امریکی خاتون نے پاکستان چھوڑنے کیلئے ایک لاکھ ڈالر کا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسامہ ملک : امریکی خاتون اونیجا نے ایک مرتبہ پھر پاکستان حکومت سے پیسوں کا تقاضا کردیا، اونیجا نے کہا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ دبئی جانا چاہتی ہیں اور اس مقصد کے لیے حکومت سے ایک لاکھ امریکی ڈالر طلب کر رہی ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رمضان چھیپا پر بھی تنقید کی اور کہا، "تم چپ ہو جاو، یہ شخص بہت باتیں کرتا ہے۔" انہوں نے حکومت سے نئی سڑکوں اور بسوں کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ حکومت سڑکوں کی صفائی پر بھی توجہ دے۔
لاہور سمیت پنجاب میں قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز 3فروری سے ہوگا
اونیجا کا کہنا تھا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ دبئی جانا چاہتی ہیں اور اس کے لیے 100 ہزار ڈالر چاہییں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ 20 ہزار ڈالر اپنے لیے اور باقی رقم شہر کی ترقی کے لیے مانگ رہی ہیں۔
دوسری جانب رمضان چھیپا نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ خاتون کا ذہنی توازن درست نہیں ہے اور ان کی درخواستوں سے پاکستان کا امیج متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ انسانیت کی خدمت کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہا ہے اور جلد ہی اس معاملے کو حل کر لیا جائے گا۔
وکالت کے لائسنس حاصل کرنے کے خواہشمند طلبا کیلئے بار ووکیشنل کورس لازمی
رمضان چھیپا نے کہا کہ وہ اس معاملے میں پاکستانی لڑکے اور خاندان سے رابطہ کریں گے جو اونیجا کو کراچی لے کر آئے تھے اور اس کی مدد کے لیے اقدامات کریں گے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-15
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کی قومی موسمیاتی خطرات کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سمندر کی سطح بلند ہونے اور سیلاب سے 2050 ء تک آسٹریلیا کے 15 لاکھ شہری متاثر ہوں گے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک رواں ہفتے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف جاری کرنے والا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑھتا درجہ حرارت آسٹریلیا کی 2 کروڑ 70 لاکھ سے زائد آبادی پر مسلسل اور باہم جڑے ہوئے اثرات مرتب کرے گا۔ آسٹریلوی وزیر کرس باؤون نے کہا کہ ہم اب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ کوئی پیش گوئی یا تخمینہ نہیں رہا، یہ ایک زندہ حقیقت ہے اور اب اس کے اثرات سے بچنا ممکن نہیں رہا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 2050 ء تک ساحلی علاقوں میں مقیم 15 لاکھ افراد براہ راست خطرے سے دوچار ہوں گے جبکہ 2090 ء تک یہ تعداد بڑھ کر 30 لاکھ ہو سکتی ہے۔ آسٹریلیا میں جائداد کی مالیت کو 2050 ء تک 611 ارب آسٹریلوی ڈالر (406 ارب امریکی ڈالر) کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جو 2090 ء تک 770 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے۔مزید یہ کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا تو صرف سڈنی میں گرمی سے اموات کی شرح میں 400 فیصد سے زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے فوسل فیول برآمد کنندگان میں شمار ہونے والے آسٹریلیا پر طویل عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے موسمیاتی اقدامات کو سیاسی اور معاشی بوجھ سمجھا تاہم بائیں بازو کی لیبر حکومت نے حالیہ برسوں میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی ہے۔ یہ رپورٹ پیر کو اس وقت سامنے آئی جب آسٹریلیا اپنے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف پیرس معاہدے کے تحت پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ اہداف پہلے سے زیادہ بلند ہوں گے۔