلے اجلاس میں طے کیے جائیں گے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ مذاکرات کے دوران ترکی اور قطر نے دونوں ممالک کی فعال شمولیت کو سراہا اور دیرپا امن و استحکام کے لیے تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ مذاکرات 25 سے 30 اکتوبر تک اسلام آباد، کابل، انقرہ اور دوحہ کے نمائندوں کی شرکت سے جاری رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد نے مذاکرات میں شواہد، دلائل اور اصولی موقف کے ساتھ مضبوط اور منطقی انداز میں استقامت دکھائی، جس کے نتیجے میں افغان وفد عبوری مفاہمت پر آمادہ ہو گیا۔ اس پیشرفت کو خطے میں امن، استحکام اور عالمی سیکیورٹی کے لیے ایک مثبت سنگِ میل قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ دشمنانہ رکاوٹوں اور تخریبی ذہنیت کے باوجود پاکستان کی قیادت اور وفد نے قومی مفاد، تدبر اور دوراندیشی کے ساتھ مذاکرات میں کامیابی حاصل کی۔ ترکی اور قطر کی میزبانی اور ثالثی نے عبوری کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔
پاکستانی ریاست، قیادت اور عوام نے واضح کیا ہے کہ ملک اپنی خودمختاری، قومی مفاد اور عوام کی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ سیاسی اور عسکری قیادت مذاکرات کے دوران متحد اور پُرعزم رہی اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ہر خطرے کا مقابلہ بھرپور تیاری، وسائل اور عزم کے ساتھ کرے گا۔