اسلام آباد (رانا فرخ سعید)رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے ایڈوانس ٹیکسز میں کمی،لیٹ فائلر کیٹگری اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے خاتمے کا امکان،ٹاسک فورس برائے ہاؤسنگ سیکٹر کی تجاویز تیاری کے آخری مراحل میں داخل ،وزیراعظم پاکستان فروری میں تعمیراتی پیکج کا اعلان کرسکتے ہیں۔

ایڈوانس ٹیکسز 236 سی اور 236 کے میں کمی کی جائے گی ، 236 کے 0.

5 فیصد اور 236 سی دو فیصد تک آنے کا امکان ابھی یہ ایڈوانس ٹیکس سات فیصد سے پندرہ فیصد تک ہیں ۔ممبر وزیراعظم ٹاسک فورس برائے ہاؤسنگ سیکٹر و صدر فیڈریشن آف رئیلٹرز پاکستان سردار طاہر محمود نے روزنامہ اوصاف سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بہت جلد 236 سی اور236 کے میں کمی، ایف ای ڈی کا خاتمہ ،سیون ای کی ڈیفینیشن چینج ہونی ہے، لیٹ فائلر کیٹگری ختم ہونی ہے تو اس طرح بہت سی چیزیں ہیں کہ جو ہماری ٹرانزیکشن کاسٹ میں کمی کریں گی ۔

اس کے علاوہ جو سٹیمپ ڈیوٹی ہے صوبائی سبجیکٹ ہے تو صوبوں کیساتھ ملکر ان پر بھی کام ہو رہا ہے کہ جن جگہوں پہ سٹیمپ ڈیوٹی زیادہ ہے تو اس کو بھی ریشنلائز کیا جائے تاکہ ٹرانزیکشن کاسٹ کم ہو اور جو دو کروڑ گھروں کی کمی ہے وہ پوری کرنے کے لیے بہتر حصہ ڈالا جا سکے۔

ہماری تجاویز میں شامل ہے کہ افورڈیبل لو کاسٹ ہاؤسنگ کیلئے ایکسیس ٹو فائنانس کے ذریعے بینک جو ہے وہ پانچ پرسنٹ کے اوپر قرض دیں دس سے پندرہ سال کیلئے اور اس میں حکومت کنٹریبیوٹ کرے گی چار سے پانچ فیصد تک اس کو سبسڈائز کرے گی۔امید ہے وزیراعظم پاکستان اس تعمیراتی پیکج کا اعلان اگلے ماہ تک کر دیں گے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان

واشنگٹن:

امریکا نے جنوب مشرقی ایشیا سے امریکا درآمد ہونے والے سولر پینلز پر 3521 فیصد تک کے بھاری محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

 یہ اقدام چین کی مبینہ سبسڈی اور ڈمپنگ کے خلاف ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے جس کا مقصد امریکی مقامی سولر انڈسٹری کا تحفظ ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ تجارت نے پیر کے روز بتایا کہ یہ ڈیوٹیز کمبوڈیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور ویتنام کی کمپنیوں پر لاگو ہوں گی تاہم ان پر عمل درآمد سے قبل جون میں بین الاقوامی تجارتی کمیشن (ITC) کی توثیق درکار ہوگی۔

یہ فیصلہ ایک سال قبل امریکی اور دیگر سولر مینوفیکچررز کی درخواست پر شروع ہونے والی اینٹی ڈمپنگ اور کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے۔

محکمہ تجارت کے مطابق کمبوڈیا کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد، ملائیشیا سے جنکو سولر کی مصنوعات پر 40 فیصد، ویتنامی مصنوعات پر 245 فیصد، تھائی لینڈ سے ٹرینا سولر پر 375 فیصد سے زائد اور دیگر ویتنامی مصنوعات پر 200 فیصد سے زیادہ ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔

2023 میں امریکا نے ان چار ممالک سے تقریباً 11.9 ارب ڈالر مالیت کے شمسی سیل درآمد کیے تھے۔

 اب یہ مجوزہ محصولات اگر نافذ ہوگئے تو نہ صرف عالمی سطح پر شمسی توانائی کی سپلائی چین متاثر ہوگی بلکہ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی کشیدگی میں بھی اضافہ متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فیصل بینک نے 2025 کی پہلی سہ ماہی کیلئے مستحکم مالیاتی نتائج کا اعلان کردیا
  • بلاول بھٹو کی وزیراعظم شہبازشریف سے آج ملاقات متوقع، کینالز کے معاملے پر بڑی پیشرفت کا امکان 
  • بھارت کو وہ ردعمل دیں گے جو ایک غیور اور خوددار قوم سے متوقع ہوتا ہے: نائب وزیراعظم
  • گردشی قرض کا خاتمہ، بینکوں سے 1275 ارب روپے قرض کیلئے بات چیت جاری ہے، اسٹیٹ بینک
  • حکومت بینکوں سے 1275 ارب قرض لینے کی بات کر رہی ہے، سینیٹ قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشاف
  • متنازع کینالوں کا معاملہ، وزیراعلیٰ سندھ اسلام آباد پہنچ گئے، وزیراعظم سے ملاقات متوقع
  • ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی بہتری ؛حکومت کا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ
  • امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
  • وزیراعظم کا دورہ ترکیہ, صدر اردوان سے اہم ملاقات متوقع
  • امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت