آئین نے سپریم کورٹ کو تماشائی بننے کیلئے اختیارات نہیں دیے، عمران خان کا چیف جسٹس کو طویل خط
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
آئین نے سپریم کورٹ کو تماشائی بننے کیلئے اختیارات نہیں دیے، عمران خان کا چیف جسٹس کو طویل خط WhatsAppFacebookTwitter 0 31 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اور آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کو پاکستان میں آئینی نظام کی تباہی کے عنوان سے ایک طویل خط لکھ دیا۔
عمران خان کی جانب سے لکھے گئے خط میں سپریم کورٹ سے اپنے تمام تر اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ملک میں جاری ظلم و ستم کا سدباب کرنے اور عوام کی شکایات کا جائزہ لینے کیلئے ایک یا اس سے زائد کمیشن قائم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے خط کے ساتھ مختلف دستاویزات بھی منسلک کی گئی ہیں۔
349 صفحات پر مشتمل خط میں عمران خان نے کہا کہ میں نے گزشتہ 18 ماہ کے دوران سپریم کورٹ میں متعدد درخواستیں دائر کیں جوکہ ملک میں بنیادی انسانی حقوق اور انتخابی نظام کی خلاف ورزی سے متعلق تھیں، درخواستوں میں سپریم کورٹ سے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کی استدعا کی گئی تھی، آئین پاکستان نے سپریم کورٹ کو تماشائی بننے کیلئے اختیارات نہیں دیئے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ آف پاکستان میں انتظامی تقرریاں، متعدد ڈپٹی رجسٹرارز کو اضافی چارجز تفویض
سپریم کورٹ آف پاکستان میں اہم انتظامی تقرریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔
اعلامیے کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل محمد لغاری کو رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات کردیا گیا ہے۔ سہیل محمد لغاری کا تعلق سندھ کی عدلیہ سے ہے اور وہ گریڈ 22 کے افسر ہیں۔
سہیل محمد لغاری اس سے قبل سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے جبکہ وہ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔
مزید برآں، فخر زمان کو ڈائریکٹر جنرل ریفارمز سپریم کورٹ تعینات کیا گیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فخر زمان ادارہ جاتی اصلاحات اور پالیسی سازی میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
اسی طرح عابد رضوان عابد کو سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل مقرر کردیا گیا ہے۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ متعدد ڈپٹی رجسٹرارز کو مختلف برانچ رجسٹریز میں ایڈیشنل رجسٹرار کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق ان تقرریوں کا مقصد ادارہ جاتی کارکردگی اور نظم و نسق کو مزید مؤثر بنانا ہے۔