نفرت کے بیج بونے والوں کو ہم بات چیت سے جواب دیتے ہیں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 فروری2025ء ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ انتہا پسندی اور تفرقہ انگیز بیان بازی ہمارے سماج کیلئے خطرہ ہے۔ عالمی ہفتہ برائے بین المذاہب ہم آہنگی کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ آج ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر بین المذاہب ہم آہنگی کا ہفتہ منا رہے ہیں کیوں کہ ہم سماجی ہم آہنگی اور اقدارکی پاسداری پر یقین رکھتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسلام انصاف، رحم اور مخلوقات کے احترام کا حکم دیتاہے، انتہا پسندی اور تفرقہ انگیز بیان بازی سماجی تانے بانے کے لیے خطرہ ہے، دنیا کو اس وقت عدم برداشت اور تقسیم کے بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے، امن اور اتحاد کے لیے اپنے اجتماعی عزم کا اعادہ کرنا ضروری ہے، شہری بھائی چارے کے رشتوں کو مضبوط کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔(جاری ہے)
ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو باہمی برداشت و تعاون کی اقدار کو اپنانے کی ترغیب دینی چاہیے، ہم رواداری اور باہمی احترام کے ماحول کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے، خوف کی فضا پھیلانے اور تقسیم کرنے والوں کو ہم اکٹھے ہوکر جواب دیتے ہیں، نفرت کے بیج بونے والوں کو ہم بات چیت سے جواب دیتے ہیں، مذہبی اسکالرز، کمیونٹی رہنما اور شہری معاشرے میں مثبت کردار ادا کریں، پاکستان تمام مذاہب کے لئے محفوظ ملک ہے۔ اسی حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کہتی ہیں کہ پاکستان ہمیشہ سے مختلف مذاہب، ثقافتوں اور روایات کا حسین گلدستہ رہا ہے، پنجاب سب کا ہے اور یہاں ہر شخص بلا خوف و خطر اپنی عبادات سرانجام دے سکتا ہے، تمام مذاہب محبت، امن و رواداری کا درس دیتے ہیں جو حقیقی فلاحی معاشرے کی بنیاد ہے، اختلافات ضرور رکھیں لیکن دین کی تعلیم اور تہذیب کا دامن نہ چھوڑیں، عقائد کا احترام اور ہم آہنگی کو فروغ دینا ہی پائیدار امن و ترقی کی ضمانت ہے، پاکستان ہمیشہ سے مختلف مذاہب، ثقافتوں اور روایات کا حسین گلدستہ رہا ہے، پاکستان خصوصاً پنجاب میں ہر شہری کو برابری کے حقوق حاصل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت قائداعظم کے افکار کی روشنی میں اقلیتوں کے تحفظ اور مساوی مواقع کی فراہمی کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے، مینارٹی کارڈ سے نادار اقلیتی بہن بھائیوں کو سہ ماہی مالی معاونت دی جا رہی ہے، مندروں، گرجا گھروں اور دیگر عبادت گاہوں کی بحالی ومرمت کی جارہی ہے، اقلیتی برادری کے تہوار حکومتی سطح پر منائے جا رہے ہیں ، اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے بجٹ کو خاطرخواہ حد تک بڑھایا گیا ہے ، اقلیتوں کے لئے تعلیم و روزگار کے مواقع میں اضافہ کیا جارہا ہے، محبت، بھائی چارے اور امن کا پیغام عام کریں، ایسا معاشرہ تشکیل دیں جہاں انتہا پسندی کی گنجائش نہ ہو۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا کہ ہم آہنگی دیتے ہیں کے لیے
پڑھیں:
حکومت نے دہری شہریت والوں کو بڑی خوشخبری سنا دی
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل 2024 کی منظوری دے دی ہے۔ اس بل کا مقصد ان پاکستانیوں کو دوبارہ شہریت دینا ہے جنہیں غیر ممالک میں شہریت حاصل کرنے کی صورت میں پاکستان کی شہریت چھوڑنی پڑی تھی۔
قائمہ کمیٹی میں بل پر بحث کے دوران وزارت قانون کے نمائندے نے بتایا کہ ماضی میں کچھ ممالک میں پاکستانیوں کو مقامی شہریت تو دی جاتی تھی مگر اس کے بدلے انہیں پاکستان کی شہریت ترک کرنا پڑتی تھی۔ اب حکومت ایسے افراد کی پاکستانی شہریت بحال کرنے کے لیے ترمیم لا رہی ہے تاکہ وہ اپنی اصل شہریت سے محروم نہ ہوں۔
اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس مصطفیٰ جمال قاضی نے بتایا کہ پہلے پاکستان کے 22 ممالک کے ساتھ دوہری شہریت کے معاہدے نہیں تھے، تاہم اب ان ممالک کے ساتھ معاہدے ہو چکے ہیں، جس کے بعد پاکستانی شہریوں کو اب دہری شہریت حاصل کرتے وقت اپنی پاکستانی شہریت ترک نہیں کرنی پڑے گی۔
چیئرمین کمیٹی نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی اعتراض نہیں، اور ایسے تمام پاکستانیوں کو اپنی شہریت واپس ملنی چاہیے۔وزیر مملکت برائے داخلہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تمام صوبے اسلحہ لائسنس جاری کر رہے ہیں، جبکہ اسلام آباد میں ماضی میں بہت زیادہ لائسنس جاری کیے گئے تھے جن میں بعض غیر موزوں معاملات بھی سامنے آئے۔
طلال چوہدری نے اس موقع پر بتایا کہ اب اراکین قومی اسمبلی کو ایک اسلحہ لائسنس وزیر اعظم کی منظوری سے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ممنوعہ بور کے لائسنس کھول دیے گئے ہیں مگر وہ محدود تعداد میں جاری کیے جائیں گے۔ طلال چوہدری نے واضح کیا کہ اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے تجویز کردہ افراد کو ممنوعہ بور کے لائسنس محدود پیمانے پر ہی دیے جائیں گے تاکہ اس نظام میں شفافیت برقرار رکھی جا سکے۔