پٹرول ایک، ڈیزل 7 روپے لٹر مہنگا، ایل پی جی کی قیمت میں 3.68 روپے کلو اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وفاقی حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 7 روپے تک کا اضافہ کردیا۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے آئندہ 15 روز کے لیے پٹرول کی قیمت میں ایک روپے لٹر کا اضافہ کردیا گیا۔ اعلامیے کے مطابق حکومت نے ہائی سپیڈ ڈیزل 7 روپے لٹرمہنگاکردیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق پٹرول کی نئی قیمت 257 روپے 13 پیسے اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 267روپے 95پیسے لٹر مقرر کی گئی ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق فوری طور پر رات 12بجے سے ہوگیا ہے۔ایل پی جی 3 روپے 68 پیسے فی کلو مہنگی ہو گئی اضافے کے بعد ایل پی جی کی فی کلو قیمت 253 روپے 97 پیسے ہوگئی اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: گیا ہے
پڑھیں:
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید اضافہ
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں کئی وجوہات کی بنیاد پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان سے 29 لاکھ پروفیشنلز اور ہنر مندوں کی بیرونی ممالک میں منتقلی سے ترسیلات زر بڑھنے کی توقعات، ریکوڈک، تھرکول منصوبوں میں سرمایہ کاری اور کان کنی سے سال 2030 تک 8ارب ڈالر آمدنی کی پیشگوئی اور سعودی عرب کے ساتھ تاریخ ساز دفاعی معاہدے کے معیشت پر دور رس مثبت نتائج سامنے آنے کی امید کیوجہ سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔
ایک پاکستانی کمپنی کو 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے برآمدی آرڈر موصول ہونے اور بیشتر شرائط پوری ہونے سے آئی ایم ایف کی اگلی قسط منظور ہونے کی توقعات سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 25 پیسے کی کمی سے 281 روپے 25 پیسے کی سطح پر بھی آئی لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر چار پیسے کی کمی سے 281روپے 46پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر پانچ پیسے کی کمی سے 282 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
شرح سود 11فیصد پر مستحکم رہنے، ذرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر اور ذرمبادلہ کی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف تابڑ توڑ کاروائیاں بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں پر اثرانداز رہیں۔