2025ء میں بجلی کی خرید و فروخت کی ذمے دار حکومت نہیں رہے گی، اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
وفاقی وزیر اویس لغاری نے کہا ہے کہ رواں سال سے بجلی کی خرید و فروخت حکومت کی ذمے داری نہیں رہے گی۔
اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب میں اویس لغاری نے کہا کہ توانائی کے شعبے کی بہتری کےلیے کام کررہے ہیں، بجلی کی قیمت میں کمی کےلیے اقدامات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت گردشی قرضے کے خاتمے کےلیے کوشاں ہے، بجلی قیمتوں کا موجودہ نظام نہیں چل سکتا، بجلی کی تقسیم کاری کے نظام کی نجکاری کی جارہی ہے۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ آئی پی پیز سے متعلق بڑا موقع عمران خان حکومت نے جان بوجھ کر ضائع کیا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ تمام آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی معاہدوں پر کام کررہے ہیں، اگلے مرحلے میں آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی معاہدے کرنے جا رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت نے پاور سیکٹر میں سروس لیول ایگریمنٹس تیار کرلیے ہیں، انڈسٹریل اسٹیٹس اور اکنامک زونز اپنا ڈسٹری بیوشن نظام چلا سکیں گے۔
اویس لغاری نے یہ بھی کہا کہ 2025ء میں بجلی کی خرید و فروخت حکومت کی ذمہ داری نہیں رہے گی، صارفین اور بجلی کمپنیاں اپنی مرضی سے سستی بجلی کی خرید و فروخت کرسکیں گی۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ پاور سیکٹر میں بہت سے مسائل ہیں، ملک میں بجلی چوری بہت بڑا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام پر بجلی ٹیکس کے بوجھ کو کم کر رہے ہیں، نیشنل ای وی پالیسی متعارف کی گئی ہے، حکومت نے شہریوں کو الیکٹرک گاڑیوں کی جانب راغب کرنے کے لیے پالیسی مرتب کی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پالیسی کے تحت الیکٹرک چارجنگ اسٹیشنز پر بجلی کے ٹیرف میں نمایاں کمی کی گئی ہے، چینی کمپنیاں بتدریج تھر کے خطے سے نکالا جانے والا مقامی کوئلہ استعمال کریں گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بجلی کی خرید و فروخت اویس لغاری نے کہا ا ئی پی پیز نے کہا کہ حکومت نے رہے ہیں
پڑھیں:
حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں:وزیراعظم
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں. وزیراعظم نے ملاقات میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ قانونی و سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ملاقات کی. اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان، وزیراعظم کے مشیر طارق فاطمی اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیرِ اعظم کی ہدایت پر حکومت کی جانب سے پہلے بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں سفارتی و قانونی مدد فراہم کی جاتی رہی ہے، وزیرِ اعظم نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں اب بھی حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ قانونی و سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
مزید برآں اس ضمن میں وزیرِ اعظم نہ صرف پہلے ہی اس وقت کے صدر جو بائیڈن کو خط لکھ چکے ہیں جبکہ وزیرِ اعظم نے اس معاملے میں مزید پیش رفت کے لیے وفاقی وزیرِ قانون و انصاف، اعظم نذیر تارڑ کی صدارت میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔کمیٹی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے اس حوالے سے رابطے میں رہے گی اور درکار ممکنہ معاونت کے لیے کام کرے گی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں ہفتے کے آغاز میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر وزیراعظم سمیت وفاقی حکومت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا تھا اور تمام فریقین کو 2 ہفتوں میں تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نے عدالتی حکم کے باوجود وجوہات عدالت میں جمع نہیں کرائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ عدالت کے پاس وفاقی حکومت کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے ریمارکس میں کہا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سے اس ہائی کورٹ میں ’ڈیمولیشن اسکواڈ‘ کو لایا گیا، ہم نے انصاف کے ستونوں پر ایک کے بعد ایک حملہ دیکھا، ان حملوں نے انصاف کے نظام کو بار بار زخمی کیا اور اسے تقریباً آخری سانسوں تک پہنچا دیا، نظام انصاف پر حملوں کی آج ایک اور مثال سامنے آئی۔