چینی قوم ہمیشہ سے خاندان کی اہمیت کو تسلیم کرتی آئی ہے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
چینی قوم ہمیشہ سے خاندان کی اہمیت کو تسلیم کرتی آئی ہے، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 31 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چینی قوم ہمیشہ سے خاندان کی اہمیت کو تسلیم کرتی آئی ہے۔ بزرگوں کا احترام، بچوں سے محبت، اور خاندانی ہم آہنگی جیسی روایتی چینی خاندانی اقدار، چینی قوم کی تسلسل اور ترقی کے لیے اہم روحانی قوت ہیں، اور خاندانی تہذیب کی تعمیر کے لیے بیش بہا روحانی دولت ہیں۔جمعہ کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ یکم فروری کو شائع ہونے والے “چھیوشی” میگزین کے تیسرے شمارے میں چینی صدر شی جن پھنگ کا 16 دسمبر 2016 کو قومی سیولائزڈ فیملیز کے نمائندوں سے پہلی ملاقات کے دوران کیا گیا ایک خطاب شائع کیا گیا، جس کا عنوان ہے “خاندان، تعلیم اور خاندانی روایات پر توجہ دیں”۔
مضمون میں زور دیا گیا ہے کہ چاہے زمانہ کتنا ہی بدل جائے، یا معیشت اور معاشرہ کتنا ہی ترقی کر لیں، کسی بھی معاشرے کے لیے خاندانی زندگی کی بنیاد، اس کے معاشرتی افعال، اور اس کی تہذیبی اہمیت ناقابل تبدیل ہے۔ خاندانی تہذیب کی تعمیر پر توجہ دینا ضروری ہے، اور یہ کوشش کرنی چاہیے کہ لاکھوں خاندان ملک کی ترقی، قوم کی پیشرفت، اور معاشرتی ہم آہنگی کے اہم مراکز بنیں، اور لوگوں کے خوابوں کا ابتدائی مقام بنیں۔ مضمون میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ لوگ خاندان پر توجہ دیں گے۔ خاندان معاشرے کا بنیادی یونٹ ہے۔
خاندان کا امن معاشرے کے استحکام کا باعث بنتا ہے، خاندان کی خوشحالی معاشرے کے سکون کا باعث بنتی ہے، اور خاندان کی تہذیب معاشرے کی تہذیب کا باعث بنتی ہے۔ خاندان کی تقدیر اور ملک و قوم کی تقدیر آپس میں جڑی ہوئی ہیں۔ جب تک ہر خاندان خوشحال نہیں ہوگا، ملک اور قوم بھی خوشحال نہیں ہو سکتے۔ ملک کی طاقت، قوم کی نشاۃ الثانیہ، اور عوام کی خوشحالی محض تصوراتی نہیں ہے، بلکہ اس کا اظہار لاکھوں خاندانوں کی خوشحالی اور کروڑوں لوگوں کی بہتر زندگی سے ہوتا ہے۔ اسی طرح، جب ملک اور قوم بہتر ہوں گے، تب ہی خاندان بہتر ہو سکتا ہے۔ صرف چینی قوم کی عظیم نشاۃ الثانیہ کے چینی خواب کو پورا کرنے سے ہی خاندانی خواب پورے ہو سکتے ہیں۔ تمام خاندانوں کو اپنے گھر اور ملک سے محبت کو یکجا کرنا چاہیے، اور خاندانی خواب کو قومی خواب میں شامل کرنا چاہیے، تاکہ چینی قوم کی عظیم نشاۃ الثانیہ کے چینی خواب کو پورا کرنے کے لیے زبردست قوت یکجا کی جا سکے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور جج بن جاتا ہے
لاہور:لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جیسے کل بھی ہم نے ذکر کیا تھا انڈیا نے جو کچھ کیا ہے اس پر ہمیں حیرت تو نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ ایک پرانا اسکرپٹ ہے، آپ دیکھیں ہمیشہ جب بھی انڈیا میں اس قسم کی کارروائی ہوتی ہے تو فوری ردعمل آتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کا مسئلہ ہے کہ بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور خود ہی جج بن جاتا ہے، اس بار انھوں نے انڈس واٹر ٹریٹی کو چھیڑا یہ ڈائریکٹ پاکستان پر اٹیک ہے۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر)مسعود خان نے کہا کہ ایک تو لائیکلی ہے کہ کچھ نہ کچھ ہو سکتا ہے، آج بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بہار میں تھے وہاں نے بڑے بلند بانگ دعوے کیے ہیں،یہ پہلی دفعہ نہیں ہے، انڈس واٹر ٹریٹی کے بارے میں ان کی یہ سوچ 2015 سے تھی لیکن پاکستان نے آج جو میسج دیا ہے بڑا کلیئر تھا، میسج کل بھی جا چکا تھا ان کو بتایا تھا کہ جہاں سے کوشش کی جائے گی پاکستان میں مس ایڈونچر کرنے کی تو اس علاقے کو ملیامیٹ کر دیا جائے گا۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہم نے جو انڈس واٹر ٹریٹی پر کہا نہ کہ فل اسپیکٹرم سے نیشنل ریزلوو سے جواب دیا جائے گا اس میں ساری چیزیں پنہاں ہیں اور سارا جواب موجود ہے کہ ایک معاہدہ جو آپ منسوخ نہیں کر سکتے، معطل نہیں کر سکتے، آپ کر رہے ہیں تو پھر شملہ معاہدے سمیت ہم پابند نہیں رہیں گے کسی دوطرفہ معاہدے کے اور جواب دینے کا یہ ہے کہ اسے جنگ کے مترادف قرار دیا ہے تو پھر ان کے ڈیم جو انھوں نے ہمارے تین پانی جو ہماری طرف آنے ہیں ان پر بنائے ہیں اور باقی بھی پھر کچھ نہیں بچے گا، پھر لڑائی ہے، دو ایٹمی قوتوں کی۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ پاکستان کے نقصان کی جہاں تک بات ہے دو دو طرح کے ہیں، ایک شارٹ ٹرم اور ایک لانگ ٹرم ابھی تو انھوں نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا ہے اور اگر اس سے وڈڈرا کرتے ہیں تو پھر لانگ ٹرم ظاہر ہے کہ فوری طور پر دریاؤں کا پانی اس کو ڈائیورٹ کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا سالوں لگتے ہیں اس کے لیے ان کو ڈیمز بنانا ہوں گے ٹائم لگے گا، ان دی لانگ رن، ہمیں پھر نقصان ہوگا، میری اطلاع ہے کہ انڈین حکومت کسی بڑے ایکشن سے پہلے تمام حجب پوری کر رہے ہیں تو میرے خیال میں پاکستان کو الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو سب سے بڑا حملہ تھا وہ بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدہ جو ہے اس کو معطل کرکے پاکستان کی معیشت پر اور پاکستان کی زراعت پر حملہ کر دیا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ صرف اس سے جو ہے وہ پاکستان کی معیشت کو نقصان ہو گا بلکہ میرے خیال میں پاکستان سے زیادہ جو انڈین اکانومی ہے بھارتی معیشت جو ہے اس کو نقصان ہوگا،بھارت کی طرف سے جو آبی جارحیت کی گئی ہے براہ راست حملہ کرنے کے بجائے یا براہ راست کوئی اقدام اٹھانے کے بجائے اب اس طرح کے ذرائع اور طریقے ہیں وہ بھارتی حکومت کی طرف سے استعمال کیے جا رہے ہیں۔