پاکستان کو سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں توازن پیدا کرنیکی ضرورت ہے، ملیحہ لودھی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
پاکستان بزنس کونسل کے زیر اہتمام معیشت پر مکالمے کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں سابق سفیر کا کہنا تھا کہ جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کے پیش نظر خارجہ پالیسی کا وسیع پیمانے پر جائزہ لینا ضروری ہے، آخری جائزہ 20 سال قبل لیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق سفارت کار ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے ملکی خارجہ پالیسی کا وسیع پیمانے پر جائزہ لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے معاشی خود انحصاری، اسٹریٹجک شراکت داری اور انحصار سے آزاد ہونے کے لیے قومی ترجیحات پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملیحہ لودھی، جو امریکا، برطانیہ اور اقوام متحدہ میں سفیر رہ چکی ہیں، پاکستان بزنس کونسل کے زیر اہتمام معیشت پر مکالمے کے افتتاحی سیشن سے خطاب کر رہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ہونے والی جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کے پیش نظر خارجہ پالیسی کا وسیع پیمانے پر جائزہ لینا ضروری ہے، اس طرح کا آخری جائزہ 20 سال قبل لیا گیا تھا۔ ان کا معیشت کو بہتر بنانے کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مالی امداد حاصل کرنے سے آگے بڑھ کر سفارتی کوششوں کو وسعت دینے اور ملک کے وقار کو بلند کرنے کے لیے فرسودہ طریقوں کو بالائے طاق رکھنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام خارجہ پالیسی کا آغاز گھر سے ہوتا ہے، بیرونی مالیاتی وسائل پر منحصر کمزور معیشت اور اندرونی سیاسی خلفشار پاکستان کی سفارت کاری پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے، اور اس کی مڈل پاور بننے کی صلاحیت کی راہ میں حائل ہے۔ ملیحہ لودھی نے عالمی منظرنامے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو عالمی جغرافیائی سیاسی ماحول میں اپنی خارجہ پالیسی کے چیلنجز سے نمٹنا ہے، جس میں پانچ اہم خصوصیات شامل ہیں: طاقت کا کمزور کثیر الجہتی کے ساتھ ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل ہونا، امریکا اور چین کے درمیان مقابلہ، مشرق اور مغرب میں بڑھتی ہوئی کشیدگی، درمیانی طاقتوں کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور جدید ٹیکنالوجی بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ اُن کا بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے پر زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ان حالات کا تقاضا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں بڑھتے ہوئے چیلنجز اور امکانات کا جائزہ لیا جائے۔
سابق سفارت کار نے مستقبل قریب میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کے متعدد ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کی، جن میں چین اور امریکا کے ساتھ تعلقات کا انتظام، افغانستان کے ساتھ بڑھتے ہوئے کشیدہ تعلقات کو ختم کرنا، بھارت کے ساتھ مخاصمانہ تعلقات کو حل کرنا، سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں توازن پیدا کرنا اور یورپی یونین کے ساتھ مثبت روابط برقرار رکھنا شامل ہیں۔ انہوں نے چین کو پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ترجیح قرار دیتے ہوئے مضبوط تعلقات کے ساتھ متعدد مسائل جیسے پاکستان میں سیاسی غیر یقینی کے حوالے سے بیجنگ کے خدشات، یہاں کام کرنے والے چینی باشندوں کی جان کو لاحق خطرات اور اسلام آباد کا سرعام چین سے قرض رول اوور کرنے اور ریلیف کے مطالبے کے حل پر زور دیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس شراکت داری کی پائیداری کا دارومدار پاکستان کی ان اہم خدشات کو دور کرنے کی صلاحیت پر ہے۔
ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے پاک۔امریکا تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2021 میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد سے یہ تعلقات ایک اہم موڑ پر ہیں، تاہم جواب طلب سوال یہ ہے کہ ٹرمپ کے دور اقتدار میں امریکا کے ساتھ کیسے تعلقات تشکیل پائیں گے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب افغانستان سے انخلا کے بعد واشنگٹن کے لیے پاکستان کی جغرافیائی سیاسی اہمیت کم ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک امریکا تعلقات کی بہتری صدر جو بائیڈن کے دور میں اس لیے ممکن نہیں ہوئی کہ انہوں نے پاکستان میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی۔ اسلام آباد، واشنگٹن کے ساتھ دوبارہ رابطے کا خواہاں ہے تاکہ پاکستان کی داخلی اہمیت کی بنیاد پر تعلقات استوار کیے جاسکیں نہ کہ کسی تیسرے ملک کے کام کے طور پر، تاہم یہ آسان نہیں ہوگا، کیونکہ پاکستان کسی بھی چین مخالف اتحاد کا حصہ نہیں بن سکتا، جب کہ بھارت کے ساتھ واشنگٹن کی اسٹریٹجک صف بندی ایک اور اہم رکاوٹ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خارجہ پالیسی کا کی خارجہ پالیسی ملیحہ لودھی کہنا تھا کہ پاکستان کی کہ پاکستان دیتے ہوئے انہوں نے کے ساتھ کہا کہ
پڑھیں:
چین ہمیشہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون رہا ہے؛ صدرِ مملکت
ویب ڈیسک : صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ چین ہمیشہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون رہا ہے اور دونوں ممالک کی دوستی وقت کی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے۔
صدر آصف علی زرداری اس وقت چین کے دورے پر ہیں۔ اُن کی اُرمچی میں کمیونسٹ پارٹی سنکیانگ کے سیکریٹری چن شیاؤجیانگ سے ملاقات ہوئی ہے۔ چن شیاؤجیانگ نے صدر زرداری کا خیرمقدم کیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صدر آصف زرداری نے کہا کہ چین ہمیشہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون رہا ہے اور دونوں ممالک کی دوستی وقت کی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلیے چین سے تعاون جاری رکھے گا اور دونوں ممالک زراعت، صنعت، معدنیات اور نئی ٹیکنالوجی میں تعاون بڑھائیں گے۔
ای سی سی اجلاس؛ ریکوڈیک منصوبے کیلئے اہم تجاویز کی منظوری
صدرِ مملکت نے چین کے عوام کی یکجہتی اور سنکیانگ کی ترقی متاثر کن قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ دونوں ملکوں کے عوام جلد ایک دوسرے کے ممالک میں بذریعہ سڑک سفر کر سکیں گے۔
اس موقع پر کمیونسٹ پارٹی سنکیانگ کے سیکریٹری چن شیاؤجیانگ نے کہا کہ پاکستان اور چین دہشتگردی، علیحدگی پسندی کیخلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر کاربند رہیں گے۔ دونوں ممالک کے 8 شہر سسٹر سٹی معاہدے ہیں۔ ان میں اُرمچی اور پشاور بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں برس فروری میں آپ (صدر زرداری) اور چینی صدر کی ملاقات میں اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے اور وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورے پر سی پیک کے دوسرے مرحلے کی رفتار تیز ہوئی ہے۔
چمن پاک افغان بارڈر پر ٹیکسی اسٹینڈ کے قریب خودکش دھماکہ ؛ 5افراد جاں بحق 2 زخمی
چن شیاؤجیانگ نے بتایا کہ سنکیانگ انتہا پسندی کی بنیادی وجوہات پر قابو پانے اور سماجی ترقی کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔ یہ خوشحالی اور پائیدار امن کا مرکز بن چکا ہے اور اس کی جی ڈی پی 5.6 کھرب یوان سے تجاوز کر گئی ہے۔