طالبان حکومت نے طالبات کو تعلیم کی غرض سے پاکستان جانے کی اجازت دیدی تاہم طالبات کو اپنے محرم کے ساتھ رہنا ہوگا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک اہم پیش رفت میں طالبان حکومت نے افغان طالبات کو پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دینے پر رضامندی ظاہر کردی۔

تاہم طالبان حکومت نے شرط عائد کی ہے کہ طالبات کے ساتھ ان کے محرم کو بھی پاکستان کا ویزا دیا جائے تاکہ یہ طالبات محرم کے ساتھ رہ سکیں۔

طالبان کی جانب سے یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے ہی سیکڑوں افغان طلبا نے پاکستان بھر کی یونیورسٹیوں میں گریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ اور ڈاکٹریٹ کے پروگراموں میں داخلے کے لیے ٹیسٹ میں بیٹھے تھے۔

پاکستان میں افغان مہاجرین نے پشاور اور کوئٹہ میں ان امتحانات میں حصہ لیا جب کہ افغانستان میں طلبا آنے والے دنوں میں آن لائن ٹیسٹ دیں گے۔

افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی محمد صادق نے بتایا کہ 21 ہزار طلبا نے آئندہ تعلیمی سیشن کے لیے علامہ اقبال اسکالرشپس کے لیے درخواستیں دی ہیں جن میں 5 ہزار افغان طالبات شامل ہیں۔

یہ اسکالرشپ پروگرام مکمل طور پر فنڈڈ ہے جس کا مقصد 2 ہزار طلبا کو بیرون ملک بھیجنا ہے جس میں دستیاب جگہوں میں سے ایک تہائی خواتین کے لیے مختص ہیں۔

علامہ اقبال اسکالرشپ طب، انجینئرنگ، زراعت اور کمپیوٹر سائنس جیسے شعبوں میں دی جا رہی ہے۔

طالبان کے 2021 میں افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کے بعد سے یہ پروگرام تعطل کا شکار تھا۔

یاد رہے کہ طالبان نے افغانستان کے تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کی چھٹی جماعت سے آگے کی تعلیم پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

ریلیف پیکیج آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا قابل مذمت ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-11-10
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماںبٹ نے کہاہے کہ حکومت کی طرف سے سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف پیکیج کو آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا بھی قابل مذمت اور قومی خود مختاری پر سوالیہ نشان ہے، وزیر اعظم اتنے بے اختیار ہو چکے ہیں کہ وہ آئی ایم ایف سے اجازت لیکر عوام کیلئے بجلی کے بل معاف کر سکیں گے۔ صرف اگست کے بجلی کے بل معاف کرنے کی بجائے اگلے چھ ماہ کے بل معاف کئے جائیں۔انہوںنے کہاکہ سیلاب زدگان کے ریلیف اور امداد کیلئے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں۔ حکومت کی طرف سے جامع پیکیج کا اعلان کیا جائے۔صرف بجلی کے بل ہی نہیں متاثرہ علاقوں میں کسانوں کا آبیانہ قرضے اور زرعی انکم ٹیکس معاف کیا جائے، کسانوں کو کھادبیج اور مویشیوں کیلئے چارہ بھی مفت فراہم کیا جائے۔ سیلاب زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ حکمران فضائی دوروں کی بجائے زمین پر آئیں اور لوگوں کے مسائل حل کریں ۔ متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور نکاسی آب بڑا مسئلہ ہے۔ بحالی کے اقدامات کے دوران سب سے پہلے تباہ شدہ پلوں کی تعمیر اور آبادیوں سے پانی کی نکاسی کا بندوبست کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں متاثرین کی بحالی کے لیے بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا آغاز کریں۔ سیلابی علاقوںمیں تعفن پھیلنے کی وجہ سے ڈینگی، ملیریا، ہیضہ اور دیگر خطرناک بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، لوگوں کو ادویات میسر نہیں اور طبی عملہ کی شدید کمی ہے۔ بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے تمام علاقوں میں میڈیکل کیمپ بنائے جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایشیا کپ: بنگال ٹائیگرز آگے جائیں گے یا افغانستان، فیصلہ سری لنکا افغان میچ پر منحصر
  • راولپنڈی انٹرمیڈیٹ نتائج : طالبات نے پہلی تینوں پوزیشنز اپنے نام کرلیں
  • طالبان اور عالمی برادری میں تعاون افغان عوام کی خواہش، روزا اوتنبائیوا
  • افغان حکومت کی سخت گیر پالیسیاں، ملک کے مختلف علاقوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ بند
  • پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
  • ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام
  • ٹی ٹی پی اور ’’را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان حکومت کو سخت پیغام
  • ٹی 20ایشیا کپ: بنگلادیش نے دلچسپ مقابلے میں افغانستان کوشکست دیدی
  • ٹی 20ایشیا کپ: بنگلادیش نے دلچسپ مقابلے کے بعد افغانستان کوشکست دیدی
  • ریلیف پیکیج آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا قابل مذمت ہے