پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ پچاس سالوں سے نافذ دیہی اور شہری کے نام پر لگے کوٹہ سسٹم سے بھی تسلی نہ ملنے پر اوچھے ہتھکنڈے اختیار کرنے شروع کر دیئے ہیں، جعلی ڈومیسائل پر بھرتیاں کرکے اب آپ نے شہری علاقوں کی تعلیم پر نقب زنی کردی ہے، مہاجروں پر تعلیم روزگار صحت کے دروازے بند کردیے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پچھلے پندرہ سالوں سے سندھ میں جمہوریت کے نام پر مصنوعی نام نہاد اکثریتی حکومت قائم ہے۔ ان خیالات کا اظہار متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مرکز بہادر آباد میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں مسلسل جاری ناانصافیوں پر شہری علاقوں کی واحد نمائندہ جماعت ایم کیو ایم سمیت فلاحی ادارے سول سوسائٹی اپنا آئینی اور قانونی احتجاج ریکارڈ کرواتے رہے ہیں، سو تاجر و صنعت کاروں نے بھی یہی کیا مگر گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر اعلی سندھ نے تاجر و صنعت کاروں کو مدعو کیا جس پر ہم اس خوش فہمی کا شکار ہوئے کہ شاید گزشتہ سے پیوستہ ناانصافیوں کوتاہیوں پر معذرت کی جائے گی بلکہ تلافی اور ازالے کا اعلان بھی کیا جائے گا مگر ملک چلانے والے طبقے کے ساتھ جو لب و لہجہ استعمال کیا گیا وہ دھمکی سے کم کچھ نہیں تھا، یہ کیسا المیہ ہے کہ ایک جانب وہ وہ طبقہ ہے جو صوبے کو چلانے کے لئے سو فیصد وسائل اور صلاحیت خرچ کرتا ہے، دوسری جانب وہ افراد ہیں جو ایک فیصد کے حصہ دار نہیں مگر پورے وسائل پر قابض ہیں یہ جبر کا سامراج ہے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آپ نے تو تاجروں سے پوچھ لیا کیا وہ کہیں اور گلہ کرنے کیوں گئے مگر کیا آپ بھی جواب دینا پسند کریں گے کہ چینی تاجر عدالت کیوں گئے ہیں؟ کراچی کے کونے کونے میں تاجروں کو بھتہ نہ دینے پر مار دیا جارہا ہے، یہ بھتہ سرکاری سرپرستی میں وصول کیا جارہا ہے، سرکاری دفاتر میں موجود افسر سے لے کر سڑک پر کھڑا اہلکار بھتہ وصولی میں ملوث ہے، لیاری گینگ وار سے آپ کے تعلق کا پوری دنیا کو معلوم ہے، اسٹریٹ کرائم کے ساتھ ساتھ بچوں کے اغوا کی واردات میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کو کراچی میں ترقیاتی منصوبے کیوں شروع کرنے پڑے ہیں، 2008ء میں ترقی کی منازل طے کرتا کراچی جس کی مثالیں دنیا میں دی جارہی تھی آج بربادی و تباہی کا نمونہ بنا ہوا ہے کیا پیپلز پارٹی اس کی وضاحت دے گی؟

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ شہری علاقوں بلخصوص کراچی کو تباہ کرنا نااہلی نہیں بلکہ سوچی سمجھی منصوبہ بندی کا شاخسانہ ہے، پچاس سالوں سے نافذ دیہی اور شہری کے نام پر لگے کوٹہ سسٹم سے بھی تسلی نہ ملنے پر اوچھے ہتھکنڈے اختیار کرنے شروع کر دیئے ہیں، جعلی ڈومیسائل پر بھرتیاں کرکے اب آپ نے شہری علاقوں کی تعلیم پر نقب زنی کردی ہے، مہاجروں پر تعلیم روزگار صحت کے دروازے بند کردیے گئے ہیں، لیاری گینگ وار اور اغوا برائے تاوان کے واقعات پیپلز پارٹی کا دیا گیا تحفہ ہیں، پوری دنیا میں کہیں بھی بیوروکریٹ کو جامعات یا کسی تعلیمی ادارے کا سربراہ نہیں بنایا جاتا، ایم کیو ایم نے ملک میں جمہوریت کی خاطر سندھ میں متعصب حکومت کو برداشت کیا، ہم اپنے حصے سے زیادہ کی قربانی دے چکے ہیں، ہمارا مطالبہ وزیراعظم سے ہے کہ وہ بتائیں کہ ہم ان کے ساتھ کیوں رہیں؟ عدالتوں میں ہمارے ہزاروں کیسیز سسک رہے ہیں، یہ طریقہ حکومت ملک کو مزید بحران سے دوچار کردے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خالد مقبول صدیقی شہری علاقوں

پڑھیں:

کراچی میں 3 انتہائی مطلوب بھتہ خور گرفتار

ملزمان تاجروں کی رہائش گاہ اور دفاتر پر ہوائی فائرنگ میں بھی ملوث ہیں، گرفتار ملزمان کا سابقہ مجرمانہ ریکارڈ بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں اسپیشل انویسٹیگیشن یونٹ نے خواجہ اجمیر نگری سے تین انتہائی مطلوب بھتہ خوروں کو گرفتار کرلیا۔ ایس ایس پی ایس آئی یو و سی آئی اے امجد احمد شیخ کے مطابق ملزمان کا تعلق بھتہ خور بہادر پی ایم ٹی گروہ سے نکلا ہے۔ پولیس نے گرفتار ملزمان سے غیر قانونی اسلحہ اور گولیاں برآمد کی ہیں۔ ایس آئی یو نے خفیہ اطلاع پر خواجہ اجمیر نگری کے علاقے میں چھاپہ مارا تو بھتہ خور ملزمان نے پولیس کو دیکھ کر فائرنگ کر دی۔ پولیس نے کامیاب حکمت عملی سے تینوں مسلح ملزمان کو گرفتار کیا، جن کی شناخت اویس، شاہد اور ابوبکر کے ناموں سے ہوئی۔ ایس ایس پی امجد شیخ نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزمان سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔

ان انکشافات کے مطابق ملزمان تاجروں کی ریکی کرنے کے ساتھ ساتھ انکے خاندان کی معلومات بھی حاصل کرتے تھے، ملزمان تاجروں کی تمام تر معلومات گروہ کے سرغنہ بہادر پی ایم ٹی کو دیتے تھے، گرفتار ملزمان تاجروں کو بھتے کے لفافے بھی پہنچاتے تھے، لفافے میں بھتے کی پرچیاں اور سنگین نتائج کی دھمکیاں تحریر ہوتی تھیں۔ امجد شیخ نے بتایا کہ ملزمان تاجروں کی رہائش گاہ اور دفاتر پر ہوائی فائرنگ میں بھی ملوث ہیں، گرفتار ملزمان کا سابقہ مجرمانہ ریکارڈ بھی حاصل کر لیا گیا ہے، ملزمان پر بھتہ خوری، غیر قانونی اسلحے، پولیس پر فائرنگ کے متعدد مقدمات درج ہیں۔ گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش کا عمل جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اکتوبر بھی عوام پر گراں گزرا، مہنگائی کی شرح ماہانہ بنیاد پر 1.83 فیصد بڑھ گئی
  • پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • شہرکے مختلف علاقوں میں پانی کی قلت کے باعث شہری دورسے پانی بھربے پرمجبورہے
  • کراچی میں 3 انتہائی مطلوب بھتہ خور گرفتار
  • پاکستان کسی وڈیرے، جاگیردار، جرنیل، حکمران کا نہیں، حافظ نعیم
  • اسلام آباد: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری میڈیا نمائندوںسے گفتگو کررہے ہیں
  • مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ
  • بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا: حافظ نعیم الرحمن
  • خالد مقبول صدیقی کا اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کیلئے پنجاب اسمبلی کی حمایت کا اعلان