اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم فروری ۔2025 )معاشی استحکام کے آثار کے درمیان ماہرین کا مشورہ ہے کہ پاکستان کو 2025 میں ملازمتوں کی تخلیق، غربت کے خاتمے اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ہدفی اصلاحات اور سرمایہ کاری کے ساتھ مالیاتی نظم و ضبط میں توازن رکھنا چاہیے.

(جاری ہے)

ویلتھ پاک کے ساتھ بات کرتے ہوئے پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف مارکیٹ اکانومی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید علی احسان نے وضاحت کی کہ حکومت کی موجودہ حکمت عملی نے امید افزا علامات ظاہر کی ہیں انہوں نے کہاکہ اگر معیشت اپنی موجودہ رفتار پر جاری رہتی ہے تو حکومت کے پاس مالیاتی خسارے کو کم کرنے اور اس کے ساتھ ساتھ اگلے تین سالوں میں بنیادی سرپلس کو بڑھانے کے لیے ایک منظم منصوبہ ہے.

انہوں نے حکومت کے نئے قومی اقتصادی تبدیلی کے منصوبے پر کہاکہ جس میں ترقی کی حوصلہ افزائی کے لیے مخصوص اقدامات شامل ہیں انہوںنے کہاکہ ان میں سے بہت سی تجاویز اگر اس سال لاگو ہوتی ہیںتو اقتصادی سرگرمیوں کو نمایاں طور پر فروغ دے سکتی ہیں اگرچہ ابتدائی طور پر پیش رفت بتدریج ہو سکتی ہے تاہم چھ سے 12 ماہ کے اندر نمایاں تبدیلیاں متوقع ہیں.

انہوں نے ”اڑان پاکستان“کے کردار کو بھی چھوا اور اسے وسیع تر قومی تبدیلی کے منصوبے کے مقابلے میں ایک تنگ اقدام کے طور پر بیان کیا اگرچہ یہ حکومت کے اہم اہداف کی تکمیل کرتا ہے لیکن اس کی فوری کامیابی کا انحصار دیگر پالیسیوں کے ساتھ مستقل نفاذ اور موثر ہم آہنگی پر ہوگا ڈاکٹر ساجد امین جاوید سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے ایک تکمیلی نقطہ نظر پیش کیا.

انہوں نے میکرو اکنامک اشاریوں میں بہتری کا اعتراف کیا لیکن حکومت پر زور دیا کہ وہ 2025 میں لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے پر توجہ دے انہوں نے کہا کہ ملازمتیں پیدا کرنا اور آمدنی میں اضافہ بنیادی ہدف ہونا چاہیے کیونکہ یہ غربت کے خاتمے پر براہ راست اثر ڈالتے ہیں انہوں نے خاص طور پر مینوفیکچرنگ اور ایس ایم ای کے شعبوں میں سیکٹر سے متعلق اصلاحات اور ساختی سرمایہ کاری کی اہمیت پر بھی زور دیا.

انہوں نے وضاحت کی کہ پاکستان کو ان شعبوں میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو ترجیح دینی چاہیے کیونکہ وہ فوری طور پر معاشی سرگرمیاں اور روزگار پیدا کر سکتے ہیں ڈاکٹر جاوید نے ایس ایم ایز اور آئی ٹی پر یراڑان پاکستان کے اقدام کی توجہ کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی کامیابی کا انحصار انٹرنیٹ کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے اور ایس ایم ای فنانسنگ کو بڑھانے پر ہے.

دونوں ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اگرچہ موجودہ پالیسیاں اور اقدامات ایک ٹھوس بنیاد فراہم کرتے ہیںلیکن ان کی تاثیر کا انحصار وسیع تر ترقیاتی اہداف کے ساتھ پائیدار نفاذ اور ہم آہنگی پر ہوگا مزید برآںروزگار کے مواقع پیدا کرنے اور غربت میں کمی کی فوری ضرورت کے ساتھ مالیاتی سمجھداری کو متوازن کرنا ایک نازک لیکن ضروری کام ہوگا پاکستان کا معاشی استحکام دیرینہ ساختی مسائل کو حل کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے تاہم حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ مالیاتی نظم و ضبط آبادی کے لیے واضح بہتری کرے شعبہ جاتی اصلاحات ایس ایم ایزمیں سرمایہ کاری اور ملازمتوں کی تخلیق پر توجہ کے ذریعے ایک جامع ترقی کو فروغ دے کرقوم 2025 اور اس کے بعد پائیدار ترقی کی منزلیں طے کر سکتی ہے.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سرمایہ کاری انہوں نے ایس ایم کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری

بھارتی ریاست منی پور میں حکومت نے کوفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ معطل کردیا ہے جب کہ اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

شمال مشرقی بھارتی ریاست منی پور میں مودی سرکار حالات پر قابو پانے  میں یکسر ناکام ہو چکی ہے اور سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث امپھل سمیت 5 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جب کہ ریاستی حکومت نے 5 دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔

متاثرہ علاقوں میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی۔ مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر دی گئیں جب کہ مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے روک دیے۔

پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول  نامی گروپ کے 5 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے وادی کے اضلاع میں 10 روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے۔

یاد رہے کہ منی پور میں گزشتہ 2 برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تصادم جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 2023ء میں ہونے والے شدید تشدد کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے کئی آج تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔

یہ کشیدگی زمین کے مالکانہ حقوق اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس معاملات پر پیدا ہوئی، جس نے دونوں برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کر دیا ہے جب کہ حکومت قیام امن میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے بھارت کی مرکزی حکومت پر جانبداری اور حالات کو مزید بگاڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار منی پور کے بحران پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں حالات دن بہ دن مزید بگڑ رہے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • سابق نگراں وفاقی وزیر نے اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کر دیا
  • معاشی استحکام کی طرف گامزن ، جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ،وزیرخزانہ
  • معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، جی ڈی پی گروتھ7.2 فیصد رہی ، اقتصادی سروے جاری
  • ہندوتوا نظریہ پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ بن چکا ہے:صدر آصف زرداری
  • بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں اور عیسائیوں کو تعصب اور ظلم کا سامنا ہے: آصف علی زرداری
  • بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
  • وہ دن دور نہیں جب بانی پی ٹی آئی رہا ہوکر اپنی قوم کے درمیان ہوں گے: عمر ایوب
  • وہ دن دور نہیں جب بانی پی ٹی آئی رہا ہو کر اپنی قوم کے درمیان ہوں گے، عمر ایوب
  • پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک غیر مؤثر ہے، ان کے پاس تیاری ہے نہ عوامی حمایت،رانا ثنا
  • عبوری حکومت کا بنگلہ دیش میں آئندہ عام انتخابات اگلے سال اپریل میں منعقد کرنے کا اعلان