سکیورٹی فورسز کا میر علی میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن،6دہشتگرد ہلاک، میجر سمیت 2جوان شہید
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سکیورٹی فورسز کے شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں 6دہشتگرد ہلاک ہو گئے، کارروائی میں میجر سمیت 2جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن 29اور30جنوری شب خوارج کی موجودگی کی اطلاع کی بنیاد پر کیاگیا،آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے خوارج کے ٹھکانے کا پتہ لگایا اور 6خوارج ہلاک کردیئے گئے۔شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران میجر اسرار اور سپاہی محمد نسیم نے جام شہادت نوش کیا۔
قسمت کا حال بتا کر، کرتب دکھا کر ،بہانے سے اشیا فروخت کرنا،زبردستی گاڑیوں کے شیشے صاف کرنا منظم بھیک مانگنا ہے،ترمیمی بل سینیٹ میں پیش
آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں کسی اور خوارج کے خاتمے کیلئے کلیئرنس آپریشن جار ی ہے،سکیورٹی فورسز ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں،بہادر جوانوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سکیورٹی فورسز
پڑھیں:
کراچی ، اسپتال کے اخراجات ادائیگی کیلئے نومولودکی فروخت کا انکشاف
ممین گوٹھ (اسٹاف رپورٹر)ڈاکٹر اور خاتون نے آپریشن کے اخراجات ادا کیے اور پھر بچے کو پنجاب فروخت کیا، بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالےشہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلئے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔
خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔
سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔
شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔