عمران خان کی زرمبادلہ پاکستان نہ بھیجنے کی کال ناکام کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
سابق وزیر اعظم اور بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بار پھر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ملک میں ترسیلات زر نہ بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے سول نافرمانی کی کال واپس لینے کا حکومتی مطالبہ مسترد کردیا
عمران خان کی جانب سے ایکس پیغام میں کہا گیا ہے کہ’اوورسیز پاکستانیوں سے ایک بار پھر مطالبہ کرتا ہوں کہ ترسیلات زر کا بائیکاٹ جاری رکھیں کیوں کہ اس حکومت نے سوائے جمہوری اقدار کی پامالی کے کچھ نہیں کیا لہٰذا ان کو ترسیلات زر بھیجنا ان کے ہاتھ مضبوط کرنے کے مترادف ہے‘۔
واضح رہے کہ بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کا پیسہ بھجوانا پاکستان کے لیے اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ اس سے ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر کو سہارا ملتا ہے اور معیشت کو مستحکم بنانے میں مدد ملتی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں جاری مالی سال کے دوران 2.
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی عمران خان کی جانب سے اوورسیز سے ملک میں ترسیلات زر نہ بھیجنے کی اپیل کی گئی تھی لیکن اس کے باوجود ترسیلات زر میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے۔
عمران خان کی کال کی ناکامی کی وجہ کیا ہے؟اس حوالے سے بات کرتے ہوئے معاشی ماہر راجہ کامران کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداوشمار سے واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی نہیں ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماہانہ بنیادوں پر دیکھیں توزر مبادلہ کے ذخائر میں 5.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
راجہ کامران نے کہا کہ ملک میں زر مبدلہ اس لیے آتا ہے کہ بیرونی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی محنت کش اپنے گھر والوں کے لیے بینکاری ذرائع سے رقوم بھیجتے ہیں تاکہ وہ اپنے ماہانہ اخراجات پورے کر سکیں۔
مزید پڑھیے: سول نافرمانی کی تحریک ناکام؟ بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں اضافہ
انہوں نے کہا کہ اگر بیرون ممالک مقیم پاکستانی زر مبادلہ بھیجنا چھوڑ دیں تو ان کے گھر والے مالی مشکلات کا شکار ہو جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی صورت میں ان لوگوں کے لیے ممکن ہی نہیں کہ وہ یہاں اپنے والدین یا بیوی بچوں کے لیے خرچہ نہ بھیجیں کیوں وہ اپنے خاندان کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہی کمانے گئے ہیں۔
راجہ کامران نے کہا کہ زر مبادلہ بھیجنے کے بھی 2 طریقے ہیں جن میں ایک قانونی اور دوسرا ہنڈی کا ہے لیکن دوسرے والے طریقے کے خلاف دنیا بھر میں سختی بڑھ چکی ہے اور پکڑے جانے پر بیرون ملک اور پاکستان میں بھی سخت سزا ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے عمران خان کی اپیل پر پاکستانی اتنا دھیان نہیں دیں گے کیوں کہ پاکستان کے عوام حکومت کے کتنے ہی خلاف کیوں نہ ہوں وہ ریاست کے ساتھ ہی کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویسے بھی اپنے گھر والوں کو پیسہ پاکستان بھیجنا بیرونی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں کے لیے ناگزیر ہے اور ترسیلات زر نہ بھیجنے کی اپیل خواہ عمران خان کریں یا کوئی اور لیڈر لوگ اس پر عمل نہیں کرسکتے۔
معاشی ماہر مہتاب حیدر کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر لوگوں کا سیاسی جھکاؤ تو کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ ہو سکتا ہے لیکن اوورسیز پاکستانی اپنے عزیزو اقارب کو چھوڑ کر بیرونی ممالک میں مقیم ہیں اور انہیں ہی اپنے رشتے داروں کی ضروریات پوری کرنی ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ اوورسیز پاکستانی پیسے بھیجنے کا بائیکاٹ کریں گے یا پھر کسی اور چینل کے ذریعے بھیجنا شروع کر دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایسی کالز ماضی میں بھی دیتے رہے ہیں، سنہ 2014 میں بھی ان کی جانب سے ایسی کال دی گئی تھی جو ناکام ہوئی۔
مزید پڑھیں: جس نے بھی ترسیلات زر کے بائیکاٹ کا مشورہ دیا اس میں سمجھ کی کمی ہے، خواجہ آصف
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ کالز کے باوجود دسمبر میں بھی ریکارڈ زر مبادلہ آیا اور عمران خان کی اپیل ناکام ثابت ہوئی جس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں جوائنٹ فیملی سسٹم ہے اس لیے گھر کا کوئی بھی فرد جب بیرون ملک جاتا ہے تو اس کے گھر والوں کے اخراجات کا ایک بڑا حصہ اسی کی کمائی پر منحصر ہوتا ہے اس لیے ایسی کال پر عمل ہونا ناممکن ہے۔
معاشی تجزیہ کار عابد سلہری کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حالیہ کال بھی ناکام ہی رہے گی کیونکہ پاکستان نے رقوم کی منتقلی کے نظام کو بہت بہتر بنا لیا ہے اور کافی سختی بھی کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اٹلی میں مقیم محب وطن پاکستانیوں نے سول نافرمانی تحریک مسترد کردی، زرمبادلہ بڑھانے کا عزم
عابد سلہری نے کہا کہ مغربی ممالک میں بھی دستاویزات کے علاوہ رقم بھیجنا اب بالکل بھی آسان نہیں رہا کیونکہ لوگ سیونگز کے لیے رقم نہیں بھیجتے بلکہ اپنے عزیزو اقارب کے لیے اور پاکستان میں صدقہ خیرات کے لیے پیسے بھیجتے ہیں اس لیے ان کے لیے ناممکن ہے کہ وہ پاکستان رقم منتقل نہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے پاس اب قانونی طور پر پیسے بھیجنے کے علاوہ اور کوئی دوسرا آپشن بھی موجود نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ترسیلات زر عمران خان کی اپیل عمران خان کی اپیل ناکام عمران خان کی سول نافرمانیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ترسیلات زر عمران خان کی اپیل عمران خان کی سول نافرمانی انہوں نے مزید کہا کہ مبادلہ کے ذخائر میں زر مبادلہ کے ذخائر عمران خان کی اپیل بیرونی ممالک میں سول نافرمانی ان کی جانب سے ترسیلات زر نہ بھیجنے بیرون ملک اضافہ ہوا نے کہا کہ میں بھی اس لیے کے لیے ہے اور
پڑھیں:
بلیاں بھی انسانوں کی طرح مختلف مزاج رکھتی ہیں، ہر بلی دوست کیوں نہیں بنتی؟
راولپنڈی کے علاقے گلبرگ کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں میں موجود گھر کے صحن میں قدم رکھتے ہی ایک چھوٹی مگر جاندار دنیا نے میرا استقبال کیا۔ کالی، بھوری، سفید اور سرمئی رنگ کی بلیاں صحن میں چھلانگیں لگاتیں، ایک دوسرے کے پیچھے دوڑتیں اور کبھی کھیل کے نشے میں ایک دوسرے پر جھپٹتی نظر آئیں۔ ہر بلی کی حرکات میں ایک الگ شخصیت چھپی ہوئی تھی۔
کچھ بلیاں میری طرف لپکیں، جیسے یہ مجھے برسوں سے جانتی ہوں، اور کچھ اپنی چھوٹی چھوٹی شرارتوں میں مصروف، جیسے دنیا کی ہر خوشی ان کی آنکھوں میں بسی ہو۔
مزید پڑھیں: بلیاں گھاس کیوں کھاتی ہیں؟ طویل تحقیق کے بعد حیران کن وجہ سامنے آگئی
ایک سرمئی بلی ایک کونے میں بیٹھی اِدھر اُدھر دیکھ رہی تھی، بالکل جیسے صحن کی نگرانی کررہی ہو، اور ہر چھوٹی حرکت پر نظر رکھ رہی ہو۔ ایک سفید بلی معصومیت کی حد تک کھیل رہی تھی، اس کے چھوٹے چھوٹے قدم، نرم چھلانگیں اور بے ساختہ حرکات دیکھ کر لگتا تھا جیسے یہ لمحہ اس کے لیے وقت کا سب سے بڑا تحفہ ہو۔
اور پھر وہ لمحہ آیا جب ایک بلی میرے قریب آئی، اس کی آنکھوں میں ایک خاموش رفاقت تھی، ایک ایسا تعلق جو برسوں کی پہچان کی طرح محسوس ہوا۔ اس کے نرم لمس اور پرسکون انداز نے مجھے یہ یاد دلایا کہ بلیاں صرف جانور نہیں، بلکہ چھوٹے چھوٹے احساسات اور یادوں کی حامل ایک جاندار دنیا ہیں۔
اس صحن میں قریباً 25 بلیاں موجود تھیں، لیکن ان میں سے ہر ایک کی اپنی الگ شخصیت تھی، ہر بلی کی حرکات، انداز اور کھیلنے کا طریقہ مختلف تھا۔ کچھ شرارتی اور چلبلی، کچھ معصوم اور پرسکون، اور کچھ بالکل خود میں مگن۔ یہ منظر دیکھ کر میرے ذہن میں ایک سوال اُبھرا کہ آخر وہ کون سی بلیاں ہوتی ہیں جو انسانوں کی سب سے جلدی دوست بن جاتی ہیں؟
’ہر بلی کی شخصیت ایک جیسی نہیں ہوتی‘کیونکہ یہ واضح تھا کہ ہر بلی کی شخصیت ایک جیسی نہیں ہوتی۔ سب بلیاں برابر فرینڈلی یا محبت بھری نہیں ہوتیں۔ یقیناً کچھ بلیاں ایسی ہوتی ہیں جو انسان کے قریب آنا پسند کرتی ہیں۔
کیونکہ کچھ اپنی دنیا میں مگن تھیں، اور میرے لاکھ چاہنے اور قربت دکھانے پر بھی کسی قسم کی نرمی برتنے کو تیار نہیں تھیں۔
ڈاکٹر قرۃ العین شفقت جو ان بلیوں کی دیکھ بھال کرتی ہیں، نے وی نیوز کو بتایا کہ جس طرح انسانوں کا رویہ مختلف ہوتا ہے، اسی طرح جانوروں کے رویے بھی مختلف ہوتے ہیں۔ کچھ بلیاں فرینڈلی ہوتی ہیں۔ اور کچھ فرینڈلی نہیں ہوتیں۔
’کسی کو ٹچ کرنا اچھا لگتا ہے، اور کسی بلی کو بالکل بھی اچھا نہیں لگتا۔ کسی کو گھلنا ملنا اچھا لگتا ہے، اور کسی کو زرا بھی گوارہ نہیں کرتا۔ تو اس طرح ہر بلی کی اپنی پرسنالٹی ہوتی ہے۔ کسی کو صرف دیکھ کر نہیں کہا جا سکتا کہ کون سی بلی انسان دوست ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسی لیے جب کوئی ہمارے پاس بلی اڈاپٹ کرنے آتا ہے تو کہتے ہیں کہ ہمیں فلاں بلی دے دیں۔ ہم انہیں کبھی بھی یوں نہیں دیتے بلکہ یہ بولتے ہیں کہ آپ آئیے ان کے ساتھ وقت گزاریں، جو بھی بلی آپ کے ساتھ گھل مل رہی ہے، ہم اسے آپ کو دے دیں گے۔
’ہر نسل کی بلی کی طبیعت مختلف ہوتی ہے‘انہوں نے مزید کہاکہ کسی ایک بریڈ کو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ بریڈ ہیومن فرینڈلی ہے، کیونکہ ہر بریڈ کی ہر بلی کی طبیعت مختلف ہوتی ہے۔ اگر ایک بریڈ کی بلی آپ کے ساتھ فوراً گھل مل گئی ہے، تو اس کا یہ ہرگرز مطلب نہیں ہے کہ اس بریڈ کی باقی بلیاں بھی اتنی ہی فرینڈلی ہونگی۔
’لوگ کہتے ہیں کہ ’جنجر کیٹس‘ فوراً آ جاتی ہیں، جبکہ بلیک کیٹس ہاتھ بھی نہیں لگانے دیتیں، جبکہ ہمارے ہاں بلیک اور جنجر کیٹس دونوں ہیں۔ کچھ جنجر کیٹس بڑی خطرناک ہیں، جبکہ کچھ بلیک کیٹس بہت ہی زیادہ فرینڈلی، ہر کسی کی اپنی پرسنالٹی ہے، اور اسی بنیاد پر کوئی آپ کو ہاتھ لگانے دیتا ہے اور کوئی نہیں، ان کے موڈ پر منحصر ہوتا ہے۔‘
بلیوں کی نسل اور ان کی شخصیت کے درمیان تعلق پر کئی سائنسی مطالعات موجود ہیں۔ یونیورسٹی آف ہیلسنکی کے محققین نے قریباً 5 ہزار 700 بلیوں کے رویے کا تجزیہ کیا اور پایا کہ مختلف نسلوں کی بلیوں میں سرگرمی، شرمیلاپن، جارحیت اور سماجی میل جول میں واضح فرق ہوتا ہے۔
یہ فرق جزوی طور پر موروثی بھی ہیں، یعنی نسلوں کے درمیان یہ خصوصیات جینیاتی طور پر منتقل ہوتی ہیں۔
ایک اور مطالعہ، جو ’جرنل آف ویٹرنری بیہیویئر‘ میں شائع ہوا، میں 14 مختلف نسلوں کی 129 بلیوں کے رویے کا تجزیہ کیا گیا۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ بعض نسلیں انسانوں کے ساتھ زیادہ دوستانہ اور رفاقتی ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر، سفنکس (Sphynx) نسل کی بلیاں سب سے زیادہ فرینڈلی پائی گئی ہیں، جبکہ مین کوون (Maine Coon) اور پرسین (Persian) نسلیں بھی انسانوں کے ساتھ گہرا تعلق قائم کرنے میں مشہور ہیں۔
’بلی کی شخصیت پر اس کی پرورش کا گہرا اثر ہوتا ہے‘عام طور پر انسان دوست اور فرینڈلی بلیوں میں سفنکس، مین کوون، پرسین، برمی اور سیامی شامل ہیں۔ سفنکس بلیاں اپنی محبت اور توجہ کے لیے مشہور ہیں، مین کوون بڑی اور نرم مزاج ہونے کے باوجود اپنے مالک کے ساتھ گہرا رشتہ قائم کرتی ہیں، جبکہ پرسین پرسکون اور آرام پسند بلی ہے۔ برمی اور سیامی نسلیں بھی انسانی تعلقات میں زیادہ دلچسپی لیتی ہیں اور مالک کے ساتھ وقت گزارنا پسند کرتی ہیں۔
لیکن قرۃ العین کہتی ہیں کہ یہ بات بھی اہم ہے کہ صرف نسل ہی ہیومن فرینڈلی بلی کی ضمانت نہیں دیتی، بلی کی شخصیت پر اس کی پرورش، اس کے بچپن سے سماجی تربیت اور انسانوں کے ساتھ تجربات بھی گہرا اثر ڈالتے ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا بلیاں بو سونگھ کر مالک اور اجنبی میں فرق کرسکتی ہیں؟
’لہٰذا، ایک فرینڈلی اور محبت کرنے والی بلی حاصل کرنے کے لیے نسل کے ساتھ ساتھ محبت اور مناسب تربیت بھی ضروری ہے۔ کیونکہ ان بلیوں کی فیملی ہسٹری بھی بہت زیادہ معنی رکھتی ہے، کہ اس نے بچن سے بڑے ہوتے تک کیا کچھ دیکھا اور اس معاشرے میں محسوس کیا، یہ اس کی پرسنالٹی کا حصہ بن جاتا ہے، جس کو مد نظر رکھنا نہایت اہم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انسان دوست بلیاں بلیاں راولپنڈی قرۃ العین گلبرگ وی نیوز