حماس نے یحییٰ السنوار کے تباہ شدہ گھر کے قریب سے 8 اسرائیلی یرغمالیوں رہا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
حماس نے جنگ بندی معاہدے پر عمل کرتے ہوئے آج 8 اسرائیلی یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کردیا جس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے 110 فلسطینی قیدیوں کو رہائی ملے گی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق غزہ سے حماس نے ایک اسرائیلی خاتون فوجی، 5 تھائی شہری اور دو مزید اسرائیلی خواتین کو رہا کردیا۔
اسرائیلی خاتون فوجی 20 سالہ اگم برجر کو جبالیہ پناہ گزین کیمپ سے رہا کیا گیا ان کے بعد دو مزید اسرائیلی 29 سالہ اربیل یہود اور 80 سالہ گادی موسیس کو بھی رہا کیا گیا۔
علاوہ ازیں حماس نے تھائی لینڈ کے 5 شہریوں کو بھی رہا کیا۔ اس طرح آج مجموعی طور پر 8 یرغمالیوں کو رہائی نصیب ہوئی۔
حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جو مقام چُنا اس نے سب کو حیران کردیا۔ یہ اسرائیلی فوج سے دلیرانہ لڑتے ہوئے جان قربان کرنے والی یحیٰ السنوار کا تباہ حال گھر تھا۔
اس موقع پر جذباتی مناظر دیکھے گئے۔ فلسطینیوں کی بڑی تعداد اپنے رہنما کے کھنڈر بنے گھر کے نزدیک موجود تھے اور ان کی یاد میں رو رہے تھے۔
حماس نے کمال ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے یرغمالیوں کو بحفاظت ریڈ کراس کے حوالے کیا اور پیغام دیا کہ اپنے رہنما کی شہادت اور کھنڈر بنے گھر کے باوجود صبر و تحمل کے ساتھ ایفائے عہد نبھایا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے حماس نے غزہ سے 4 خواتین اسرائیلی فوجیوں کو رہا کیا جس کے بدلے میں اسرائیل نے 200 فلسطینی قیدیوں کو جیلوں سے رہا کیا گیا تھا۔
اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا یہ تبادلہ قطر میں طے پانے والے غزہ جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی یرغمالیوں رہا کیا کو رہا
پڑھیں:
ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔
امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔