پاکستان میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے ٹیکسوں میں کمی، وزیراعظم کی جانب سے اہم اعلان متوقع
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد (رانا فرخ سعید)رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے ایڈوانس ٹیکسز میں کمی،لیٹ فائلر کیٹگری اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے خاتمے کا امکان،ٹاسک فورس برائے ہاؤسنگ سیکٹر کی تجاویز تیاری کے آخری مراحل میں داخل ،وزیراعظم پاکستان فروری میں تعمیراتی پیکج کا اعلان کرسکتے ہیں۔
ایڈوانس ٹیکسز 236 سی اور 236 کے میں کمی کی جائے گی ، 236 کے 0.
اس کے علاوہ جو سٹیمپ ڈیوٹی ہے صوبائی سبجیکٹ ہے تو صوبوں کیساتھ ملکر ان پر بھی کام ہو رہا ہے کہ جن جگہوں پہ سٹیمپ ڈیوٹی زیادہ ہے تو اس کو بھی ریشنلائز کیا جائے تاکہ ٹرانزیکشن کاسٹ کم ہو اور جو دو کروڑ گھروں کی کمی ہے وہ پوری کرنے کے لیے بہتر حصہ ڈالا جا سکے۔
ہماری تجاویز میں شامل ہے کہ افورڈیبل لو کاسٹ ہاؤسنگ کیلئے ایکسیس ٹو فائنانس کے ذریعے بینک جو ہے وہ پانچ پرسنٹ کے اوپر قرض دیں دس سے پندرہ سال کیلئے اور اس میں حکومت کنٹریبیوٹ کرے گی چار سے پانچ فیصد تک اس کو سبسڈائز کرے گی۔امید ہے وزیراعظم پاکستان اس تعمیراتی پیکج کا اعلان اگلے ماہ تک کر دیں گے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
واشنگٹن:امریکا نے جنوب مشرقی ایشیا سے امریکا درآمد ہونے والے سولر پینلز پر 3521 فیصد تک کے بھاری محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اقدام چین کی مبینہ سبسڈی اور ڈمپنگ کے خلاف ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے جس کا مقصد امریکی مقامی سولر انڈسٹری کا تحفظ ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ تجارت نے پیر کے روز بتایا کہ یہ ڈیوٹیز کمبوڈیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور ویتنام کی کمپنیوں پر لاگو ہوں گی تاہم ان پر عمل درآمد سے قبل جون میں بین الاقوامی تجارتی کمیشن (ITC) کی توثیق درکار ہوگی۔
یہ فیصلہ ایک سال قبل امریکی اور دیگر سولر مینوفیکچررز کی درخواست پر شروع ہونے والی اینٹی ڈمپنگ اور کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے۔
محکمہ تجارت کے مطابق کمبوڈیا کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد، ملائیشیا سے جنکو سولر کی مصنوعات پر 40 فیصد، ویتنامی مصنوعات پر 245 فیصد، تھائی لینڈ سے ٹرینا سولر پر 375 فیصد سے زائد اور دیگر ویتنامی مصنوعات پر 200 فیصد سے زیادہ ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔
2023 میں امریکا نے ان چار ممالک سے تقریباً 11.9 ارب ڈالر مالیت کے شمسی سیل درآمد کیے تھے۔
اب یہ مجوزہ محصولات اگر نافذ ہوگئے تو نہ صرف عالمی سطح پر شمسی توانائی کی سپلائی چین متاثر ہوگی بلکہ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی کشیدگی میں بھی اضافہ متوقع ہے۔