چینی کی قیمتوں میں مزید اضافہ، شہری مٹھاس کیلئے کڑوا گھونٹ پینے پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ملک میں چینی کی مٹھاس دوبارہ کڑواہٹ میں بدلنے لگی ہے، مختلف شہروں میں چینی کی فی کلو قیمت میں اوسطاً 10 روپے تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق راولپنڈی، اسلام آباد اور کراچی میں شہری سب سے مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں، جہاں چینی کی قیمت 160 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔
مختلف شہروں میں چینی کی قیمتیں
پشاور، کراچی، اسلام آباد اور راولپنڈی میں چینی 160 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے۔ خضدار، لاہور، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں چینی کی فی کلو قیمت 155 روپے ہے، جبکہ فیصل آباد، ملتان، لاڑکانہ، بنوں، کوئٹہ میں 150 روپے فی کلو چینی فروخت ہو رہی ہے۔اسی طرح حیدرآباد میں 148 روپے فی کلو، بہاولپور اور سکھر میں 145 روپے فی کلو میں چینی فروخت ہو رہی ہے۔
ملک میں چینی کی اوسط قیمت
ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں چینی کی اوسط قیمت 150 روپے 43 پیسے فی کلو تک پہنچ گئی ہے، جس سے عام شہری شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت چینی کی قیمتوں میں استحکام کے لیے فوری اقدامات کرے تاکہ مہنگائی کے بوجھ سے کچھ نجات مل سکے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: چینی کی قیمت میں چینی کی روپے فی کلو
پڑھیں:
اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک بڑھنے کے بعد پاکستان میں ستمبر کے دوران ہیڈ لائن افراطِ زر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو حالیہ سیلاب کے باعث خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں 6.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے یہ بات بروکریج ہاﺅس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے. رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) ستمبر 2025 میں 6.5 سے 7 فیصد سالانہ رہنے کی توقع ہے، جو اگست 2025 میں 3 فیصد اور ستمبر 2024 میں 6.93 فیصد تھا ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.1 فیصد ہے، جو گزشتہ 26 ماہ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوگا.(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا کہ سالانہ افراطِ زر کی شرح 11 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہوگی جبکہ خوراک کی قیمتوں میں متوقع 8.75 فیصد اضافہ اب تک کا سب سے زیادہ ماہانہ اضافہ ہو سکتا ہے ٹاپ لائن کے مطابق خوراک کی مہنگائی میں یہ اضافہ ملک میں جاری شدید سیلاب کے سپلائی سائیڈ اثرات کا نتیجہ ہے حالیہ بارشوں اور طوفانی مون سون نے خاص طور پر پنجاب کے گنجان آباد علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھا اور حالیہ سیلاب کو قلیل مدتی معاشی منظرنامے کے لیے خطرہ قرار دیا.
اہم اشیائے خور و نوش میں نمایاں اضافہ یہ رہا جن میںٹماٹر (122 فیصد)، گندم (49 فیصد)، آٹا (39 فیصد) اور پیاز (35 فیصد) آلو 5.4 فیصد، چاول 4.3 فیصد، مرغی 4.1 فیصد، انڈے 3.5 فیصد اور چینی کی قیمتیں2.7 فیصد بڑھیں پھلوں کی قیمتیں تقریباً مستحکم رہیں جبکہ سبزیوں کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد کمی ہوئی. رپورٹ کے مطابق بجلی کے نرخوں میں کمی کے باعث رہائش، پانی، بجلی اور گیس کی کیٹیگری میںمحض 0.24 فیصد کمی متوقع ہے تاہم ایل پی جی کی 2.75 فیصد مہنگائی نے اس کمی کو جزوی طور پر زائل کردیا ٹاپ لائن کا کہنا ہے کہ ستمبر کے لیے 6.5–7 فیصد افراطِ زر کے تخمینے کے ساتھ حقیقی شرح سود 400–450 بیسس پوائنٹس تک پہنچ جائے گی، جو پاکستان کی تاریخی اوسط (200–300 بیسس پوائنٹس) سے کہیں زیادہ ہے مزید یہ کہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں اچانک تبدیلی مستقبل میں مہنگائی کے رجحان کو تبدیل کر سکتی ہے.