امریکا کیلیے چین کی بڑھتی ہوئی معاشی اور عسکری طاقت کو روکنا ممکن نہیں ہے
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) سیاسی مبصرین تجزیہ نگاروں اور بین الاقوامی امور کے ماہرین نے اس امر سے اتفاق کیا ہے کہ امریکا کے لیے چین کی معاشی اور عسکری طاقت کی پیش رفت روکنا ممکن نہیں ہو سکے گا کیونکہ امریکا طاقت اور دھونس کے بل پر دنیا پر اپنا تسلط قائم رکھنے کی کوشش کر رہا ہے جو کہ آج کی دنیا میں آسان نہیں اس کے برعکس چین بہتر رویہ اور مثبت حکمت عملی سے بین الاقوامی سطح پر بات چیت کے ذریعے اپنے لیے آگے بڑھنے کا راستہ بنا رہا ہے‘ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے منصب کا حلف اٹھانے کے فوراً بعد بلکہ اس سے بھی پہلے کینیڈا اور پاناما پر بزور طاقت قبضہ کرنے اور مسلمانوں کے صفایا کی دھمکیاں دے رہے ہیں جو کسی طرح بھی ایک عالمی طاقت کے شایان شان نہیں، نئے عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان کو نہایت تدبر سے آگے بڑھنا ہو گا، اسے امریکا کے شکنجے سے نکل کر چین سے تعلقات مستحکم کرنا چاہئیں مگر ایک کی غلامی سے نکل کر دوسرے کی غلامی کا قلاوہ گلے میں ڈالنا کسی طرح مناسب نہیں ہو گا بلکہ وقار اور برابری کی سطح پر سب سے تعلقات استوار کرنا چاہئیں۔ ’جسارت‘ نے یہ سوال کہ ’’کیا امریکا چین کی بڑھتی ہوئی معاشی اور عسکری طاقت کا راستہ روک سکے گا؟‘‘ جماعت اسلامی وسطی پنجاب کے امیر مولانا محمد جاوید قصوری، ممتاز تجزیہ کار سلمان عابد اور بین الاقوامی امور کے ماہر پروفیسر محمد ایوب منیر کے سامنے رکھا تو محمد جاوید قصوری کاجواب تھا کہ امریکا کی عالمی پالیسیاں 2 نکات پر مرتکز ہیں‘ اول، یہ کہ چین کی معاشی قوت اور عسکری طاقت کو بڑھنے سے روکا جائے دوم، یہ کہ مسلمان دنیا کو اپنے زیر اثر رکھا جائے اور کسی مسلم ملک میں اسلام کا سیاسی نظام اپنی اصل روح کے ساتھ قائم نہ ہونے دیا جائے‘ چین گزشتہ 2، 3 دہائیوں سے جس حکمت عملی سے آگے بڑھ رہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے لگتا نہیں کہ امریکا اس کا راستہ روک سکے گا کیونکہ امریکا دھونس اور طاقت سے دیگر ممالک کو مغلوب رکھ کر اور بدمعاشی سے غلام بنا کر اپنا تسلط جمانے کی کوشش کرتا ہے، اس طرح امریکا ننگا ہو رہا ہے جب کہ چین بہتر رویے اور مثبت حکمت عملی سے بین الاقوامی سطح پر بات چیت کے ذریعے اپنے لیے جگہ بنا رہا ہے اس لیے گزشتہ 3 دہائیوں کی کوششوں کے باوجود امریکا کو چین کا راستہ روکنے میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی، پاکستان کے حوالے سے پون صدی کی تاریخ میں دونوں ملکوں کے تعلقات تلخیوں سے بھرے پڑے ہیں، امریکا نے ہمیشہ پاکستان کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کیا، پاکستان کو ملک اور قوم کے طور پر ترقی دینے کے بجائے امریکا نے یہاں آمروں اور مفاد پرست سیاست دانوں کا تحفظ اور ان کی سرپرستی کی‘ اس امریکی طرز عمل کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کو امریکی شکنجے سے نکلنا چاہیے اور چین سے تعلقات مستحکم کرنا چاہئیں مگر اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ امریکا کی غلامی سے جان چھڑا کر چین کی غلامی اختیار کر لی جائے، ہمیں وقار اور عزت کے ساتھ برابری کی سطح پر سب سے تعلقات استوار کرنے چاہئیں‘ چین ہمارا ہمسایہ ہے، وہ ہماری اور ہم اس کی ضرورت ہے جب کہ امریکا پاکستان کو صرف اپنے مفاد کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔ سلمان عابد نے رائے دی کہ امریکا چین کا معاشی اور عسکری طاقت کے میدان میں راستہ روک نہیں سکتا دونوں ملکوں کے مابین کاروباری نوعیت کے تعلقات ہیں، امریکا براہ راست چین سے الجھنے کی کوشش نہیں کرتا۔ چین بھی امریکا سے تنازعات بڑھانے سے فی الوقت گریز ہی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے البتہ پاکستان کے بارے میں امریکا کی کوشش ہے کہ اس کا انحصار امریکا پر ہی رہے اور وہ چین کے ایک حد سے زیادہ قریب نہ جائے، بھارت سے متعلق بھی امریکا کی پالیسی یہی ہے کہ چین سے اس کی قربت نہ بڑھے‘ امریکا بھارت اور افغانستان کے ذریعے خطے میں اپنی برتری قائم رکھنے کا خواہاں ہے، چین فی الوقت سیاسی معاملات میں زیادہ نہیں الجھتا۔ ایوب منیر نے رائے دی کہ چین کی معاشی ترقی اور عسکری قوت کا راستہ روکنا امریکا کے لیے ممکن نہیں ہو گا اس وقت 10، 12شعبوں میں چین امریکا سے آگے ہے جب کہ 20، 25 شعبوں میں امریکا کو چین پر بالادستی حاصل ہے، امریکی معیشت چین کے مقابل خاصی مستحکم ہے، فی کس آمدن میں بھی امریکا آگے ہے ، اقوام متحدہ اور ناٹو وغیرہ کے ذریعے وہ عالمی سطح پر چھایا ہوا ہے جب کہ ایران، لبنان اور فلسطین میں وہ عسکری طور پر سرگرم ہے، ٹرمپ نے عہدہ سنبھال لیا ہے، وہ بھی کوئی سرپرائز دے سکتے ہیں، انہوں نے صدر بنتے ہی کینیڈا اور پاناما سے متعلق جارحانہ طرز عمل اختیار کیا ہے جب کہ وہ مسلمانوں کو بھی صفایا کر دینے کی دھمکیاں دے رہے ہیں یہ رویہ کسی طرح بھی ایک عالمی طاقت کے شایان شان نہیں‘ اس بین الاقوامی تناظر میں پاکستان کو نہایت تدبر سے آگے بڑھنا ہو گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: معاشی اور عسکری طاقت بین الاقوامی پاکستان کو سے تعلقات امریکا کی کہ امریکا کے ذریعے کی غلامی کا راستہ ہے جب کہ کی کوشش نہیں ہو سے ا گے چین سے کہ چین کے لیے رہا ہے چین کی
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقاتیں روکنا ناقابلِ برداشت ہے، حلیم عادل شیخ
ایک بیان میں پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان اس ملک اور قوم کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور پوری قوم حقیقی آزادی چاہتی ہے، جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا، معاشی بہتری ممکن نہیں، عمران خان سے ان کی بہنوں اور پارٹی قائدین کی فوری ملاقات کو یقینی بنایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے ایک وڈیو بیان میں شدید تحفظات اور خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان جو کہ ملک کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین ہیں، ان پر عائد ملاقات کی پابندی قابل برداشت نہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان سے ان کے اہلِ خانہ اور پارٹی قائدین کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کا اب کوئی احترام نہیں رہا اور 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ بھی مخصوص احکامات کے تحت کام کرتی دکھائی دیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب عمران خان کی بہنیں اور پارٹی قائدین عدالتی احکامات کی روشنی میں اڈیالہ جیل جاتے ہیں تو انہیں نہ صرف گرفتار کیا جاتا ہے بلکہ دور دراز ویران علاقوں میں چھوڑ دیا جاتا ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ختم ہوچکی ہے اور اظہارِ رائے پر بھی پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ قوم پر زبردستی کے فیصلے مسلط کیے جا رہے ہیں، جو کہ ملک کو مزید تقسیم کی طرف لے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ وقت قوم میں نفرتیں بڑھانے کا نہیں، محبتیں بانٹنے کا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ہر طرف انتشار ہے جبکہ دریائے سندھ پر نئے نہری منصوبوں کے خلاف سندھ کی عوام سراپا احتجاج بنی ہوئی ہے، لیکن حکومت عوام کے مسائل سے لاتعلق ہے۔ پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ ملک میں عوام کی امنگوں کے مطابق فیصلے نہیں ہو رہے، مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے اور جعلی اراکین کو فارم 47 کے تحت اقتدار سونپا گیا ہے، جس کے باعث پاکستان کی عالمی سطح پر بدنامی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اس ملک اور قوم کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور پوری قوم حقیقی آزادی چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا، معاشی بہتری ممکن نہیں۔ حلیم عادل شیخ نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو مہنگائی میں کمی کے جھوٹے اعداد و شمار دکھائے جا رہے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، دنیا بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی آئی ہے لیکن پاکستان میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا جا رہا۔ حلیم عادل شیخ نے مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان سے ان کی بہنوں اور پارٹی قائدین کی فوری ملاقات کو یقینی بنایا جائے، دریائے سندھ پر چھ نئے نہروں کے منصوبوں کو ترک کیا جائے اور ملک میں فوری طور پر سیاسی و معاشی استحکام کی راہ ہموار کی جائے تاکہ عوامی اعتماد بحال ہو سکے۔