چین کی ڈیپ سیک نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں تہلکہ مچادیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر)چین کی تیار کردہ مصنوعی ذہانت کی ایپ ڈیپ سیک نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں تہلکہ مچادیا ہے۔ ڈیپ سیک اس وقت چیٹ جی پی ٹی کو مات دے کر ایپل کے ایپ اسٹور پر ٹاپ ریٹڈ مفت ایپلی کیشن بن گئی ہے۔ ڈیپ سیک کے آنے کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا پر صارفین اس کے بارے میں مختلف تبصرے کر رہے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ امریکا
نے چیٹ جی پی ٹی بنایا، چین نے ڈیپ سیک بنا ڈالا جبکہ پاکستان نے فارم 47 بنایا ہے۔ایک ایکس صارف نے لکھا کہ چین میں بیٹھے3،4 لوگوں نے ڈیپ سیک بنا کر اے آئی اسٹیک ہولڈرز کو ٹریلین ڈالرز کا نقصان پہنچا دیا ہے، مستقبل اب اے آئی ہے۔ پاکستان کو بھی اس بارے میں سوچنا چاہیے۔ایک صارف نے لکھا کہ اے آئی ہی اے آئی کی جگہ لے رہا ہے۔کسی طنزیہ لکھا کہ پاکستان نے پی ٹی اے بنا کر سب کچھ بلاک کر دیا ہے، سوشل میڈیاایک اور صارف نے لکھا کہ ڈیپ سیک کے مقابلے میں پاکستان نے پیکا ایکٹ بنایا ہے۔واضح رہے کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی چینی چیٹ بوٹ ’ڈیپ سِیک‘ نے بڑی بڑی امریکی کمپنیوں کا بھٹا بٹھا دیا جس سے امریکی کمپنیوں کو ایک کھرب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔مبینہ طور پر اپنے حریفوں کی لاگت کے مقابلے پر ایک چھوٹے سے خرچ پر تخلیق کیا گیا ایک چینی آرٹیفیشل انٹیلیجنس چیٹ بوٹ، ڈیپ سیک، گزشتہ ہفتے متعارف کرایا گیا تھا، جو اس وقت امریکا میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی مفت ایپ بن چکی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
پنجاب اسمبلی میں تمام پرائیویٹ اور پبلک اسکولز میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی، جس کے متن میں لکھا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔
قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ موجودہ دور میں موبائل اورسوشل میڈیا کی بدولت بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔
قرارداد میں لکھا گیا کہ پہلے قدم کے طور پر یہ ایوان یہ تجویز کرتا ہے کہ تمام پرائیویٹ اور پبلک سکولز میں طلباء کےموبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور پھر سوشل میڈیا اکائونٹس سے متعلق بھی قانون سازی کی جائے۔