پاکستان بزنس کونسل کے زیر اہتمام معیشت پر مکالمے کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں سابق سفیر کا کہنا تھا کہ جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کے پیش نظر خارجہ پالیسی کا وسیع پیمانے پر جائزہ لینا ضروری ہے، آخری جائزہ 20 سال قبل لیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق سفارت کار ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے ملکی خارجہ پالیسی کا وسیع پیمانے پر جائزہ لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے معاشی خود انحصاری، اسٹریٹجک شراکت داری اور انحصار سے آزاد ہونے کے لیے قومی ترجیحات پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملیحہ لودھی، جو امریکا، برطانیہ اور اقوام متحدہ میں سفیر رہ چکی ہیں، پاکستان بزنس کونسل کے زیر اہتمام معیشت پر مکالمے کے افتتاحی سیشن سے خطاب کر رہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ہونے والی جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کے پیش نظر خارجہ پالیسی کا وسیع پیمانے پر جائزہ لینا ضروری ہے، اس طرح کا آخری جائزہ 20 سال قبل لیا گیا تھا۔ ان کا معیشت کو بہتر بنانے کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مالی امداد حاصل کرنے سے آگے بڑھ کر سفارتی کوششوں کو وسعت دینے اور ملک کے وقار کو بلند کرنے کے لیے فرسودہ طریقوں کو بالائے طاق رکھنا ضروری ہے۔

 انہوں نے کہا کہ تمام خارجہ پالیسی کا آغاز گھر سے ہوتا ہے، بیرونی مالیاتی وسائل پر منحصر کمزور معیشت اور اندرونی سیاسی خلفشار پاکستان کی سفارت کاری پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے، اور اس کی مڈل پاور بننے کی صلاحیت کی راہ میں حائل ہے۔ ملیحہ لودھی نے عالمی منظرنامے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو عالمی جغرافیائی سیاسی ماحول میں اپنی خارجہ پالیسی کے چیلنجز سے نمٹنا ہے، جس میں پانچ اہم خصوصیات شامل ہیں: طاقت کا کمزور کثیر الجہتی کے ساتھ ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل ہونا، امریکا اور چین کے درمیان مقابلہ، مشرق اور مغرب میں بڑھتی ہوئی کشیدگی، درمیانی طاقتوں کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور جدید ٹیکنالوجی بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ اُن کا بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے پر زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ان حالات کا تقاضا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں بڑھتے ہوئے چیلنجز اور امکانات کا جائزہ لیا جائے۔

سابق سفارت کار نے مستقبل قریب میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کے متعدد ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کی، جن میں چین اور امریکا کے ساتھ تعلقات کا انتظام، افغانستان کے ساتھ بڑھتے ہوئے کشیدہ تعلقات کو ختم کرنا، بھارت کے ساتھ مخاصمانہ تعلقات کو حل کرنا، سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں توازن پیدا کرنا اور یورپی یونین کے ساتھ مثبت روابط برقرار رکھنا شامل ہیں۔ انہوں نے چین کو پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ترجیح قرار دیتے ہوئے مضبوط تعلقات کے ساتھ متعدد مسائل جیسے پاکستان میں سیاسی غیر یقینی کے حوالے سے بیجنگ کے خدشات، یہاں کام کرنے والے چینی باشندوں کی جان کو لاحق خطرات اور اسلام آباد کا سرعام چین سے قرض رول اوور کرنے اور ریلیف کے مطالبے کے حل پر زور دیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس شراکت داری کی پائیداری کا دارومدار پاکستان کی ان اہم خدشات کو دور کرنے کی صلاحیت پر ہے۔

ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے پاک۔امریکا تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2021 میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد سے یہ تعلقات ایک اہم موڑ پر ہیں، تاہم جواب طلب سوال یہ ہے کہ ٹرمپ کے دور اقتدار میں امریکا کے ساتھ کیسے تعلقات تشکیل پائیں گے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب افغانستان سے انخلا کے بعد واشنگٹن کے لیے پاکستان کی جغرافیائی سیاسی اہمیت کم ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک امریکا تعلقات کی بہتری صدر جو بائیڈن کے دور میں اس لیے ممکن نہیں ہوئی کہ انہوں نے پاکستان میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی۔ اسلام آباد، واشنگٹن کے ساتھ دوبارہ رابطے کا خواہاں ہے تاکہ پاکستان کی داخلی اہمیت کی بنیاد پر تعلقات استوار کیے جاسکیں نہ کہ کسی تیسرے ملک کے کام کے طور پر، تاہم یہ آسان نہیں ہوگا، کیونکہ پاکستان کسی بھی چین مخالف اتحاد کا حصہ نہیں بن سکتا، جب کہ بھارت کے ساتھ واشنگٹن کی اسٹریٹجک صف بندی ایک اور اہم رکاوٹ ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خارجہ پالیسی کا کی خارجہ پالیسی ملیحہ لودھی کہنا تھا کہ پاکستان کی کہ پاکستان دیتے ہوئے انہوں نے کے ساتھ کہا کہ

پڑھیں:

اسحاق ڈار کا کینیڈین ہم منصب سے رابطہ، تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی، آئی این پی) پاکستان اور کینیڈا نے، تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اتفاق رائے ! نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی کینیڈین ہم منصب انیتا آنند سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران طے پایا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور کینیڈا کے وزرائے خارجہ کی گفتگو میں زراعت اور معدنیات کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔کینیڈین وزیرِ خارجہ نے پاکستانی منڈی میں کینولا برآمدات کی سہولت پر شکریہ ادا کیا جبکہ دونوں رہنمائوں نے باہمی اقتصادی تعاون مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان اور کینیڈا نے دوطرفہ تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے کے ساتھ ساتھ قریبی رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیرصدارت کراچی کی بندرگاہوں پر بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر برائے بحری امور، میری ٹائم کے سیکرٹریز اور وزارت خزانہ کے سینئر حکام کے ساتھ ساتھ کراچی پورٹ ٹرسٹ اور پورٹ قاسم اتھارٹی کے چیئرمینوں نے بھی شرکت کی۔ کمیٹی نے جدت کی حالیہ کوششوں کا جائزہ لیا جس سے کارگو کی نقل و حرکت میں اضافہ اور لین دین کے اخراجات میں کمی آئی ہے۔ جدید آئی ٹی اور انجینئرنگ سلوشنز کے ذریعہ پورٹ آپریشنز میں مستقبل کی بہتری پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ نائب وزیراعظم نے اصلاحات کے فوری نفاذ کی ہدایت کی جس کے نتیجے میں بندرگاہوں پر آپریشنر کو مؤثر اور کم لاگت بنایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی سفیر کی سعودی شوریٰ کونسل کے سپیکر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے
  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • اسحاق ڈار کی زیرِ صدارت بین الوزارتی اجلاس، بیرونِ ملک مشنز کی کارکردگی کا جائزہ
  • اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی بین الوزارتی کمیٹی کا اجلاس، سفارتی کارکردگی کا جائزہ
  • اسحاق ڈار کا کینیڈین ہم منصب سے رابطہ، تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان امن کا خواہاں ہے، ہر حال میں اپنی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا دفاع کرے گا:ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خود مختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا: ترجمان دفتر خارجہ