امریکی اور ڈچ حکام نے ایک مشترکہ کارروائی کے ذریعے پاکستان سے چلنے والے ایک گروہ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 39 سائبر کرائم ویب سائٹس بلاک کر دی ہیں۔ 

یہ ویب سائٹس ہیکنگ ٹولز کی فروخت اور مالی فراڈ میں ملوث تھیں، جو دنیا بھر میں پھیل کر غیر قانونی سرگرمیاں کر رہی تھیں۔

امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ان ویب سائٹس کے سرورز کو بند کر دیا گیا ہے، جو کہ ہیکنگ اور مالیاتی دھوکے کے بین الاقوامی گروپوں کو ویب ٹولز فراہم کر رہی تھیں۔ 

ان ویب سائٹس کو چلانے والا گروہ جسے “صائم رضا گروپ” یا “ہارٹ سینڈر” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے نے آن لائن مارکیٹ پلیسز کے ذریعے ان ٹولز کو فروخت کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے استعمال کی تفصیل پر مبنی ویڈیوز بھی اپ لوڈ کی تھیں۔

تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ نیٹ ورک 2020 سے سرگرم تھا اور اس دوران اس نے امریکی شہریوں کو نشانہ بنا کر 30 لاکھ ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچایا۔ 

ان سائٹس پر فروخت ہونے والے ٹولز میں فشنگ کٹس، اسکیمنگ پیجز اور ای میل ایکسٹریکٹرز شامل تھے، جو کاروباری ای میل فراڈ (business email compromise) کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔

 ان ٹولز کا مقصد کمپنیوں کو جعلی ادائیگیوں کے لیے دھوکا دینا تھا، جس کے نتیجے میں پیسے ہیکرز کے کنٹرول میں آنے والے اکاؤنٹس میں منتقل ہو جاتے تھے۔

یہ کارروائی ڈچ نیشنل پولیس کے تعاون سے کی گئی، اور اس کے ذریعے ان سائبر کرائمز کے نیٹ ورک کو مکمل طور پر بے نقاب کر دیا گیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ویب سائٹس

پڑھیں:

3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔

پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔

بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • بجلی چوروں کیخلاف کارروائی کرنیوالے افسران کیلئے انعامی مراعات منظور
  • 3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
  • 3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے
  • 60 کروڑ کے فراڈ کیس میں نیہا دھوپیا اور بپاشا باسو کے ملوث ہونے کا انکشاف 
  • امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک ڈیل کا فریم ورک طے
  • کراچی، 70 بچوں، بچیوں سے زیادتی کرنیوالے سفاک شخص پر ویڈیوز فروخت کرنے کا شبہہ
  • کراچی؛ 70 بچوں، بچیوں سے زیادتی  کرنیوالے سفاک شخص پر ویڈیوز فروخت کرنے کا شبہہ
  • وفاق کےملازمین کے بچوں کیلئے مالی سال 26-2025کے وظیفہ ایوارڈز کا اعلان
  • مالی تنازع پر عدالت آنے والے بھائیوں پر فائرنگ، 1 جاں بحق
  • جعلی کمپنیوں والا فراڈ گروہ گرفتار