پیسے آتے کس کو برے لگتے ہیں، ارکان پارلیمنٹ تنخواہوں میں اضافے کے فیصلے پر بہت خوش
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ارکان پارلیمنٹ نے تنخواہوں میں 200 فیصد اضافے کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیسے آتے کس کو برے لگتے ہیں، ایسا اضافہ تو ہر سال ہونا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق حکومتی اور اپوزیشن ارکان تنخواہوں میں اضافے پر یک زبان ہیں، ارکان پارلیمنٹ تنخواہوں میں 200 فیصد اضافے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ پیسے آتے کس کو برے لگتے ہیں، تنخواہوں میں ایسا اضافہ تو ہر سال ہونا چاہیے۔
اس پارلیمان کے اراکین کبھی کسی عوامی مسئلے پر ایسے یک زبان نہیں ہوئے جیسے اپنی تنخواہوں کیلئے ہوئے، کیا ہی اچھا ہوتا اگر یہی نمائندے عوامی مسائل حل کرنے کیلئے کبھی ایک ہوتے۔
یاد رہے 25 جنوری کو فنانس کمیٹی نے رکن قومی اسمبلی اور سینیٹر کی ماہانہ تنخواہ و مراعات 5 لاکھ 19 ہزار روپے مقرر کرنے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے کمیٹی کی سفارشات وزیر اعظم شہباز شریف کو بھجوائیں۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے 67 ارکان پارلیمنٹ، پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر جماعتوں نے تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔
ذرائع نےنجی ٹی وی کو بتایا تھا کہ کٹوتیوں کے بعد ایک وفاقی سیکرٹری کی تنخواہ اور الاؤنسز 5 لاکھ 19 ہزار روپے ماہانہ ہے۔
یاد رہے ایم این اے اور سینیٹر کی تنخواہ 10 لاکھ روپے کرنے کا مطالبہ اسپیکر قومی اسمبلی نے مسترد کر دیا تھا۔
مزیدپڑھیں:ملازمین کی پنشن کے حوالے سے اہم خبر
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ارکان پارلیمنٹ تنخواہوں میں
پڑھیں:
بجلی کی قیمتوں میں کمی کا امکان
ویب ڈیسک: نیپرا نے چار سرکاری پاور پلانٹس کی جانب سے ٹیرف میں کمی کی درخواست پر سماعت مکمل کر لی ، منظوری کی صورت میں عوام کو بجلی 1 روپے 9 پیسے فی یونٹ سستی فراہم کی جا سکے گی۔
درخواستیں حویلی بہادر شاہ، بلوکی، نندی پور اور گدو 747 میگاواٹ پاور پلانٹس کی جانب سے جمع کرائی گئی تھیں۔ نیپرا اتھارٹی اب ڈیٹا کی جانچ پڑتال کے بعد حتمی فیصلہ جاری کرے گی۔
رپورٹ کے مطابق حویلی بہادر شاہ سے 27 پیسے فی یونٹ، بلوکی سے 26 پیسے فی یونٹ، نندی پور سے 32 پیسے فی یونٹ، گدو سے 24 پیسے فی یونٹ سستی بجلی حاصل ہو گی۔
نیپرا حکام نے دورانِ سماعت گدو پاور پلانٹ کی انشورنس نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پلانٹ 2014ء سے چل رہا ہے لیکن اب تک انشورنس کا تعین نہیں کیا گیا۔
ملیریا سے بچاؤ کی آگاہی کا آج عالمی دن
حکام کا کہنا ہے کہ ان نظرثانی شدہ معاہدوں سے پاور پلانٹس کی باقی مدت تک 1500 ارب روپے کی بچت ممکن ہو سکے گی۔