ایف بی آر ایک مرتبہ پھر ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکامی کے دہانے پر
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جنوری2025ء) ایف بی آر ایک مرتبہ پھر ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکامی کے دہانے پر، نئے سال کے پہلے ماہ جنوری 2025 میں بھی ایف بی آر کو ٹیکس ہدف حاصل نہ ہونے کا امکان، کھربوں روپے کا شارٹ فال ہونے کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق بے تحاشہ ٹیکس لگانے اور ٹیکسوں کی شرح میں ہوشربا اضافہ کیے جانے کے باوجود ایف بی آر کو ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق جولائی سے جنوری ریونیو شارٹ فال 435 ارب روپے سے تجاوز کر سکتا ہے، ابھی تک ایف بی آر 700 ارب روپے کے لگ بھگ ٹیکس جمع کر سکا ہے، ایف بی آر مزید 3 روز میں مزید 200 ارب روپے تک ٹیکس مزید جمع کر سکے گا۔ ذرائع کے مطابق جنوری کے لیے 956 ارب روپے کا ہدف حاصل نہیں ہو سکے گا، ایف بی آر کو جاری تیسری سہ ماہی کے دوران 3 ہزار ارب روپے ٹیکس جمع کرنا ہے۔(جاری ہے)
ذرائع ایف بی آر کے مطابق ایف بی آر رواں ماہ جنوری میں 900 ارب روپے تک ٹیکس جمع کر سکے گا، اس میں پچاس ارب روپے شارٹ فال ہو سکتا ہے۔ ایف بی آر کے مطابق جنوری کے لیے 956 ارب روپے، فروری کے لیے بھی تقریباً 950 ارب روپے کا ہدف ہے، جب کہ مارچ کے دوران تقریباً 1200 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنا ہوگا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹیکس ہدف حاصل ٹیکس جمع کر ایف بی آر کے مطابق ارب روپے روپے کا
پڑھیں:
محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
اسلام آباد:وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ محصولات کے ہدف میں ایک کھرب 56 ارب روپے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس کا کوئی نیا ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں ہے۔
یہ بات گزشتہ روز ایک عوامی سماعت کے دوران کہی گئی، سماعت کے دوران پاور ڈویژن افسران کی جانب سے بتایا گیا کہ سرکاری بجلی کی ترسیل کرنے والے اداروں کے ساتھ ٹیرف پر نظر ثانی کے بعد صارفین کو ایک کھرب 50 ارب روپے تک کی بچت ہوگی جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ وفاقی حکومت کو محصولات میں اتنی ہی کمی واقع ہوگی اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت کا کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔
تاہم افسران نے عندیہ دیا کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بجلی صارفین کو بلوں میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی زر اعانت (سبسڈی) میں کمی کی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
سماعت کے دوران حاضرین نے حکومتی کاوشوں کو سراہا جس کے تحت پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے گئے تاکہ استعدادی صلاحیت کی مد میں ادائیگیوں میں کمی لائی جاسکے، واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے ہیں جن کے تحت اب وفاقی حکومت ان پلانٹس کو اتنی ہی ادائیگی کرے گی جتنی بجلی وہ ان پلانٹس سے اپنی ضرورت کی بنیاد پر خریدے گی۔
اس کے علاوہ استعدادی پیداواری صلاحیت کی مد میں ایک مخصوص رقم ادا کی جائے گی، سماعت میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ حکومت نے سوئی سدرن گیس سے 220 ایم ایم سی ایف ڈی جبکہ سوئی ناردن سے 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کٹوتی کی ہے جبکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان پاور پلانٹس کو مائع قدرتی گیس کے ساتھ ملا کر فراہم کرے گی بجلی کے نرخوں میں مزید کمی لائی جاسکے۔
سماعت کے دوران حاضرین کو بتایا گیا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے جن سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ معاہدے کیے ہیں تاکہ صارفین پر بجلی کے بلوں کے بوجھ میں کمی لائی جاسکے ان میں نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی بلوکی، نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی حویلی بہادر شاہ، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ گدو اور نیشنل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ نندی پاور شامل ہیں۔