امریکی ایلچی کی جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اور اگلے مرحلے پر اسرائیل سے بات چیت
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک —
امریکہ کے مشرق وسطی کے لیے ایلچی اسٹیو وٹکوف بدھ کو اسرائیل میں حکام کے ساتھ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ بندی اور معاہدے کے اگلے مرحلے پر بات چیت کر رہے ہیں۔
دورے سے پہلے بات کرتےہوئے وٹکوف نے معاہدے پر مناسب عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا جو 15 ماہ کی طویل جنگ کے بعد عمل میں آیا ہے۔
معاہدے کے تحت پہلے ہی فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے اسرايئل سے اغوا کیے گئے سات یرغمالوں کو رہا کردیا ہےاور اسرائیلی جیلوں سے 300 فلسطینی قیدی رہا کردیے گئے ہیں۔ آئندہ دنوں میں دونوں اطراف سے مزید افراد کی رہائی عمل میں آئے گی۔
وٹکوف کا دورہ ایسے وقت پر ہورہا ہے جب اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر چار فروری کو واشنگٹن آنے والے ہیں۔
پہلے مرحلے میں جنگ بندی 42 روز تک جاری رہے گی جس کا ایک چوتھائی دورانیہ مکمل ہو چکاہے۔اس مرحلے میں معاہدے کے تحت غزہ سے 33 یرغمالوں کو رہا کیا جانا ہے۔
اس کے علاوہ اسی مرحلے میں، اگلے مرحلے کی تفصیلات، باقی یرغمالوں کی رہائی، تنازعہ کے خاتمے اور اسرائیلی فورسز کی غزہ کی پٹی سے واپسی پر مذاکرات ہوں گے۔جو اگلے ہفتے سے شروع ہوں گے۔
اس دوران، جنگ میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو شمالی غزہ میں اپنے گھروں کو لوٹنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔لڑائی کے دوران اسرائیل فوج نے ان علاقوں میں عام لوگوں کا داخلہ روک دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس ہفتے 3 لاکھ 75 ہزار فلسطینی شمالی غزہ واپس جا چکے ہیں۔ جنگ کے شروع میں اس علاقے سے دس لاکھ لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر تحفظ کے لیے دوسرے مقامات پر چلے گئے تھے۔ واپس آنے پر انہوں نے اپنے علاقے کو اسرائیل کی حماس کے خلاف فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں انتہائی تباہ حال پایا ہے۔
جنگ بندی کے معاہدے کے تحت اقوام متحدہ نے فلسطینیوں کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد بڑھانے میں سہولت فراہم کی ہے۔عالمی ادارے کے انسانی ہمدردی کے امور سے متعلق دفتر نے منگل کو کہا تھا کہ امدادی سامان کی ترسیل میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے اور اب امداد ان علاقوں میں بھی پہنچائی جارہی ہے جہاں پہلے اس کے کارکنوں کو رسائی حاصل نہیں تھی۔
آخری مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو پر توجہ مرکوز ہو گی۔
No media source now available
تاہم، ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ مستقبل میں غزہ، جس پر حماس 2007 سے حکومت کر رہی ہے، کس کے زیر حکمرانی ہو گا۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے منگل کو اپنے مصری ہم منصب بدر عبدلاتی سے بات چیت میں تنازعہ کے بعد کی منصوبہ بندی پر اکٹھے کام کرنے پر زور دیا۔محکمہ خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق روبیو نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہیے کہ حماس غزہ پر دوبارہ حکمرانی نہ کرے یا وہ اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بن پائے۔
امریکہ، مصر اور قطر نے جنگ بندی کے معاہدے کو ممکن بنانے کے لیے کئی ماہ پر محیط کلیدی ثالثی کردار ادا کیا۔ صدر ٹرمپ کی اس تجویز پر تنقید کی جارہی ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کو بڑی تعداد میں اردن اور مصر بھیج دیا جائے۔
No media source now available
اردن اور مصر نے اس تجویز کو مسترد کردیا ہے کیونکہ انہیں خطرہ ہے کہ فلسطینی پنا گزینوں کی نقل مکانی مستقل ہو جائے گی ۔
غزہ میں جنگ حماس کے سات اکتوبر 2023 کے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملے کے بعد شروع ہوئی۔ امریکہ اور بعض مغربی ملکوں نے حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق اس دہشت گرد حملے میں تقریباً 1,200 لوگ ہلاک ہوگئے جبکہ حماس نے 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا لیا۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل کے جوابی حملوں میں اب تک 47,300 فلسطینی لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے اس جنگ میں 17,000 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا تھا۔
(اس خبر میں شامل معلومات اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں)
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل اسرائیل کے معاہدے کے مرحلے میں کے مطابق حماس کے کے لیے
پڑھیں:
امریکہ امن کا نہیں، جنگ کا ایجنڈا آگے بڑھا رہا ہے، ثروت اعجاز قادری
ایک بیان میں چیئرمین پی ایس ٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے مگر اپنی خودمختاری اور دفاع کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گا، اگر امریکا اور بھارت کے دفاعی معاہدے کے اثرات کا جائزہ لیا جائے تو یہ کسی بڑی عالمی سازش سے کم نہیں لگتا۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پاکستان سنی تحریک انجینیئر محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ ایک طرف امریکہ دنیا میں امن کا داعی بنتا ہے، جبکہ دوسری جانب بھارت سے دفاعی معاہدے کر کے خطے میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے، امریکہ کے دوہرے معیار نے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پہلے ہی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے، ایسے میں امریکہ کا اس کے ساتھ دفاعی تعاون کرنا مظلوم کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ ثروت اعجاز قادری کا مزید کہنا تھا کہ امتِ مسلمہ کو متحد ہو کر ایسے عالمی رویوں کے خلاف آواز بلند کرنا ہوگی جو ظالم کو طاقت دیتے ہیں اور مظلوم کی داد رسی کے بجائے خاموشی اختیار کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے مگر اپنی خودمختاری اور دفاع کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گا، اگر امریکا اور بھارت کے دفاعی معاہدے کے اثرات کا جائزہ لیا جائے تو یہ کسی بڑی عالمی سازش سے کم نہیں لگتا، ایک طرف امریکا دنیا میں امن کی باتیں کرتا ہے، دوسری جانب بھارت جیسے جارحانہ عزائم رکھنے والے ملک کے ساتھ دفاعی معاہدے کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے معاہدے جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں، پاکستان کے خلاف سازشوں میں ملوث عناصر یہ بھول گئے ہیں کہ پاکستانی قوم اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہے۔