اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پیکا ترمیم کو کالا قانون قرار دے دیا، عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے مذمتی قرارداد منظور کرتے ہوئے اسے کالا قانون قرار دے دیا ساتھ ہی اسے عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم کالا قانون اور آزادی رائے کا گلہ کاٹنے کے مترداف ہیں، پیکا ترامیم آزادی اظہار رائے صحافت بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہیں، پیکا ترامیم آئین کے آرٹیکل 8 اور 19 سے متصادم ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے کہا کہ آزادی رائے کا حق آئین پاکستان کے آرٹیکل 19 کے تحت بنیادی حق ہے، پیکا ایکٹ میں ترامیم اس حق کو ختم کرنے مترادف ہے، یہ ترامیم صحافیوں، سوشل میڈیا صارفین اور عام شہریوں کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے، پیکا ترامیم سے آزادانہ رپورٹنگ اور تنقیدی آراء کے اظہار کو نقصان پہنچے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پیکا ترامیم واپس لینے کا مطالبہ کیا اور بار ایسوسی ایشن نے صحافیوں کے ہمراہ پیکا ترامیم چیلنج کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہائیکورٹ بار نے پیکا ترامیم اسلام آباد
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ: فواد چوہدری کی 9 مئی کے 4 مقدمات میں بری کرنے کی درخواستیں مسترد
لاہور ہائیکورٹ میں فواد چوہدری کی 9 مئی کے 4 مقدمات میں بری کرنے کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔
عدالت عالیہ کے دو رکنی بینچ نے فواد چوہدری کے وکیل کو اے ٹی سی سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت براہ راست بری کرنے کی درخواست پر فیصلہ نہیں کرسکتی، فواد چوہدری ٹرائل کورٹ میں بری کرنے کی درخواست دیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر دونوں گواہ آپ کے حق میں ہیں تو آپ کیوں فکر مند ہیں؟
چیف جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس عبہر گل پر مشتمل بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔