امریکی صدر نے فوج میں تنوع، مساوات اور شمولیت سے متعلق ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
امریکی صدر نے فوج میں تنوع، مساوات اور شمولیت سے متعلق ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کر دیے WhatsAppFacebookTwitter 0 28 January, 2025 سب نیوز
نیویارک (سب نیوز )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوج سے تنوع، مساوات اور شمولیت (ڈی ای آئی) ختم کے لیے متعدد ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کر دیے، جس کے تحت ان ہزاروں فوجیوں کو بحال کر دیاجائے گا، جنہیں کووڈ-19 کی ویکسین لگوانے سے انکار کرنے پر نکال دیا گیا تھا، اسی طرح حکم نامے میں ٹرانس جینڈر فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے میامی سے واپس واشنگٹن جاتے ہوئے ان ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے۔
ایک ایگزیکٹو آرڈرز میں کہا گیا ہے کہ پیدائش کے وقت کسی فرد کی جنس سے مختلف جنسی شناخت کا اظہار فوجی معیارات پر پورا نہیں اترتا۔اس حکم نامے میں بنیادی سوالات کا جواب نہیں دیا گیا، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ کیا فوج میں اس وقت خدمات انجام دینے والے ٹرانس جینڈر فوجیوں کو برقرار رکھا جائے گا، اگر نہیں، تو انہیں کیسے ہٹایا جائے گا۔
ٹرانس جینڈر کی اصطلاح کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص کی جنس پیدائش کے وقت اندراج کروائی گئی جنس سے مختلف ہو، مثال کے طور پر پیدائش کے وقت کسی کا اندراج بطور خاتون کیا گیا ہو، تاہم بعد میں اسے مرد قرار دیا جائے۔واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے بعد کی گئی تقریر میں اعلان کیا تھا کہ اب سے امریکی حکومت صرف دو ہی صنفوں مرد اور عورت کو قبول کرے گی، کوئی تیسری صنف قبول نہیں ہوگی۔
امریکی صدر کے منصوبوں پر قانونی گروپوں کی طرف سے شدید تنقید کی گئی، جن کا کہنا تھا کہ ان کے اقدامات غیر قانونی ہوں گے۔امریکی محکمہ دفاع کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ فوج کے پاس تقریبا 13 لاکھ فعال اہلکار ہیں، جبکہ ٹرانس جینڈر کے حقوق کے حامیوں کا کہنا ہے کہ 15 ہزار کے قریب ٹرانس جینڈر افراد اس میں کام کرتے ہیں۔فوج میں ڈی ای آئی ختم کرنے کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ سروس اکیڈمیوں کو یہ سکھانے کی ضرورت ہوگی کہ امریکا انسانی تاریخ میں بھلائی کے لیے سب سے طاقتور طاقت ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر بھی دستخط کیے جس میں امریکی آئرن ڈوم تیار کرنے کے عمل کو لازمی قرار دیا گیا۔شارٹ رینج آئرن ڈوم ایئر ڈیفنس سسٹم کو اسرائیل کے رافیل ایڈوانسڈ ڈیفنس سسٹم نے امریکی حمایت سے بنایا تھا اور اسے اسرائیل کی طرف داغے جانے والے راکٹوں کو روکنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ یہ نظام اس بات کا تعین کرتا ہے کہ آیا کوئی راکٹ آبادی والے علاقے کو نشانہ بنانے کے لیے جا رہا ہے، اگر نہیں، تو راکٹ کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے اور اسے گرنے دیا جاتا ہے، اس طرح کی کسی بھی کوشش کو امریکا میں نافذ ہونے میں برسوں لگیں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط امریکی صدر فوج میں
پڑھیں:
سینیٹر ٹیڈ کروز نے 9 دسمبرکو امریکی سیاست کا بدنام لمحہ کیوں قرار دیا؟
امریکی سینیٹر ٹیڈ کروز نے ٹرمپ-روس تفتیش کے آغاز کا موازنہ 1941 میں پرل ہاربر پر جاپانی حملےسے کرتے ہوئے اسے امریکی سیاسی تاریخ کا ایک ’بدنام لمحہ‘ قرار دیا ہے۔
ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ٹیکساس کے سینیٹر نے فوکس نیوز پر گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر باراک اوباما کی انتظامیہ پر عوام سے جھوٹ بولنے اور وفاقی اداروں کو استعمال کر کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک نے امریکا کے لیے نئی ایپ بنانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا
ٹیڈ کروز کا کہنا تھا کہ 9 دسمبر ایک ایسا دن ہونا چاہیے جو بدنامی کی علامت کے طور پر یاد رکھا جائے، انہوں نے یہ بات 2016 میں اس تاریخ کو ایف بی آئی کی جانب سے شروع کی گئی تفتیش کے حوالے سے کہی، ٹید کروز نے صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ کی اُس مشہور تقریر کا حوالہ بھی دیا جو انہوں نے پرل ہاربر پر اچانک حملے کے بعد کی تھی۔
’یہ وہ لمحہ تھا جب ہماری حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں نے امریکی عوام سے جھوٹ بولنے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سبوتاژ کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
مزید پڑھیں: امریکا نے عالمی وبائی خطرات سے نمٹنے کے منصوبہ مسترد کردیا، دستخط سے انکار
امریکی خفیہ ادارے کی ڈائریکٹر ٹلسی گیبارڈ کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری کردہ غیر خفیہ دستاویزات کے مطابق، 9 دسمبر 2016 کو ایک اجلاس کے دوران اُس وقت کے صدر باراک اوباما نے قومی سلامتی کونسل کے اہلکاروں کو ہدایت دی کہ وہ تمام انٹیلیجنس رپورٹس ضائع کر دیں جن میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں روس کا کوئی کردار نہیں تھا، اور ان کی جگہ جھوٹے اور من گھڑت شواہد کی بنیاد پر ماسکو کو ذمہ دار ٹھہرانے والے دعوے شامل کیے جائیں۔
واضح رہے کہ نومبر 2016 کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کو شکست دی تھی، یہ تنازع بعد ازاں ایک طویل عرصے تک جاری رہنے والی ٹرمپ-روس تحقیقات، جسے ’رشیا گیٹ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، کا باعث بنا۔
مزید پڑھیں: فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا
اسی ’رشیا گیٹ‘ نے واشنگٹن اور ماسکو کے تعلقات کو شدید نقصان پہنچایا، جس کے نتیجے میں پابندیاں عائد ہوئیں، اثاثے منجمد کیے گئے اور معمول کی سفارتی سرگرمیاں معطل ہو گئیں۔
روس نے ابھی تک تلسی گیبارڈ کے انکشافات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم، ماسکو نے مسلسل یہ الزام مسترد کیا ہے کہ اس نے 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کی تھی۔
کریملن نے ’رشیا گیٹ‘ کو ایک سیاسی بدنیتی پر مبنی مہم قرار دیا ہے، جس کا مقصد پابندیوں کو جواز فراہم کرنا اور روس کے ساتھ تعلقات کو مزید خراب کرنا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی سینیٹر ایف بی آئی باراک اوبامہ بدنام لمحہ پرل ہاربر تلسی گیبارڈ ٹیڈ کروز ٹیکساس ڈونلڈ ٹرمپ رشیا گیٹ ریپبلکن پارٹی سفارتی سرگرمیاں سیاسی تاریخ فرینکلن ڈی روزویلٹ ماسکو واشنگٹن