صحافیوں کا پیکا ترمیمی قانون کیخلاف ملک بھر میں یوم سیاہ اور مظاہرے
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
کراچی /لاہور/اسلام آباد /پشاور/کوئٹہ ( اسٹاف رپورٹر+ خبر ایجنسیاں+مانیڑنگ ڈیسک) پیکا ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے خلاف پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ ( پی ایف یو جے) کی کال پر صحافتی تنظیموں نے ملک بھر میں یوم سیاہ منایا، نماز جمعہ کے بعد کراچی، لاہور اسلام آباد، کوئٹہ، سکھر، کندھکوٹ اور جیکب آباد سمیت دیگر شہروں میں صحافتی تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔ تفصیلات کے مطابق پیکا ترمیمی ایکٹ کی منظوری کیخلاف پی ایف یو جے کی کال پر یوم سیاہ کے موقع پر کراچی پریس کلب کے باہر صحافیوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔دریں اثنا، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں بھی صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا، پیکا ایکٹ نامنظور کے نعرے لگائے اور حکومت سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔لاہور پریس کلب میں بھی صحافیوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرہ کیا، پی ایف یو جے کے جنرل سیکرٹری اور صدر پریس کلب ارشد انصاری نے صحافیوں کے ساتھ مل کر پریس کلب کی عمارت پر سیاہ پرچم لہرایا۔اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ارشد انصاری نے کہا کہ پیکا کالا قانون اور حکومت کا اوچھا ہتھکنڈا ہے، کالے قانون کو لاگو کریں گی تو حکومتیں گھر چلی جائیں گی، احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا سی پی این ای، پی بی اے سمیت تمام پریس کلبز پیکا کے خلاف ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کالا قانون ختم نہیں ہوگا نہ خود چین سے بیٹھیں گے نہ بیٹھنے دیں گے،اب اسمبلیوں میں بائیکاٹ ہوں گے، بڑا احتجاجی مارچ اسلام آباد سے سینیٹ و قومی اسمبلی جائے گا۔دریں اثنا پی ایف یو جے کی کال پر کوئٹہ، سکھر، نوشہرو فیروز، جیکب آباد اور کندھکوٹ میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے۔سکھر پریس کلب پر سکھر یونین آف جرنلسٹ ودیگر صحافتی تنظیموں نے احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں سیاسی و سماجی تنظیموں کے کارکنان اور سول سوسائٹی کے ارکان بھی شریک ہوئے، مظاہرین نے پیکا ترمیمی بل کے خلاف نعرے لگائے۔نوشہروفیروز میں پیکا ایکٹ کے خلاف کنڈیارو کے صحافیوں کا مظاہرہ کیا، صحافیوں نے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں اور ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا کر احتجاج کیا۔ جیکب آباد میں بھی صحافیوں نے پیکا ایکٹ کے خلاف پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا، صحافیوں نے بازوں اور منہ پر سیاہ پٹیاں باندھیں۔کندھ کوٹ بھی پیکا ایکٹ میں ترامیم کے خلاف پی ایف یو جے کی کال پر صحافی برادری نے پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور آزادی صحافت سلب کرنے کی کوشش نامنظور کے نعرے لگائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے احتجاجی مظاہرہ کیا پی ایف یو جے پیکا ترمیمی اسلام ا باد صحافیوں نے پیکا ایکٹ کی کال پر پریس کلب میں بھی کے خلاف
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا احتجاجی مارچ ‘ ریڈ لائن منصوبہ فوری مکمل و حتمی تاریخ دینے کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-21
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت کی نا اہلی ، ریڈ لائن بی آر ٹی کی مسلسل تاخیر کے باعث لاکھوں شہریوں ، طلبہ و طالبات ، دکانداروں و تاجروں کی مشکلات و پریشانیوں کے خلاف جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی کی ریڈ لائن عوامی ایکشن کمیٹی کے تحت ہفتہ کو امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی زیر قیادت مین یونیورسٹی روڈ پر بیت المکرم مسجد سے حسن اسکوائر تک احتجاجی مارچ کیا گیا اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ریڈ لائن منصوبہ فی الفور مکمل اور حتمی تاریخ کا اعلان کیا جائے ۔ روزانہ سفر کرنے والے لاکھوں افراد کے لیے متبادل راستے بنائے جائیں ، تاجروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے اور منصوبے کی تعمیر میں غیر معمولی تاخیر کے دوران جاں بحق و زخمیوں سمیت تمام متاثرین کو ہر جانہ ادا کیا جائے ، مارچ سے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ، نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ ، امیر ضلع شرقی نعیم اختر ، ایکشن کمیٹی کے کنونیئر نجیب ایوبی و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔مارچ کے شرکا نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جس پر کراچی دشمنی بند کرو، ریڈ لائن فوری مکمل کرو،اہل کراچی کو ان کا حق دو ، سمیت دیگر نعرے درج تھے ۔ منعم ظفر خان نے حسن اسکوائر پر مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی بد ترین نااہلی اور کرپشن کا امتزاج ہے۔پیپلز پارٹی کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ تاجروں کا روزگار تباہ ہو یا عام شہری اور طلبہ و طالبات شدید مشکلات و اذیت کا سامنا کریں ۔ کراچی وہ واحد شہر ہے جہاں منصوبے کی تکمیل کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی جاتی۔ منصوبے سے متاثرہ افراد کے لیے بھی کوئی انتظام نہیں کیا جاتا ۔ یونیورسٹی روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور شہریوں کے لیے کوئی متبادل راستہ نہیں ، جن لوگوں کا کاروبار تباہ ہورہا ہے انہیں معاوضہ نہیں دیا جارہا بلکہ ٹھیکے والوں کے نام پر جعلی لسٹ بنائی جارہی ہے۔ ریڈ لائن منصوبے کی مسلسل تاخیر سے لاکھوں شہری متاثر ہورہے ہیں۔ گلشن اقبال کاروباری مرکز ہے، یہاں تعلیمی ادارے اور جامعات ہیں، ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے اربوں روپے کے فنڈز دیے اور 2019 میں منصوبے پر کام شروع کیا گیا لیکن منصوبہ مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا اور ہر بار نئی تاریخ دی جاتی ہے۔ جماعت اسلامی نے ریڈ لائن بی آر ٹی مکمل کرو مہم کا آغاز کردیا ہے جو تعمیر مکمل ہونے تک جاری رہے گی ، آج کا احتجاج علامتی ہے اگر مسائل حل نہ ہوئے تو اس سے بڑا احتجاج کریں گے۔ جدوجہد اور مزاحمت کو آگے بڑھائیں گے اور شہر کراچی کا مقدمہ لڑتے رہیں گے۔ کراچی کو قابض پیپلز پارٹی کی فسطائیت سے نجات دلانے کے لیے عوام جماعت اسلامی کا دست و بازو بنیں۔ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی 17 سالہ حکومت کراچی کے عوام کے لیے مسلسل مصیبت اور اذیت بنی ہوئی ہے ، پورے کراچی کو کھنڈر بنادیا ہے اور پوری یونیورسٹی روڈ کھدی پڑی ہے ، سندھ حکومت اربوں کھربوں روپے کا فنڈز لینے کے باوجود کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کو صرف اور صرف کمیشن کی فکر ہے۔ ریڈ لائن منصوبے سے متاثرہ کسی بھی فرد کو معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔ٹھیکے والوں کی جعلی لسٹیں بنائی جا رہی ہیں لیکن اصل حق دار کو معاوضہ نہیں دیا جارہا۔نعیم اختر نے کہا کہ بی آر ٹی منصوبہ کرپشن اور نااہلی کا شاہکار ہے۔ منصوبہ صرف 6 فیصد لوگوں کی ضروریات پوری کرے گا۔ پنجاب کے منصوبے مقررہ وقت پر مکمل کردیے جاتے ہیں لیکن بی آر ٹی منصوبہ 3 سال سے مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت بے حس ہوچکی ہے اسے عوام کی پریشانی سے کوئی سروکار نہیں ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی زیر قیادت مین یونیورسٹی روڈ پر ریڈ لائن بی آرٹی کی مسلسل تاخیر کے خلاف احتجاجی مارچ کیا جارہا ہے