سوئیڈن، قرآن پاک کی بے حرمتی کرنیوالے ملعون کی لاش گھر سے برآمد
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کے حوالے سے معلومات جمع کر رہے ہیں، اب تک حملہ آوروں سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ملی، تاحال کسی بھی فرد یا تنظیم نے ملعون سلوان صباح کی موت کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سوئیڈن میں عراقی نژاد تارکین وطن سلوان صباح مومیکا کو اس کے اپارٹمنٹ میں گولیاں مار دی گئیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 38 سالہ سلوان صباح کی لاش اس کے گھر سے ملی۔ اسے اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے مردہ قرار دیدیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کے حوالے سے معلومات جمع کر رہے ہیں، اب تک حملہ آوروں سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ملی، تاحال کسی بھی فرد یا تنظیم نے ملعون سلوان صباح کی موت کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک برس سے ایران اور عراق کی عسکری تنظیموں کی جانب سے دھمکیاں انھیں مل رہی ہیں۔
یاد رہے کہ اس شخص نے 2023 میں سوئیڈن میں کئی مرتبہ قرآنِ کریم کی بے حرمتی کی تھی جس پر مقدمات کا سامنا بھی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس اپریل میں بھی ملعون کی موت کی خبر سامنے آئی تھی تاہم اُس وقت حکومت نے تصدیق نہیں کی تھی۔ سلوان مومیکا پر عراق میں دھوکا دہی کے متعدد کیسز ہیں جس پر وہ فرار ہوکر سوئیڈن پہنچا تھا۔ عرق نے حکومتی سطح پر ملعون کی حوالگی کے لیے سوئیڈش حکومت کو باضابطہ درخواست بھی دی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سلوان صباح
پڑھیں:
فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہوا: ایف بی آر
اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) ایف بی آر کی سینئر قیادت نے کہا ہے کہ ادارے کا کسٹمز فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ایف بی آر کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے۔ فیس لیس اسیسمنٹ سسٹم کا آغاز ریونیو کے لیے نہیں کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد بد عنوانی کا خاتمہ تھا۔ اس نظام پر عمل کرنے کی وجہ سے جو لوگ متاثر ہوئے ہیں وہی اس کا رول بیک جاتے ہیں۔ ایف بی آر ہی کے ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل آٖ ف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی رپورٹ کے بعض مندرجات کی تردید کے لئے پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ اس ابتدائی نوعیت کی رپورٹ کو میڈیا کو لیک کیا گیا۔ ہمیں یہ بعد میں ملی اور میڈیا پر اس کے مندرجات کی غلط تشریح کی گئی۔ اس لیکج میں وہ افسر ملوث ہیں جن کی ذاتی نوعیت کی شکایات ہیں۔ رپورٹ میں ایسی چیزیں لائی گئی تھیں جو غلط تھیں۔ انکوائری کمیٹی بنا دی گئی ہے جس کی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کی جائے گی۔ فیس لیس اسیسمنٹ سسٹم کو پورے ملک میں نافذ کر دیا جائے گا۔ اس کو رول بیک نہیں کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال، ممبر کسٹمز آپریشن سید شکیل شاہ اور دیگر اعلی افسروں نے میڈیا سے بات چیت میں کیا۔ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ کسٹم کے فیس لیس اسیسمنٹ نظام کو ریونیو کے مقصد کے لیے شروع نہیں کیا تھا، اس کا مقصد صرف یہ تھا کہ کسٹم کلیئرنس میں رشوت کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں کرپشن کے حوالے سے زیرو ٹالرنس ہے۔ گاڑیوں کی کلیئرنس کا سکینڈل سامنے آیا۔ اس میں دو افسروں کو گرفتار کیا گیا۔ گلگت بلتستان میں تاجروں کی ہڑتال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کسٹم کلیئرنس کا پرانا نظام واپس دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔ ادارے میں وہ آٹھ اگست 2024 کو تعینات ہوئے تھے، انہوں نے اب تک کبھی کسی افسر کی تعیناتی سفارش پر نہیں کی ہے۔ ممبر کسٹم آپریشن شکیل شاہ نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کے پلان پر عمل ہو رہا ہے۔ انہی میں سے ایک فیس لیس کسٹم اسیسمنٹ ہے، کیونکہ زیادہ تر امپورٹس کراچی کی بندرگاہ سے ہوتی ہیں، اس لیے وہاں یہ سسٹم شروع کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے بیرون ملک سے آنے والی درآمدات کے لیے مختلف مختلف اشیاء کو کلیئر کرنے کے لیے گروپس بنا دیے جاتے تھے جس میں درآمد کرنے والے کو یہ پتہ ہوتا تھا کہ اس کی چیز کلیئرنس کس نے کرنی ہے اور اس سے ساز باز کرنا ممکن ہوتا تھا۔ اب ایک ہال میں 40 افسر بیٹھے ہوئے ہیں اور کسی افسر کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ جس جی ڈی پر کام کر رہا ہے وہ کس کی ہے اور سارا کام ایک ہی ہال کے اندر ہوتا ہے اور اس کی سخت نگرانی ہوتی ہے اور ہال میں ٹیلی فون یا ای میل کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ درآمدی اشیاء کی کلیئرنس میں ٹائم بڑھنے کا تاثر بھی درست نہیں ہے۔ معمولی تاخیر ضرور ہوتی ہے لیکن اس کے کچھ بیرونی عوامل بھی ہیں جن میں بندرگاہ پر بہت زیادہ رش اور پروسیجرل رکاوٹیں موجود ہیں اور اس کی وجہ ایف سی اے نہیں ہے۔ انہوں نے بعض آڈٹ آبزرویشن کے لیک ہونے کے حوالے سے کہا کہ ان میں چیزوں کو غلط طور پر بیان کیا گیا اور بعض باتیں تو کلی طور پر غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی اس غیر قانونی لیک کے ذمہ دار ہیںیا جان بوجھ کر مس رپورٹنگ کر رہے ہیں ان کا احتساب کیا جائے گا۔ ہم اس سسٹم کو مزید بہتر بنائیں گے اور اصلاحات کو ڈی ریل کرنے والوں کے خلاف تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔