آرٹیفیشل انٹیلیجنس بے لگام ہونے لگی:اپنی نقل بنا کر ماہرین کو حیران کردیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
بیجنگ:جدید ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک حیران کن پیشرفت سامنے آئی ہے، جس میں مصنوعی ذہانت (AI) نے انسانی مدد کے بغیر اپنی نقل تیار کرکے خطرناک حد عبور کر لی ہے۔
چین کی فیوڈان یونیورسٹی کے تحقیق کاروں نے خبردار کیا ہے کہ یہ بے قابو اے آئی کے ابتدائی آثار ہیں، جو مستقبل میں انسانیت کے لیے بڑا خطرہ بن سکتے ہیں۔
تازہ تحقیق میں 2بڑے لینگویج ماڈلز (ایل ایل ایمز) کا جائزہ لیا گیا، جن میں میٹا کا LLaMA اور علی بابا کا Qwen شامل تھا۔ ماہرین نے ان ماڈلز کو جانچنے کے لیے ایک تجربہ کیا، جس میں انہیں شٹ ڈاؤن کے دوران اپنی نقل تیار کرنے کا حکم دیا گیا۔ حیران کن طور پر ان دونوں ماڈلز نے 10 میں سے 5 سے زائد بار کامیابی سے اپنی کاپی بنا لی یعنی انہوں نے بغیر کسی انسانی مدد کے خود کو دوبارہ تخلیق کر لیا۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت مصنوعی ذہانت کے بے قابو ہونے کا ایک واضح اشارہ ہے۔ اگر اے آئی ماڈلز بغیر کسی نگرانی کے اپنی نقل تیار کر سکتے ہیں، تو وہ مستقبل میں خودمختار ہو سکتے ہیں جو کہ انسانی کنٹرول سے باہر نکلنے کا پہلا قدم ہوگا۔
یہ انکشاف مصنوعی ذہانت کی خودمختاری اور ممکنہ خطرات پر سنجیدہ بحث چھیڑ سکتا ہے۔ اگر اے آئی سسٹمز خود کو بہتر بناتے رہے اور بغیر انسانی مداخلت کے اپنی نقل تیار کرتے رہے تو ماہرین کے مطابق یہ مستقبل میں سائبر سکیورٹی، ملازمتوں اور حتیٰ کہ انسانی بقا کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔
مصنوعی ذہانت کی یہ حیران کن صلاحیت جہاں ایک طرف ترقی کی علامت ہے، وہیں دوسری جانب یہ سوال بھی اٹھاتی ہے کہ کیا اے آئی پر کنٹرول برقرار رکھنا ممکن رہے گا؟ اگر اس پر سخت نگرانی نہ رکھی گئی تو یہ خودمختار ہو کر مستقبل میں انسانیت کے لیے چیلنج بن سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اپنی نقل تیار کر مصنوعی ذہانت اے آئی کے لیے
پڑھیں:
برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
برطانیہ میں ایک بچے کے "دو بار پیدا ہونے" کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔
20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔
کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔
لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
حمل کے تقریباً 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔
اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔
خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔