وزیراعظم کی زیر صدارت سیکورٹی اجلاس:افغان پالیسی ودیگر امورپر مشاورت
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں اہم سیکورٹی اجلاس ہوا، جس میں افغان پالیسی و دیگر امور پر مشاورت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت سیکورٹی امور کے حوالے سے اہم اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس میں سیکورٹی حکام اور اعلیٰ افسران بھی شریک ہوئے، اجلاس میں وزیر داخلہ ،اطلاعات، خارجہ امور اور دیگر بھی موجود تھے۔ شہباز
شریف کی صدارت میں ہونے والے اہم اجلاس میں ملکی سرحدی اور اندرونی سیکورٹی پر غور اور مشاورت کی گئی جب کہ اجلاس میں افغان پالیسی سمیت اہم خارجہ امور بھی زیر بحث آئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اجلاس کے شرکا کو بریفنگ دی۔ اس موقع پر غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کے انخلا سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
واشنگٹن: امریکی شہریوں نے اعتراف کر لیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بوڑھے ہو چکے اور وہ اب صدارت کے اہل نہیں ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر کے حوالے سے امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی۔ 88 فیصد ڈیموکریٹس، 68 فیصد آزاد اکثریت اور 39 فیصد ریپبلکن نے امریکی صدر کو نااہل قرار دے دیا جبکہ ریپبلکن کے 59 فیصد نے ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیت پر حمایت کی۔
79 سالہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عمر نے سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی۔ کہا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس عمر میں صدارت کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے اہل نہیں ہیں۔
اسوقت ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کا موازنہ ایک دوسرے کی عمر سے کیا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جوبائیڈن بھی 81 برس کے ہو چکے ہیں۔ اور اس عمر میں دماغی صحت، جسمانی توانائی اور فیصلہ سازی کی قوت جیسے سوالات اٹھنا فطری ہیں۔
حالیہ سروے میں کہا گیا کہ ووٹر کا اس بات پر زور ہے کہ صدارت جیسے حساس عہدے کے لیے عمر کی حد پر نظرثانی ہونی چاہیے۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے رویئے، گفتگو اور جذبے کو دیکھ کر کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ اب بھی اس عہدے کے اہل ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر ضرور زیادہ ہو گئی ہے لیکن اس کے باوجود ان کی سیاست ابھی ختم نہیں ہوئی۔ اور وہ اب بھی ریپبلکن پارٹی میں اثرورسوخ رکھتے ہیں۔ اور ان کے چاہنے والے انہیں دوبارہ بھی صدارت کے عہدے پر دیکھنا چاہتے ہیں۔