بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں 2 کشمیری نوجوان شہید
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی جارحیت میں مزید 2 کشمیری نوجوانوں نے جام شہادت نوش کرلیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض بھارتی فوج نے جنت نظیر وادی کے ضلع کلگام میں داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرکے سرچ آپریشن کیا۔
قابض بھارتی فوج نے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھر گھر تلاشی لی اور خواتین کی توہین کی اور بزرگوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
سرچ آپریشن کے دوران جارحیت پسند بھارتی فوج نے ایک گھر پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو نوجوان موقع پر دم توڑ گئے۔
مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ نے نوجوانوں کو عسکری پسند ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے ریاستی دہشت گردی کو مقابلہ ظاہر کیا۔
قابض بھارتی فوج نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے شہید نوجوانوں کی لاشیں لواحقین کو دینے کے بجائے پولیس کے حوالے کردیں۔
شہدا کے والدین نے اپنے پیاروں کی لاشوں کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ علاقہ مکینوں نے بھی اس جبر کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قابض بھارتی فوج بھارتی فوج نے
پڑھیں:
جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔