Islam Times:
2025-11-04@06:14:40 GMT

کوئٹہ، پیکا ایکٹ ترمیم کیخلاف صحافی برادری کا احتجاج

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

کوئٹہ، پیکا ایکٹ ترمیم کیخلاف صحافی برادری کا احتجاج

صحافیوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ ایک کالا قانون ہے۔ جسکے ذریعے صحافیوں کو معزور کرنیکی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ ایکٹ آزادی صحافت پر قدغن کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صحافیوں کی جانب سے پیکا ایکٹ 2025 کے خلاف آج کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ جس میں بلوچستان یونین آف جرنلسٹس اور سول سوسائٹی کے اراکین نے شرکت کی اور پیکا ایکٹ میں ترمیم کو مسترد کیا۔ صحافیوں نے پلے کارڈز اٹھا کر اور نعرے بازی کرتے ہوئے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر بی یو جے کے رہنماؤں نے کہا کہ پیکا ایکٹ ایک کالا قانون ہے۔ جس کے ذریعے صحافیوں کو معزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ ایکٹ آزادی صحافت پر قدغن کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پیکا ایکٹ میں ترمیم سے قبل صحافیوں سے مشاورت نہیں کی۔ اس ایکٹ سے متعلق شدید تحفظات ہیں۔ صحافیوں نے کہا کہ ملک بھر میں صحافی برادری اس ایکٹ کو مسترد کرکے سڑکوں پر نکلی ہے۔ حکومت پیکا ایکٹ میں ترمیم کو واپس لے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ نے کہا کہ

پڑھیں:

پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج

احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اسکے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں لیویز فورس کے جوانوں نے فورس کو پولیس کے ساتھ ضم کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور حکومت کے اس فیصلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ ریلی لیویز ہیڈ کوارٹر سے شروع ہوکر میر چاکر خان رند چوک پر اختتام پذیر ہوئی، جہاں مظاہرین نے انضمام نامنظور کے نعرے لگائے اور لیویز فورس کی بحالی کے مطالبات پر مبنی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رسالدار میجر صابر علی کچکی، دفعدار محمد اعظم، رئیس زبیر شاہ اور دیگر مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کا پولیس کے ساتھ انضمام آئین و قانون کے منافی اقدام ہے۔ جس سے فورس کے اہلکاروں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیئر اہلکاروں کی ترقی کے معاملات پیچیدگیوں کا شکار ہیں، جبکہ لیویز فورس کی تاریخ اور قربانیوں کو مسخ کیا جا رہا ہے۔
 
مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کو ناکام فورس قرار دینا، ان اہلکاروں کے لیے توہین آمیز ہے جنہوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اس کے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ مقررین نے اعلان کیا کہ وہ اس غیر آئینی فیصلے کے خلاف ہر قانونی فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام لیویز فورس پر اعتماد کرتے ہیں اور اس کے پولیس میں انضمام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ عوام کی رائے لیے بغیر کیا، حالانکہ بہتر یہ تھا کہ اس حوالے سے ریفرنڈم کرایا جاتا، تاکہ عوام کی خواہش کے مطابق فیصلہ ہوتا۔ مقررین نے زور دیا کہ حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے کر لیویز فورس کو اس کی اصل حیثیت میں بحال کرے کیونکہ یہ فورس بلوچستان کی قبائلی شناخت اور عوامی اعتماد کی علامت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وٹنس پروٹیکشن ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرنے کیخلاف درخواست بحال
  • صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کا عالمی دن
  • صبا قمر نے الزامات عائد کرنے پر صحافی کیخلاف قانونی کارروائی کا اعلان کردیا
  • الریاض میں مشتاق بلوچ کی جانب سے صحافیوں کے اعزاز میں عشائیہ
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • دنیا میں صحافی قتل کے 10 میں سے 9 واقعات غیر حل شدہ ہیں: انتونیو گوتریس
  • پنجاب حکومت صحافیوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، وزیر اعلیٰ کا پیغام
  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن پر اہم پیغام
  • حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے: مریم نواز
  • پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج