غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنا 'ناقابل قبول'، جرمن چانسلر
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جنوری 2025ء) خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شولس نے برلن میں ایک ٹاؤن ہال تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "حالیہ عوامی بیانات کی روشنی میں، میں بہت واضح طور پر کہتا ہوں کہ نقل مکانی کا کوئی بھی منصوبہ، یعنی یہ خیال کہ غزہ کے شہریوں کو مصر یا اردن بھیج دیا جائے گا، ناقابل قبول ہے۔"
غزہ پٹی کے مستقبل کی منصوبہ بندی کا وقت آ چکا، چانسلر شولس
شولس نے کل پروگرام سے خطاب کے دوران نے دو ریاستی حل کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کی پٹی کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔
شولس نے کہا کہ "امن صرف اسی صورت میں قائم ہو سکتا ہے جب خود مختار مستقبل کی امید ہو۔"انہوں نے کہا کہ "وہ تمام لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ خطے میں اس وقت بھی امن قائم ہو سکتا ہے جب مغربی کنارے اور فلسطینی ریاست میں غزہ کے لیے خود کی حکومت نہیں ہو- یہ کام نہیں کرے گا۔
(جاری ہے)
"
اردن میں پہلے ہی کئی ملین فلسطینی پناہ گزین آباد ہیں جبکہ مصر میں دسیوں ہزار فلسطینی رہتے ہیں۔
اور دونوں ممالک میں حکومتوں نے ٹرمپ کے آیئڈیا کو مسترد کر دیا ہے۔جرمنی غزہ میں مبینہ نسل کشی میں ملوث نہیں، برلن حکومت
غزہ وہ سرزمین ہے، جسے فلسطینی مستقبل کی فلسطینی ریاست کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔
جرمنی اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے والے اہم ممالک میں سے ایک ہے اور اس کو دفاعی برآمدات میں سالانہ دس گنا اضافہ ہوا ہے۔
شولس نے کہا، "امن کا جو چراغ روشن ہوا ہے اسے ضائع نہیں ہونے دیا جانا چاہیے۔" ان کا اشارہ حالیہ فائر بندی معاہدے کی طرف تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امن صرف اسی صورت میں حاصل کیا جا سکتا ہے جب غزہ کے لوگ ایک خود مختار مستقبل کی امید کرسکیں۔
جرمنی کا رفاح کراسنگ پر بارڈر مینجمنٹ ایکسپرٹ بھیجنے کا ارادہجرمن حکومت کے ذرائع نے خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ حکومت مصر اور غزہ کی پٹی کے درمیان رفح کراسنگ پر بارڈر مینجمنٹ کے ماہرین بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ماہرین کی تعیناتی کو آسان بنانے کے لیے، برلن 2005 کے ایک کابینی فیصلے میں ترمیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس میں پہلے صرف غیر مسلح اہلکاروں کو بھیجنے کی اجازت تھی۔
جنگ کے بعد غزہ کی سکیورٹی عالمی برادری کی ذمہ داری، جرمن وزیر خارجہ
حکومتی ذرائع کے مطابق کابینی فیصلے میں ترمیم کے بعد مسلح افواج کی تعیناتی کی اجازت مل جائے گی۔
موجودہ سکیورٹی صورتحال غیر مسلح سرحدی گارڈز کے لیے انتہائی خطرناک تصور کی جا رہی ہے۔یہ تعیناتی رفح کراسنگ پوائنٹ کے لیے یورپی یونین کی سرحدی امدادی مشن کا حصہ ہو سکتی ہے۔
یہ مشن، پہلی بار 2005 میں کراسنگ کو کنٹرول کرنے میں مدد کے لیے قائم کیا گیا تھا، لیکن سن دو ہزار سات میں جب حماس نے غزہ کی پٹی پر کنٹرول حاصل کیا تو اسے معطل کر دیا گیا کیونکہ یورپی یونین نے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
رفح کراسنگ کو دوبارہ کھولنا حماس اور اسرائیل کے درمیان تین مرحلے کی فائربندی کا معاہدے کا حصہ ہے۔
ج ا ⁄ ص ز ( اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مستقبل کی شولس نے غزہ کی کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان کے خلاف کسی کی بھی ہرزہ سرائی اور سازش برداشت اور قابل قبول نہیں، سینیٹر عبدالکریم
ملتام میں حلف بردراری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملکی استحکام کیلئے ہم ملکی اداروں کے شانہ بشانہ ہیں امت کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے ہم پرامن جہدوجہد کے قائل ہیں، ہم افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ تھے ہیں اور رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبد الکریم نے کہا ہے کہ ملک مزید کسی انتشار وخلفشار کا متحمل نہیں، ملکی استحکام کیلئے ہم ملکی اداروں کے شانہ بشانہ ہیں امت کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے ہم پرامن جہدوجہد کے قائل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی جمعیت اہل حدیث جنوبی پنجاب کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث کا جنوبی پنجاب میں علیحدہ نظم خوش آئند امر ہے، اس سے جماعت کے نظم کو مزید تقویت ملے گی۔ پاکستان کے خلاف کسی کی بھی ہرزہ سرائی اور سازش برداشت اور قابل قبول نہیں، ہم افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ تھے ہیں اور رہیں گے۔ اس موقع پر مرکزی ناظم اعلی مولانا عبد الرشید حجازی کا کہنا تھا کہ ہم نے نفاذ اسلام کیلئے ہمیشہ پرامن جہدوجہد کی اور کوشاں رہیں گے، تحفظ ختم نبوت، تحفظ ناموس رسالت، تحفظ ناموس صحابہ اور شعائر اسلام کیلئے اپنی جہدوجہد جاری رکھیں گے۔ اس موقع شیخ محمد شریف چنگوانی، امیر جنوبی پنجاب پروفیسر ڈاکٹر عبدالرحمن شارق، ناظم جنوبی پنجاب حافظ غلام اللہ، مولانا ظفر اللہ، قاری سیف اللہ عابد، علامہ عبدالرحیم گجر، علامہ عنایت اللہ رحمانی و دیگر نے خطاب کیا۔ سینیٹر حافظ عبدالکریم نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔