چیف جسٹس نہ ہونے پر کسی سے کوئی شکوہ نہیں:جسٹس منصور علی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
سٹی کورٹ میں جاری تقریب سے جسٹس منصور علی شاہ کا خطاب میں کہنا تھا کہ اس وقت سینئر پیونی جج ہوں اور اس میں ہی خوش ہوں،مجھے کوئی شکوہ نہیں کسی سے کہ میں اس وقت چیف جسٹس نہیں ہوں۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان بہت اچھے ہیں ان کیلئےدعاگو ہوں، میرے لئے باعث فخر ہے کہ میں اس تقریب کا حصہ ہوں،یہ حلف برداری صرف الفاظ نہیں ہیں بلکہ یہ عہد ہے کہ ہم اس پر عمل بھی کریں گے،یہ حلف ہمیں سکھاتا ہے کہ مشکل وقت میں کیا کرنا ہے کس کا ساتھ دینا ہے۔جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ اگر ہم اس حلف کو توڑتے ہیں تو پھر سب کچھ غلط ہو جائے گا،یہ حلف ایسے ہی ہے کہ جیسے آپ پانی کو ہاتھ میں لے کر کھڑے ہیں،اگر ہاتھ کھول دئیے جائیں تو پھر کچھ بھی باقی نہیں رہے گا، لیگل کا شعبہ صرف علم کے مزید حصول پر منحصر ہے۔
پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
کرغز کا جہاں اور ہے شاہین کا جہاں اور ہے
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا 24 سال بعد فیصلہ کرتے ہوئے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھاہے اور پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔
دوران سماعت وکیل نے کہاکہ ڈاکٹر نے میڈیکل مسائل کی بنیاد پر استعفیٰ دیا تھا، عدالت نے کہاکہ ایک شخص نے 18 سال سروس دی، بیمار ہوگیا تو آپ چاہتے ہیں بھوکا مر جائے؟
جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ ڈاکٹر کی عمر 73 برس ہو گئی، 18برس کام کیا، پنشن بھی نہیں دے رہے، جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اب اس عمر میں زبردستی نوکری کروائیں گےَ؟
جسٹس شاہد وحید نے کہاکہ میڈیکل گراﺅنڈ پر استعفیٰ جبری ریٹائرمنٹ نہیں ہوتا، جبری ریٹائرمنٹ سزا ہوتی ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ ایک روپیہ بھی نہ ملے؟ عدالت نے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھتے ہوئے پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔