Daily Ausaf:
2025-04-25@15:22:48 GMT

غزہ کی تباہی، مظالم، انصاف اور بحالی کے چیلنجز

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

(گزشتہ سےپیوستہ)
وہ پڑھائی میں بہت اچھی تھی اورہمیشہ سب کابھلاچاہتی تھی‘‘۔جب اس علاقے میں جنگ بندی ہوئی تولیناالدبیع وہاں موجوداپنے رشتہ داروں کواپنی بیٹی کی قبردیکھنے کوکہااوروہاں سے انہیں جوخبرملی وہ دِل دہلادینے والی تھی۔’’ہمیں بتایاگیاکہ اس کاسرکہیں اور ہے،دھڑکہیں دوسری جگہ اورپسلیاں کہیں اور جو عزیز اس کی قبردیکھنے گئے تھے انہوں نے ہمیں یہ سب چیزیں تصویروں میں دکھائیں۔جب میں نے اسے دیکھا تو میں سمجھ ہی نہیں پائی کہ اس کاجسم قبرسے کیسے باہرآیا اورکتوں نے اسے کیسے کھالیا؟میں اپنے حواس پرقابو نہیں پاسکی‘‘۔ لیناالبدیح کے خاندان والوں نے ان کی بیٹی کی ہڈیاں سمیٹ لی ہیں اوراب آیاکی باقیات کوباقاعدہ ایک قبرمیں دفن کیاجائے گا۔
غزہ میں جنگ بندی توہوگئی ہے لیکن لیناالبدیح کے دکھ کاکوئی اختتام نہیں نظرآتا۔ان کاکہناہے کہ:میں اس کی لاش کوقبرسے نکال کراپنے ساتھ نہیں لے جاسکتی تھی۔بتامیں اسے کہاں لے کرجاتی؟تاہم اس حقیقت کوتسلیم کرناپڑرہاہے کہ پچھلے کئی مہینوں سے یہ لاشیں یہاں پڑی ہوئی ہیں لیکن سال سے زائدبے گوروکفن لاشوں کی سڑاندکی بدبوکی بجائے یہاں ایک عجیب قسم کی خوشبو دل وجاں کومعطرکررہی ہے۔یہ شہداء سے رب کاوعدہ پور ا ہو گیا ہے۔یہ سب کچھ نہ صرف غزہ کے عوام بلکہ پوری انسانیت کے لئے ایک کرب ناک منظر پیش کرتاہے۔بے گھرافراد، یتیم بچے،اورزخمی معذورافراد ان مظالم کاجیتاجاگتا ثبوت ہیں۔سوال یہ ہے کہ ان مظلوموں کوانصاف کب ملے گا؟
اس جنگ کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئیں۔نہتے عوام پربمباری، طبی مراکزاوراسکولوں کی تباہی،اورمعصوم بچوں کی ہلاکتیں ان مظالم کامحض ایک حصہ ہیں۔انسانی حقوق کے علمبرداروں اورعالمی برادری کی خاموشی نے مزید سوالات کو جنم دیا ہے۔اقوامِ متحدہ،یورپی یونین اوردیگربین الاقوامی ادارے اس جنگ میں غزہ کے عوام کوتحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے۔یہ خاموشی مظلوموں کی تکالیف میں اضافے کاباعث بنی اورجنگ کے بعدکے حالات نے ان کے زخموں پر مزید نمک چھڑک دیا ۔
اس انسانی المیے کے پیچھے براہ راست اور بالواسطہ کئی عناصرذمہ دارہیں۔سب سے پہلے،ان ظالم عناصر کو دیکھناہوگاجواس تباہی کے ذمہ دارہیں۔ جدید ترین اسلحے کے استعمال، شہری آبادیوں پرحملوں اور معصوم جانوں کے قتل میں ملوث افراداورریاستیں انصاف کے کٹہرے میں لائی جانی چاہئیں۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ کئی طاقتورممالک،جوخودکو انسانی حقوق کے محافظ کہتے ہیں، درپردہ ان مظالم کے مرتکب افرادکو اسلحہ فراہم کرتے ہیں۔
یہ ممالک نہ صرف غزہ کے عوام کے خلاف ہونے والے جرائم پرخاموش رہتے ہیں بلکہ ظالم قوتوں کومالی اورعسکری مدد فراہم کرتے ہیں۔ان کی اسلحہ سپلائی اورسیاسی حمایت نہ صرف ان مظالم کوجاری رکھنے کاسبب بنتی ہے بلکہ انصاف کے قیام میں بھی رکاوٹ پیداکرتی ہے۔خودکودنیاکی سب سے بڑی جمہوریت کہنے والا انڈیا تواس سفاکی میں برابرکاشریک رہا کہ اس نے باقاعدہ اپنے لوگوں کواسرائیلی فوج میں کرائے کے سپاہیوں کے طورپربھیجاجنہوں نے اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ ساتھ فلسطینی عورتوں، بزرگوں اوربچوں کوہولناک طریقے سے مارنے میں پوراحصہ لیا۔یہ رویہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کومزیدہوادیتا ہے اورمظلوموں کے زخموں کوگہراکرتاہے۔
غزہ کے ملبے کوہٹانااوردوبارہ آبادکاری ایک بڑاچیلنج ہے،جس کے لئے ماہرین نے مختلف پہلوؤں پرزوردیاہے۔ماہرین کاکہنا ہے کہ ملبے کوہٹانے کے دوران ماحولیاتی اثرات کا خاص خیال رکھنا ہو گا۔ ملبے میں موجود خطرناک مواد،جیسے ایسبیسٹوس اوردیگر زہریلے اجزا،کومحفوظ طریقے سے ٹھکانے لگاناضروری ہے تاکہ عوام کی صحت پرمنفی اثرات نہ پڑیں۔ تعمیرنوکے عمل میں مقامی مواداورکاریگروں کااستعمال نہ صرف اقتصادی طورپرفائدہ مندہوگابلکہ اس سے روزگارکے مواقع بھی پیداہوں گے۔ماہرین کے مطابق غزہ کی مکمل بحالی کے لئے اربوں ڈالرزدرکارہوں گے۔50ہزارملین ٹن سے زائدملبہ ہٹانے کے لئے کئی دہائیوں کا وقت لگ سکتا ہے۔ اقوامِ متحدہ اوردیگربین الاقوامی امدادی ادارے اس حوالے سے اہم کرداراداکرسکتے ہیں لیکن ان کے موجودہ روئیے سے امیدکم ہے۔عالمی مالیاتی ادارے اور مسلم ممالک کواس بحران کے حل کے لئے خصوصی فنڈقائم کرناہوگا۔
جنگ کے متاثرین کی نفسیاتی بحالی بھی تعمیرنو کااہم حصہ ہے۔ماہرین تجویزکرتے ہیں کہ ایسے مراکز قائم کئے جائیں جہاں متاثرین کونفسیاتی معاونت فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنی زندگی کودوبارہ معمول پرلا سکیں۔جنگ کے نتیجے میں تمام اسکول اور ہسپتال تباہ ہوچکے ہیں۔ بچوں کی تعلیم اورصحت کی بحالی کے لئے ہنگامی بنیادوں پرکام کرنے کی ضرورت ہے۔ موبائل سکول اور عارضی طبی مراکزکاقیام اس وقت کی اہم ضرورت ہے۔ماہرین کا مانناہے کہ تعمیرنوکاعمل محض عمارتیں کھڑی کرنے تک محدودنہیں ہوناچاہیے بلکہ اسے ایک طویل مدتی منصوبہ بندی کے تحت کیاجاناچاہیے،جس میں تعلیم،صحت اور معیشت کی بحالی شامل ہو۔
غزہ کے عوام کے لئے انصاف کی فراہمی ایک مشکل لیکن ضروری عمل ہے۔جنگ کے دوران ہونے والے جرائم کی تحقیقات اور ذمہ داران کوکٹہرے میں لاناانتہائی اہم ہے۔جنگی جرائم کے مرتکب افرادکو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے عالمی سطح پرایک مضبوط اورغیر جانبدارنظام کی ضرورت ہے لیکن یہ عمل کئی چیلنجز سے گھراہواہے۔طاقتورممالک کے سیاسی مفادات، اقوامِ متحدہ کی کمزورحیثیت،اورانصاف کے عمل میں سست روی جیسے عوامل انصاف کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ان مظالم کی روک تھام اورغزہ کے عوام کو ایک محفوظ مستقبل دینے کے لئے ہمیں درج ذیل اقدامات پر غور کرنا ہوگا۔
پہلا کام عالمی برادری اس بات کویقینی بنائے کہ جنگ کے دوران ہونے والے مظالم کی شفاف تحقیقات ہوں اورجنگی جرائم کے مرتکب افرادکوسزادی جائے۔یہ اقوامِ متحدہ اوردیگر عالمی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انصاف کے عمل کویقینی بنائیں۔
دوسراکام جنگ کے بعدغزہ کی تعمیرنو اور متاثرین کی بحالی کے لئے عالمی سطح پرہنگامی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں کاآغازہونا چاہیے۔ بے گھرافراد کو رہائش فراہم کی جائے،اور صحت، تعلیم،اوربنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
اس جنگ کابنیادی مسئلہ فلسطین اوراسرائیل کے درمیان جاری تنازع ہے۔جب تک اس تنازع کومستقل طورپرحل نہیں کیاجاتا،جنگ اورخونریزی کایہ سلسلہ جاری رہے گا۔
عالمی رہنماؤں کواس مسئلے کے پائیدارحل کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھانے ہوں گے۔دنیابھر کے عوام کوغزہ میں ہونے والے مظالم کے بارے میں شعور دینا ضروری ہے۔
میڈیا کواپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے ان مظالم کودنیا کے سامنے لاناہوگاتاکہ عوامی دبائوعالمی برادری کوحرکت میں لاسکے۔مسلم دنیاکومتحدہوکر فلسطین کے مسئلے کوعالمی سطح پراجاگر کرنا ہوگا۔یہ اتحاد نہ صرف سیاسی بلکہ اقتصادی اورسفارتی سطح پربھی ضروری ہے تاکہ عالمی برادری کواس مسئلے کے حل کی طرف راغب کیاجاسکے۔
غزہ کے عوام کی حالت زاراورجنگ کے بعد کے مناظرہمیں انسانی حقوق،انصاف، اور عالمی ضمیرکے حوالے سے کئی سوالات پر غورکرنے کی دعوت دیتے ہیں۔یہ وقت ہے کہ عالمی برادری اس ناانصافی کے خلاف متحدہواورایک مضبوط اورمؤثر لائحہ عمل اختیارکرے تاکہ مستقبل میں ایسے مظالم کی روک تھام ہوسکے۔
انصاف کی فراہمی صرف ایک اخلاقی ضرورت نہیں بلکہ انسانی وقاراورامن کے قیام کی بنیاد ہے۔ جب تک غزہ کے مظلوموں کوانصاف نہیں ملتا،عالمی امن کاخواب شرمندہ تعبیرنہیں ہو سکتا۔ہمیں مل کران مظالم کے خاتمے کیلئے جدوجہدکرنی ہوگی تاکہ آنے والی نسلیں ایک پرامن اورمحفوظ دنیامیں جی سکیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: عالمی برادری غزہ کے عوام ہونے والے کے دوران انصاف کے بحالی کے ان مظالم جنگ کے کے لئے

پڑھیں:

شام بھی اسرائیل کیساتھ تعلقات کی بحالی کیلیے تیار؛ امریکی رکن کانگریس کا دعوی

شام بھی اسرائیل کیساتھ تعلقات کی بحالی کیلیے تیار؛ امریکی رکن کانگریس کا دعوی WhatsAppFacebookTwitter 0 25 April, 2025 سب نیوز

دمشق(آئی پی ایس )امریکی رکن کانگریس نے انکشاف کیا ہے کہ شام کے عبوری صدر احمد الشراع نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔بلومبرگ سے گفتگو میں امریکی رکن کانگریس کوری ملز نے بتایا کہ شام کے عبوری صدر احمد الشراع نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔کوری ملز وفد کے ہمراہ شام کے دورے پر پہنچے ہیں اور انھوں عبوری صدر احمد الشراع سے دمشق میں ملاقات بھی کی۔

دونوں رہنماوں نے امریکا کی طرف سے عائد اقتصادی پابندیوں کے خاتمے اور اسرائیل کے ساتھ امن پر تبادلہ خیال کیا۔ملاقات میں کوری ملز نے شامی صدر کو ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک خط بھی پہنچایا تاہم اس کے مندرجات ظاہر نہیں کیے گئے۔کوری ملز نے بتایا کہ احمد الشراع نے حالات سازگار ہونے کی شرط پر دیگر عرب ممالک کی طرح ابراہیمی معاہدوں میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

یاد رہے کہ ابراہیمی معاہدے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے دور میں اسرائیل، متحدہ عرب امارات، بحرین اور دیگر ممالک کے درمیان طے پائے تھے۔تاہم اسرائیل شام کی نئی قیادت پر اعتماد نہیں کرتا اور پابندیاں ختم کرنے کی مخالفت کرتا رہا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپوپ کا غزہ پر موقف، کوئی اعلی اسرائیلی عہدیدار آخری رسومات میں شریک نہیں ہو گا پوپ کا غزہ پر موقف، کوئی اعلی اسرائیلی عہدیدار آخری رسومات میں شریک نہیں ہو گا پہلگام واقعہ: بھارتی پولیس اسٹیشن میں دائر ایف آئی آر سے مودی حکومت کا جھوٹ بے نقاب پہلگام واقعہ؛ پاکستانی عوام کا سوشل میڈیا پر بھارتی میڈیا کو بھرپور جواب وزیراعظم کی پی آئی اے نجکاری کا عمل شفاف اور سرمایہ کاروں کو اعتماد میں لینے کی ہدایت نہروں کا معاملہ: مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کو طلب غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • شام بھی اسرائیل کیساتھ تعلقات کی بحالی کیلیے تیار؛ امریکی رکن کانگریس کا دعوی
  • فلسطینی عوام پر ہونے والے مظالم کیخلاف 26 اپریل کو شٹر ڈاؤن ہڑتال اور احتجاج کیا جائے گا، منعم ظفر
  • جماعت اسلامی کاغزہ سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی مظالم کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں کا خمیازہ؛ مقبوضہ کشمیر کی معیشت تباہی  کا شکار
  • بھارت پانی روکنے سے باز رہے ورنہ ٹارگٹ کی تباہی کیلئے جوہری طاقت بھی استعمال کرسکتے ہیں‌، عسکری قیادت کا بھارت کو پیغام
  • خوشحال خان خٹک ایکسپریس ٹرین پانچ سال بعد بحال، بھکر اسٹیشن پر شاندار استقبال
  • بھارت کو واضح پیغام ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینگے، سید علی رضوی
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • جنوبی ایشیا میں امن جوہری خطرات میں کمی کے باہمی اقدامات سے ممکن، جنرل ساحر شمشاد مرزا