امریکا، ہالینڈ کے حکام کا پاکستان سے فعال سائبر کرائم نیٹ ورک ختم کرنے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
امریکا اور ہالینڈ کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے بڑے عالمی کریک ڈاؤن میں پاکستان میں موجود ایک سائبر کرائم نیٹ ورک کو مکمل طور پر ختم کیا ہے، نیٹ ورک پر دنیا بھر میں جرائم پیشہ افراد کو ہیکنگ ٹولز اور فراڈ کو ممکن بنانے والی خدمات فروخت کرنے کا الزام ہے۔
امریکی محکمہ انصاف نے اس نیٹ ورک کو ’ہارٹ سینڈر‘ کا نام دیا جس کا سربراہ مبینہ طور پر صائم رضا تھا۔
امریکی محکمہ انصاف نے صائم رضا سے متعلق یا اس کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی تفصیلات ظاہر نہیں کیں، صرف اتنا بتایا کہ یہ نیٹ ورک ایک دہائی سے زیادہ عرصے آل لائن فعال تھا، اس پر جعل سازی، اور بڑے پیمانے پر مالی فراڈ کی سہولت فراہم کی گئی۔
آپریشن ’ہارٹ بلاکر‘ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نیٹ ورک کے زیر استعمال 39 ڈومین اور متعلقہ سرورز کو قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا گیا، محکمہ انصاف نے تخمینہ لگایا کہ ان پلیٹ فارمز نے صرف امریکا میں 30 لاکھ ڈالرز سے زیادہ مالی نقصان پہنچایا۔
امریکی اٹارنی کا کہنا تھا کہ یہ فراڈ میں ملوث ملزمان کاروباری اداروں ہی نہیں بلکہ افراد کو بھی نشانہ بناتے رہے، جس کی وجہ سے متاثرین کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا۔
حکام نے دعویٰ کیا کہ یہ افراد بیرون ملک سے کام کرتے، لیکن ان کی ویب سائٹس نے فیس کی مد میں پیسوں کے عوض بدنیتی پر مبنی ہیکنگ ٹولز کی ترسیل اور فراہمی کو آسان بنایا، آج ہم نے دوسروں کو نقصان پہنچانے والے نیٹ کی صلاحیت کو شدید طور پر متاثر کیا ہے۔
حکام نے الزام لگایا کہ نیٹ ورک کی فلیگ شپ سروس ہارٹ سینڈر نے مجرموں کو سیکیورٹی فلٹرز سے بچ کر جعل سازی پر مبنی ای میلز بھیجنے کے قابل بنایا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ نیٹ ورک مجرمانہ سرگرمیوں، جعل سازی، دھوکہ دہی کے لیے ٹولز اور سافٹ ویئر فراہم کرنے والا پلیٹ فارم تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیٹ ورک
پڑھیں:
23 اپریل کو ایل او سی سرجیور میں دو دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
اسلام آباد:کنٹرول لائن پر دراندازی کا ایک اور بھارتی جھوٹ بے نقاب ہوگیا، 23 اپریل کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں دو مبینہ دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
ذرائع کے مطابق جھوٹا بھارتی دعویٰ بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے، وقت کے تسلسل، زمینی حقائق اور جاری کردہ تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے ہیں جس واقعے میں دو افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔
ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پُرامن شہری تھے، مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی تھی، ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کردہ تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہے کہ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے، یہ لاش دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے کی ہرگز نہیں ہو سکتی، مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں، اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں، اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر کسی قسم کی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔
اسی طرح دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں، اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا، ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔
مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پُرامن شہری تھے، ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا، بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے۔