اسلام آباد: پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے وفد نے صدر عثمان خان کی صدارت میں سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
ملاقات میں حکومت کی جانب سے پارلیمان سے عجلت میں پاس کروائے جانے والے متنازعہ پیکا ترمیمی بل 2025 پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور پی آر اے وفد نے مولانا فضل الرحمان کو پیکا ترمیمی بل میں شامل متنازعہ شقوں اور اس کے آزاد اظہار رائے پر پڑنے والے اثرات سے متعلق بریف کیا۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے پارلیمانی صحافیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور آزاد اظہار رائے پر کسی بھی قسم کی قدغن کے خلاف صحافیوں کی جدوجہد میں بھرپور ساتھ دینے کا اعادہ کیا۔
مولانا فضل الرحمن نے اپنی قانونی ٹیم کو پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھنے اور بل میں موجود متنازعہ شقوں پر آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت اور پارلیمان کے اندر متنازعہ قوانین کے خاتمے اور ترامیم لانے پر اتفاق رائے کیا اور متنازعہ شقوں پر پارٹی رہنماؤں کو پی آر اے پاکستان کی مشاورت سے ترامیم دوبارہ جمع کرانے کی ہدایت کردی، مولانا فضل الرحمن نے بل کے معاملے پر پی آے ار کے موقف پر صدر آصف علی زرداری سے مشاورت کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان کا بھرپور تعاون فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ ملاقات میں معاملے پر آئندہ روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
ملاقات میں جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر کامران مرتضی، سینئر اینکر پرسن منزہ جہانگیرخصوصی طور پر شریک ہوئے۔
پارلیمانی رپورٹرز کے وفد میں سیکرٹری پی آر اے نوید اکبر ،سینئر نائب صدر احمد نواز خان، سیکرٹری خزانہ اصغر چودھری اور سیکرٹری اطلاعات جاوید حسین کے علاوہ سینئر صحافی طارق سمیر شامل تھے ۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان

پڑھیں:

اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان

جمیعت علمائے اسلام ف (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم موجودہ اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ قوم کو غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے فلسطینیوں کے حق میں کراچی میں ملین مارچ کیا ، 27 اپریل کو لاہور میں بھی ملین مارچ ہوگا، پنجاب کے عوام فلسطینیوں کے حق میں ایک آوازہوں گے، 11 مئی کو پشاور میں جبکہ 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی آواز دنیا تک پہنچتی ہے اور مسلم دنیا کے حکمرانوں کو بھی جھنجھوڑ رہی ہے اور خود مسلم امہ کی بھی آواز بن رہی ہے، یہ شرف پاکستان کو حاصل ہے تو ہمیں اللہ کا شکرگزار ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا اس وقت ملک اور خصوصاً خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، حکومتی رٹ نہیں ہے، مسلح گروہ دندناتے پھر رہے ہیں، عوام نہ بچوں کو اسکول بھیج سکتے ہیں نہ ان کے لیے کما سکتے ہیں، کاروباری برادری سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، اس حوالے سے حکومتی کارکردگی زیرو ہے، حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان و مال کو حفاظت فراہم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔

جے یو آئی کے سربراہ نے کہا ہے کہ دھاندلی کی نتیجے میں قائم ہونے والی صوبائی اور وفاقی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، جے یو آئی ف کو امتیاز حاصل ہے کہ ہم نے 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر نتائج تسلیم نہیں کیے، 2024 کے الیکشنز کے بارے میں بھی یہی موقف ہے، ہم ان اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ قوم کو غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے ہی پلیٹ فارم سے ہی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، الیکشن، غزہ اور صوبوں کے حقوق کے بارے میں ہمارا جو موقف ہے ان پر جمیعت علمائے اسلام (ف) اپنے پلیٹ فارم سے ہی میدان میں رہے گی، البتہٰ روزمرہ معاملات میں کچھ مشترک امور سامنے آتے ہیں اس حوالے سے مذہبی یا پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں سے اشتراک کی ضرورت ہو تو اس کے لیے اسٹریٹیجی جماعت کی شوریٰ کمیٹی طے کرے گی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اتحاد صرف حکومتی بینچوں کا ہوتا ہے، اپوزیشن میں باضابطہ اتحاد کا تصور نہیں ہوتا، اپوزیشن کا ابھی تک باضابطہ اتحاد موجود نہیں ہے تاہم ہم باہمی رابطوں کو برقرار رکھیں گے لیکن اپوزیشن کے باقاعدہ اتحاد پر ہماری مجلس عمومی آمادہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل کو خیبر پختونخوا میں پیش کیا جارہا ہے اور بلوچستان میں پیش ہوا ہے، ہماری مجلس عمومی نے اسے مسترد کیا ہے، بلوچستان میں ہمارے جن ممبران نے اس قانون کو ووٹ دیا ہے، ان کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے، ان کے جواب سے جماعت مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ ان کی رکنیت ختم کی جائے گی، ہمیں اسمبلی میں اپنی تعداد کی پروا نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

maualana fazl ur rehman الیکشنز پریس کانفرنس پی ٹی آئی اتحاد غزہ مولانا فضل الرحمان

متعلقہ مضامین

  • لاہور: اہم شخصیات کی نازیبا ویڈیو بنانے پر پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج
  • سلیکٹڈ حکومتیں قوم پر مسلط کی جاتی ہیں، مولانا فضل الرحمان
  • جے یو آئی کا اپوزیشن اتحاد بنانے سے انکار، اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنے کا فیصلہ
  • اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان
  • قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ میں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل منظور،پاکستانیوں کو شہریت نہیں چھوڑنی پڑے گی،ڈی جی پاسپورٹس
  • قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ میں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل منظور
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست: حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • تحریک انصاف سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئی
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف ایک اور آئینی درخواست دائر