اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں میں ہر ملازم 6 ہزار روپے کی مفت بجلی حاصل کررہا ہے، ہم نے اٹارنی جنرل آفس سے بات کی ہے کہ کیسز جلد ختم کرائیں جائیں تاکہ مفت بجلی بند کی جائے۔ اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیسز کی وجہ سے پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو بجلی کی مفت
فراہمی بند نہیں کرسکتے، مفت بجلی کا فی سرکاری ملازم کا خرچہ 6 ہزار روپے ہے، ہم نے اٹارنی جنرل آفس سے بات کی ہے کہ کیسز جلد ختم کرائے جائیں تاکہ مفت بجلی بند کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مفت بجلی ختم کر کے تنخواہوں میں اضافہ کردیا جائے، جو بجلی استعمال نہیں ہورہی وہ سستے دام دینے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں، جتنی سولرائزیشن بڑھے گی عام صارفین پر بوجھ بڑھے گا، نیٹ میٹرنگ کے ذریعے مہنگی بجلی خرید کر عام صارف کو دے رہے ہیں اور اس وقت عام صارفین پر 103 ارب کا اضافی بوجھ ہے۔ اویس لغاری نے مزید کہا کہ ہم چاہ رہے ہیں نیٹ میٹرنگ میں سرمایہ کاری کرنے والا 4 سال میں اپنا سرمایہ پورا کرلے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مفت بجلی

پڑھیں:

سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ

اسلام آباد:وفاقی حکومت نے سرکاری افسران کے لیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ کر دیا، اضافے کی منظوری وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے دی۔

کابینہ کی جانب سے منظور کردہ سمری کے مطابق وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں رہائشی مکانات کے کرایہ جات کی بالائی حد (Rental Ceiling) میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا ہے۔ اس کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے۔

نئی پالیسی کے تحت مختلف گریڈز کے افسران کے کرایہ جات کی نئی حدیں درج ذیل ہیں۔

گریڈ 1 تا 2 کا کرایہ 7029 روپے سے بڑھا کر 13004 روپے کر دیا گیا، گریڈ 3 تا 6 کرایہ 10980 سے بڑھا کر 20313 روپے، گریڈ 7 تا 10 کا کرایہ 30346 روپے ہوگا۔

گریڈ 11 تا 13 کا کرایہ 45776 روپے مقرر کیا گیا، گریڈ 14 تا 16 کا کرایہ 57507 روپے اور گریڈ 17 تا 18 کی نئی حد 76122 روپے کر دی گئی۔

گریڈ 19 کا کرایہ 101202 روپے، گریڈ 20 کا 127095 روپے، گریڈ 21 کے ملازمین کے لیے کرایہ 152183 روپے اور گریڈ 22 کے ملازمین کے لیے کرایہ 182121 روپے کر دیا گیا۔

یہ نئی کرایہ سیلنگ ان تمام کیسز پر لاگو ہوگی، جہاں نئی رہائش کرائے پر حاصل کی جا رہی ہو، جہاں ملازم کو مالک مکان کو اضافی کرایہ اپنی جیب سے دینا پڑتا ہے، ان گھروں پر بھی جن کی لیز وزارت ہاؤسنگ کے قواعد کے مطابق کی گئی ہو۔

متعلقہ مضامین

  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی، مختلف شہروں میں قیمت 210روپے تک جا پہنچی
  • سندھ میں ڈینگی کے بڑھتے کیسز، پی ڈی ایم اے کا امدادی سامان روانہ
  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی، مختلف شہروں میں فی کلو قیمت 210 روپےتک جا پہنچی
  • راولپنڈی میں موسم کی تبدیلی کے باوجود ڈینگی کے کیسز میں اضافہ
  • ڈنگی کی وبا، بلدیاتی اداروں اور محکمہ صحت کی غفلت
  • اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری
  • مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ
  • سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ
  • حکومت کا نیٹ میٹرنگ کی قیمت میں بڑی کمی پرغور