خارجی دہشتگردوں کی پے در پے ہلاکتیں، سرغنہ نور ولی محسود کی خفیہ گفتگو منظرعام پر
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
خارجی دہشت گردوں کی پے در پے ہلاکتوں کی وجہ سے فتنۃ الخوارج کی قیادت موبائل فون کے استعمال سے خائف ہو گئی، اس سلسلے میں فتنۃ الخوارج کے سرغنہ نور ولی محسود کی خفیہ گفتگو منظر عام پر آ گئی۔
ذرائع کے مطابق کالعدم فتنۃ الخوارج کے سرغنہ خارجی نور ولی محسود کی جانب سے تمام دہشتگردوں کے موبائل فون استعمال پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ خفیہ گفتگو میں خارجی نور ولی محسود دہشتگردوں کو موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی ہدایات دے رہا ہے۔
خارجی نور ولی محسود نے کہا کہ ’’سارے مجاہدین کو یہ پیغام پہنچا دو کہ موبائل سادہ ہو یا انٹرنیٹ والا ہو، مستقبل میں کسی کو بھی استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ جب ضرورت ہو تو موبائل استعمال کریں اور پھر فوراً بند کر دیں‘‘۔
ذرائع کے مطابق خارجی نور ولی محسود نے اپنی خفیہ گفتگو میں مزید کہا کہ ’’ہماری چھان بین ہو رہی ہے اور ہم پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ سب مجاہدین کو کہہ دو کہ بلاضرورت موبائل کے استعمال کی اجازت کسی کو نہیں ہے‘‘۔
خارجی نور ولی محسود نے کہا کہ ’’صرف ضرورت کے تحت موبائل استعمال کرنا ہے اور پھر فوراً بند کر کے اس سے دُورہو جانا ہے‘‘۔
موبائل استعمال پر پابندی کا مقصد سکیورٹی فورسز کی نظر سے بچنا ہے، دفاعی ماہرین
دوسری جانب دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پابندی اس وقت عائد کی گئی ہے جب فتنۃ الخوارج کے دہشت گردوں کی ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دہشتگردوں کی ہلاکتوں کی وجہ سے فتنۃ الخوارج کی قیادت سکیورٹی تدابیر میں سختی لانے پر مجبور ہوئی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس سے قبل بھی دہشتگردوں کی نقل و حرکت محدود کرنے کے لیے فتنتہ الخوارج نے مختلف اقدامات کیے۔یہ پابندی اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ فتنۃ الخوراج کو پے درپے ہلاکتوں کا سامنا ہے۔ موبائل فون کے استعمال پر پابندی کا مقصد سکیورٹی فورسز کی نظر سے بچنا ہے۔
دفاعی ماہرین نے بتایا کہ موبائل فون کے استعمال پر پابندی کا مقصد خارجیوں کے مواصلاتی نظام کو بھی خفیہ رکھنا ہے۔ موبائل فون استعمال پر پابندی سے ثابت ہوتا ہے کہ دہشتگردوں کیخلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں موثرطریقے سے جاری ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خارجی نور ولی محسود استعمال پر پابندی فتنۃ الخوارج دہشتگردوں کی موبائل فون کے استعمال
پڑھیں:
اسرائیل کو ایران کا سخت جواب حتمی ہے، سید عباس عراقچی
اپنے قبرصی ہم منصب کیساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ نے قابض صیہونی رژیم کیخلاف ایران کے سخت ردعمل کو قطعی قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ہم اپنی خود مختاری، عوام اور قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے گہرے عزم کیساتھ کام کر رہے ہیں اور اس قابض رژیم کی غیر قانونی و بزدلانہ جارحیت کا فیصلہ کن جواب دینگے! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج سہ پہر اپنے قبرصی ہم منصب کونسٹانٹینوس کامپوس (Constantinos Kombos) کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کی ہے جس میں انہوں نے ایران کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے سفارتکاری کے استعمال پر زور دیا ہے۔ اس گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ نے جوہری تنصیبات پر صیہونی رژیم کے مجرمانہ حملوں اور بے گناہ لوگوں کی شہادت و اعلی سطحی سائنسدانوں کی ٹارگٹ کلنگ پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور غاصب صیہونی رژیم کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کے "سخت ردعمل" کو یقینی قرار دیتے ہوئے تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی خود مختاری، عوام اور قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے گہرے عزم کیساتھ کام کر رہا ہے اور جعلی صیہونی رژیم کی اس بزدلانہ جارحیت کا پوری قوت کے ساتھ فیصلہ کن جواب دے گا۔ سید عباس عراقچی نے تاکید کی کہ ہم بین الاقوامی قوانین و اصولوں کی صریح خلاف ورزی پر مبنی ان جرائم و جارحانہ اقدامات کی بین الاقوامی اداروں کے ذریعے بھی پیروی کریں گے۔ اپنی گفتگو کے آخر میں انہوں نے قبرص کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض صیہونی رژیم کے جرائم و وحشیانہ حملوں کو روکنے کے لئے یورپی ممالک پر دباؤ ڈالے!