انسانی سمگلنگ: کمزور تحقیقات، ڈی جی ایف آئی اے کو ہٹا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد+پشاور (اپنے سٹاف رپورٹر سے +نوائے وقت رپورٹ) انسانی سمگلنگ میں کمزور تحقیقات پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل احمد اسحاق جہانگیر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق احمد اسحاق جہانگیر کو اسٹیبلشمنٹ میں او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ڈی جی ایف آئی اے کو عہدے سے ہٹانے کی ہدایت کی۔ یونان کشتی حادثے سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش نہ کرنے پر وزیراعظم نے برہمی کا اظہار کیا تھا۔ دیگر اہم انکوائریز کو بروقت مکمل نہ کرنے پر بھی وزیراعظم شہباز شریف ڈی جی ایف آئی اے کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تھے۔ ذرائع کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے نئے ڈی جی ایف آئی اے کیلئے افسران کی شارٹ لسٹنگ شروع کر دی ہے۔ نئے ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی کیلئے سلمان چودھری، ڈاکٹر عثمان انور اور راجہ رفعت مختار کے نام زیر غور ہیں۔ نئے ڈی جی ایف آئی اے کیلئے وزارت داخلہ سمری کابینہ کو ارسال کرے گی۔ علاوہ ازیں آئی جی خیبر پختونخوا پولیس اختر حیات کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ آئی جی خیبرپختونخوا پولیس اختر حیات کو عہدے سے ہٹائے جانے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی جی کے پی کو اس لیے عہدے سے ہٹایا گیا کہ وہ کافی عرصے سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے میں ناکام ثابت ہو رہے تھے۔ حکومتی اعلامیے کے مطابق ذوالفقار حمید کو نیا آئی جی خیبر پختونخوا تعنیات کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ عہدے سے ہٹائے گئے آئی جی کے پی اختر حیات نے نومبر 2024 کو پی ٹی آئی کے احتجاج کے موقع پر تمام پولیس افسران کو ہدایت کی تھی کہ کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لینا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ایف ا ئی اے کو عہدے سے ڈی جی ایف دیا گیا
پڑھیں:
پشاور ریڈیوپاکستان میں توڑ پھوڑ کی تحقیقات کیلیے کمیشن بنایا جائیگا،صوبائی وزیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-08-11
پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک ) خیبر پختونخوا کے وزیر برائے مقامی حکومت، انتخابات اور دیہی ترقی مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت ریڈیو پاکستان کی عمارت میں 9 مئی 2023 ء کے فسادات کے دوران ہونے والی توڑ پھوڑ کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیشن قائم کرے گی۔9 مئی 2023 ء کو سابق وزیرِ اعظم اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد ملک بھر میں فسادات پھوٹ پڑے تھے جو کم از کم 24 گھنٹے تک جاری رہے تھے۔ان فسادات کے دوران سرکاری املاک اور فوجی تنصیبات کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا جن میں خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں واقع ریڈیو پاکستان کی عمارت بھی شامل تھی۔مینا خان نے پشاور میں وزیراعلیٰ کے مشیر شفیع اللہ جان کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ اعلان کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت ریڈیو پاکستان کی عمارت میں ہونے والی توڑ پھوڑ کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن تشکیل دے گی۔مینا خان نے کہاکہ چونکہ یہ ( عمارت ) خیبر پختونخوا میں ہے اور ہمارے دائرہ اختیار میں آتی ہے، اس لیے ہماری پہلی کابینہ ریڈیو پاکستان کی عمارت میں ہونے والے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیشن تشکیل دے گی۔انہوں نے کہاکہ یہ کمیشن اس بات کی تحقیقات کرے گا کہ ریڈیو پاکستان کی عمارت میں جو کچھ ہوا، اس کے پیچھے کون تھا، اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ کیا جائے گا، ہم دیکھیں گے کہ دروازے کس نے کھولے اور یہ فوٹیج اب تک سامنے کیوں نہیں آئی۔صوبائی وزیر نے اس وڈیو کے بارے میں بھی بات کی جس میں مبینہ طور پر خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو 9 مئی کے فسادات کے دوران لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس کے باہر دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وزیراعلیٰ اْس وقت پشاور میں موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات برائے خیبر پختونخوا امور اختیار ولی خان نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں اس وڈیو کا ذکر کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ (سہیل آفریدی صاحب) عمارت کے سامنے تھے، لیکن انہیں سمجھنا چاہیے کہ اْس وقت سہیل آفریدی صاحب پشاور میں تھے۔’ ’ وہ کوئی ثبوت نہیں ڈھونڈ پا رہے، اس لیے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 9 مئی ایک جال ہے جس کے ذریعے پی ٹی آئی اور عمران خان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ وہ اس بہانے کو وزیراعلیٰ سہیل آفریدی صاحب کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔شفیع اللہ جان نے بھی اختیار ولی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک دن قبل نوشہرہ میں پریس کانفرنس کے دوران جو ویڈیو دکھائی، وہ ’ ایڈیٹ شدہ’ تھی۔صحافیوں کے سوالات کے جواب میں مینا خان نے کہا کہ یہ وڈیو مارچ 2023 میں زمان پارک کے محاصرے کے دوران کی ہے، جب پولیس نے پی ٹی آئی کے بانی کو گرفتار کرنے کے لیے لاہور میں واقع ان کی رہائش گاہ میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔انہوں نے زور دے کر کہا:’ جو وڈیو دکھائی گئی، وہ 9 مئی کی نہیں ہے۔ وہ وڈیو ایڈیٹ اور مسخ کی گئی ہے۔ یہ وڈیو سہیل آفریدی صاحب کے سوشل میڈیا صفحات پر موجود ہے، کوئی بھی دیکھ سکتا ہے کہ یہ 9 مئی سے دو ماہ پہلے کی ہے۔ آپ ویڈیو میں ہمارے کارکنوں پر واٹر کینن کے استعمال کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔شفیع اللہ جان نے کہا کہ پی ٹی آئی اختیار ولی کے پھیلائے گئے ’ جھوٹ’ کا جواب دے گی، اور خبردار کیا کہ’ جو کوئی بھی جھوٹی ویڈیو استعمال کرے گا، اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔