ہتک عزت سے لیکر پیکا بل تک پیپلز پارٹی کی دوغلی پالیسی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
لاہور:
پیپلز پارٹی کا دعویٰ کہ پیکا کے متنازع بل پر اس سے خاطر خواہ مشاورت نہیں کی گئی، حالانکہ بل کے خلاف بہت زیادہ عوامی سطح پر احتجاج کے باوجود پارٹی نے دونوں ایوانوں میں بل کی مکمل حمایت کی۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ خرگوش کا ساتھ دینے اور شکاری کے ساتھ شکار کرنے کی کوشش ہے۔ پنجاب میں ہتک عزت کے ایسے ہی ایک اور قانون کو پاس کرانے کے دوران پارٹی نے اپنی دوغلی پالیسی کا دوبارہ آغاز کیا۔
پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیا جائے گا، لیکن سب نے دیکھا کہ ایسا نہیں ہوا۔
بلاول بھٹو زرداری نے شیری رحمان جیسے خدشات کا ذکر کیا کہ اس قانون سازی کے لیے بہتر ہوتا اگر صحافیوں کی تنظیموں سے اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے مشاورت کی جاتی، لیکن یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ کیوں؟
پیپلز پارٹی نے پہلے اس قانون کی حمایت کی بل پر گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے اپنے شدید خدشات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اس کا جائزہ لینے کے بعد اپنی تجاویز کے ساتھ اسے واپس صوبائی اسمبلی کو بھیج سکتے ہیں۔
پی پی پی کے کئی رہنماؤں نے اس معاملے پر بات کرنے سے انکار کر دیا اور دعویٰ کیا کہ پارٹی قیادت اس معاملے میں اپنا موقف پہلے ہی ظاہر کر چکی ہے۔
ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے مختصر جواب میں کہا کہ اس وقت پارٹی کی پوزیشن صرف عوامی مفاد تک ہے، اس اسکیم کے پیچھے اور بھی باتیں تھیں۔یہ کہہ لیں کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کی بات پر قائم رہنا چاہتے ہیں۔
سابق نگران وزیراعلیٰ حسن عسکری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کفن کا کھیل کھیل رہی ہے جہاں ایک طرف وہ ن لیگ کی اتحادی بن کر حکومتی مراعات کے مزے لے رہی ہے تو دوسری طرف وہ خود کو مسلم لیگ ن سے دور کرنے اور مستقبل میں مرکز میں حکومت سازی کیلئے حمایت کی غرض سے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات اچھے رکھنے کی بھی کوشش کر رہی ہے۔
کسی بھی پارٹی کا کوئی ویژن نہیں اور نہ ہی عوام میں اپنی عزت و وقارکی کوئی فکر ہے۔ سیاسی رہنما تخت پر نیچی نظریں جمائے بیٹھے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی
پڑھیں:
ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے،عمران خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان کا کہنا ہے کہ کامن ویلتھ کی 8 فروری کے الیکشن پر جو رپورٹ لیک ہوئی ہے اس نے بھی انتخابی دھاندلی کا پول کھول دیا ہے کہ کیسے بے شرمی اور ڈھٹائی سے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں وکلاءاور فیملی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کامن ویلتھ کے مطابق یہ رپورٹ پہلے ہی سرکاری سطح پر حکومت پاکستان کو دے دی گئی تھی مگر یہاں سکندر سلطان راجہ جیسے بے ضمیر لوگ ہیں جنہوں نے انتخابی چوری کی سہولت کاری سمیت اس پر پردہ ڈالنے میں بھی بھرپور کردار ادا کیا، پاکستان میں ووٹ چوری کا قانون سخت ہے اور ایسا کرنے پر آرٹیکل 6 کا نفاذ ہوتا ہے لیکن ملک میں اس وقت عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے ہیں۔
سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ یہاں پر لیاقت چٹھہ جیسے لوگ قابل تحسین ہیں جنہوں نے اپنے عہدے پر ضمیر کی آواز کو ترجیح دی، اس چوری کے بعد عوام کا قتل عام کیا گیا اور چھبیسویں آئینی ترمیم کی گئی، اس ترمیم کے خلاف بھی جن ججز نے آواز بلند کی وہ تعریف کے قابل ہیں، اب دھاندلی پر قائم حکومت کو قانونی طور پر قبول کرنے کا وقت اب ختم ہو چکا ہے اسی لیے سینیٹ اور پارلیمانی کمیٹیوں سے استعفے دیے گئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جو بھی ہو رہا ہے عاصم لاءکے تحت ہو رہا ہے اور مسلسل آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، اپنے ارکان پارلیمنٹ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ملک میں نافذ عاصم لاءسے بالکل نہ گھبرائیں نہ ہی جیل سے گھبرائیں، ایک فرد واحد اپنے اقتدار کی ہوس کو پورا کرنے کی خاطر آپ کو دبانا چاہتا ہے، اسی لیے ہماری جماعت پر ہر طرح کا ظلم ڈھایا گیا، آپ جتنا ان سے ڈریں گے یہ اتنا ہی آپ کو دبائیں گے، میں اپنی تمام پارٹی کو کہتا ہوں کہ آپ سب متحد رہیں ظلم کا نظام زیادہ دیر قائم نہیں رہے گا، آپ حق پر ہیں اور حق و سچ انسان کو بہادر بناتا ہے اور حق کی ہی فتح ہوتی ہے۔