کیا چیمپیئنز ٹرافی کی افتتاحی تقریب منعقد نہیں کی جائے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی ایونٹ کا آغاز آئندہ ماہ 19 فروری کو کراچی سے ہوگا، جس کے لیے گراؤنڈز کی تزئین و آرائش اور دیگر تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔
پاکستانی شائقین چیمپیئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کا بے تابی سے انتظار کررہے ہیں۔ تاہم، اب خبریں آئی ہیں کہ پاکستان میں ہونے والے آئی سی چیمپیئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کی افتتاحی تقریب کا انعقاد نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا چیمیئنز ٹرافی سے قبل وارم اپ میچز نہیں ہوں گے؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق، ایونٹ میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیموں کی تاخیر سے پاکستان آمد کے باعث چیمپیئنز ٹرافی کی افتتاحی تقریب منعقد نہیں کی جائے گی۔
ٹیموں کی جانب سے آئی سی سی کو فراہم کیے گئے سفری شیڈول کے مطابق، انگلینڈ کی ٹیم ٹورنامنٹ شروع ہونے سے ایک روز پہلے یعنی 18 فروی جبکہ آسٹریلین ٹیم 19 فروری کو لاہور پہنچے گی۔ اس کے علاوہ انڈین ٹیم کے کپتان بھی افتتاحی تقریب کے لیے پاکستان نہیں آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چیمپیئنز ٹرافی کے لیے آئی سی سی کا نیا پرومو جاری، پاکستان اور بھارت کے کونسے کھلاڑی شامل؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق، صورتحال کے پیش نظر پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے طور پر افتتاحی تقریب منعقد کرنے پر غور کررہا ہے۔ تاہم، آئی سی سی کو اس صورتحال سے فائدہ ہوگا کیونکہ انڈین ٹیم کے کپتان کے پاکستان نہ آنے پر آئی سی سی پر کافی تنقید کی جارہی ہے۔
واضح رہے، پاکستان میں ہونے والی آئی سی سی چمپیئنز ٹرافی کے لیے وارم اپ میچز کھیلے جانے کے امکانات بھی انتہائی کم ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ تقریباً تمام ٹیمیں پہلے سے شیڈول ایونٹس میں مصروف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قذافی اسٹیڈیم لاہور کا نیا روپ، چیمپیئنز ٹرافی کے لیے کب تک تیاری ممکن؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق، چیمپیئنز ٹرافی سے قبل پاکستان، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں سہ فریقی ٹورنامنٹ کھیلیں گی جبکہ بھارت اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں دبئی میں دوملکی سیریز میں مصروف ہوں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی آسٹریلیا افتتاحی تقریب انگلینڈ پاکستان شیڈول.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی ا سٹریلیا افتتاحی تقریب انگلینڈ پاکستان شیڈول چیمپیئنز ٹرافی افتتاحی تقریب کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
نہروں پر کام بند: معاملہ 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل میں پیش ہو گا، وزیراعظم: باہمی رضامندی کے بغیر کچھ نہیں ہو گا، بلاول
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ جب تک تمام صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہوجاتا وفاقی حکومت اس حوالے سے آگے نہیں بڑھے گی۔ جمعرات کو وزیر اعظم ہائوس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی۔ اعلامیہ کے مطابق وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سی سی آئی کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ جب تک تمام صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہو جاتا وفاقی حکومت اس حوالے سے آگے نہیں بڑھے گی۔ وفاق تمام صوبائی حکومتوں کو پاکستان بھر میں زرعی پالیسی اور پانی کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے ایک طویل المدتی متفقہ روڈ میپ تیار کرنے کے لئے شامل کر رہا ہے۔ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق پانی کی تقسیم کے معاہدے 1991 اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں جن پر تمام سٹیک ہولڈرز کا اتفاق رائے ہے۔ تمام صوبوں کے تحفظات کو دور کرنے اور پاکستان کی خوراک اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔ کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق پاکستان کی طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرے گی۔ پانی کا شمار اہم ترین وسائل میں ہوتا ہے، 1973 کے آئین میں بھی پانی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے، اسی آئین کے تحت آبی وسائل کے تمام تنازعات کو اتفاق رائے سے حل کرنے اور کسی بھی صوبے کے خدشات کو تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025 کو بلایا جائے گا جس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے نمائندے وفاقی حکومت کی پالیسی کی مذکورہ توثیق کریں گی اور ایسی کسی بھی تجویز پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے متعلقہ ادارے کو واپس بھیج دی جائیں گی۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضا مندی سے فیصلے تک مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی، 2 مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں غور و خوض کے بعد اس حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت پیپلزپارٹی کے وفد سے ملاقات کے بعد بلاول بھٹو کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کیا جو ان کی دعوت پر پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کے ہمراہ ملاقات کے لئے آئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملاقات میں ملکی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ بھارت نے جو جنگجویانہ اعلانات کئے ہیں اور پاکستان کے خلاف جارحانہ موقف اختیار کیا، آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس پر تفصیلی غور و خوض ہوا اور اہم فیصلے کئے گئے، جن پر میں نے بلاول بھٹو زرداری کو اعتماد میں لیا۔ بلاول سے نہریں نکالنے کے معاملے پر سنجیدہ بات چیت ہوئی۔ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور اس کا تقاضا ہے کہ صوبوں کے مابین معاملات باہم بات چیت،خلوص و نیک نیتی کے ساتھ احسن انداز میں ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کئے جائیں گے۔ میں نے بلاول کو بتایا کہ میرا دہائیوں سے یہ موقف رہا ہے کہ گو کہ کالاباغ ڈیم معاشی طور پر پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے لیکن وفاق سے اہم کوئی چیز نہیں، اگر سندھ یا کسی وفاق کی اکائی سے اس پر اعتراضات ہیں تو پاکستان کے بہترین مفاد کا تقاضا ہے کہ اسے قبول کیا جائے۔ ہمیں باہمی رضا مندی اور بات چیت سے نہروں کا معاملہ حل کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مابین باہمی رضامندی سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضا مندی سے فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنا ئی جائے گی اور نہروں کے معاملے پر مزید پیش رفت صوبوں کے مابین اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہو گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پیپلزپارٹی کے اعتراضات سنے جس کے بعد یہ اہم فیصلہ کیا گیا۔ 2 مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں باہمی رضا مندی کے بغیر کوئی نئی نہر نہ بنانے کے فیصلے کی توثیق کی جائے گی اور اعتراضات کا جائزہ لیا جائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سی سی آئی کے اجلاس کا انتظار کریں گے۔ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت کے اعلانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعلانات نہ صرف غیر قانونی بلکہ انسانیت کے بھی خلاف ہیں، ہم حکومت پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اور نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی طور پر بھی یہ معاملہ اٹھائیں گے اور بھارت کو منہ توڑ جواب دیں گے۔