صحافی برادری کا حکومت سے پیکا ترمیمی بل واپس لینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پیکا ایکٹ کے خلاف ملک بھر میں صحافی برادری نے احتجاجی مظاہرے کیے اور حکومت سے بل واپس لینے کا مطالبہ کیا، صحافی برادری نے سرکاری تقریبات کے بائيکاٹ کا بھی اعلان کیا
متنازع پیکا ترمیمی بل کے خلاف ملک بھر کے صحافیوں نے احتجاج کیا، پریس کلبز پر سیاہ پرچم لہرائے گئے۔
لاہورمیں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام صحافیوں نے سیاہ پٹیاں باندھ کر پیکا ایکٹ کے خلاف احتجاج کیا، لاہور پریس کلب اور پی ایف یو جے کے صدر ارشد انصاری کا کہنا تھا کہ اس کالے قانون کے خلاف مارچ کریں گے اور سرکاری تقریبات کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں مظاہرین سے خطاب میں پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہاکہ صحافیوں نے کبھی آزادی صحافت پر سمجھوتا نہیں کیا۔
کراچی پریس کلب کے باہر بھی احتجاج کیا گيا، جہاں صحافیوں نے قومی اسمبلی کے سامنے دھرنے کا بھی اعلان کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مانتا ہوں پیکا قانون سازی پر حکومت نے جلد بازی کی۔
چاروں صوبوں کے مختلف شہروں میں صحافی برادری نے احتجاج کیا اور بل واپس لیے جانے تک احتجاج جاری رکھنے کااعلان کیا ۔
سندھ میں حیدر آباد، سکھر پریس کلب، شکارپور، ٹھٹھہ، لاڑکانہ، سجاول، خیرپور، نواب شاہ، گھوٹکی، ٹنڈو محمد خان، میرپورخاص میں احتجاجی مظاہرے کیے کئے۔
پنجاب میں بہاولپور، رحیم یار خان، خانیوال اور ديگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے متعدد علاقوں میں بھی صحافیوں نے احتجاج کیا، سول سوسائٹی، مزدور تنظیموں، وکلا اور اپوزیشن جماعتوں نے بھی شرکت کی۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی یوم سیاہ منایا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: صحافی برادری احتجاج کیا صحافیوں نے کے خلاف
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔
دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد میں عوامی سہولت کے لیے کئی بڑے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ اسلام آباد میں عوامی سہولت کے لیے کئی بڑے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ عمران خان کی نااہلی پر احتجاج؛ پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان پولیس کو دھمکیاں دینے کا کیس؛ عالیہ حمزہ کو عدالت سے ریلیف مل گیا عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا: عدالت نہتے افراد پر بزدلانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں، فالس فلیگ ڈرامہ رچانا بھارتی روایت ہے، جلیل عباس جیلانیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم