پاکستان کا ایکسپورٹ اسٹیٹس انسانی حقوق سے نتھی ہے، یورپی یونین
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 فروری 2025ء) یورپی یونین نے جمعے کے روز پاکستان کو خبردار کیا کہ بلاک کے لیے اس کی بغیر ڈیوٹی برآمد کنندہ کی حیثیت صرف اس وقت تک قائم رہے گی، جب وہ لیبر اور شہری حقوق اور آزادی اظہارِ رائے سے متعلق یورپی خدشات کو دور کرتا رہے گا۔
یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا، جب یورپی یونین کے انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے، اولاف سکوگ نے اپنا ایک ہفتے پر مشتمل دورہ اسلام آباد مکمل کیا۔
یورپی یونین کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دورے کا مقصد پاکستان کو حاصل جی ایس پی پلس تجاری اسکیم کے تناظر میں اسلام آباد حکومت کے ساتھ انسانی اور محنت کشوں کے حقوق جیسے اہم مسائل پر بات چیت کرنا اور انہیں حل کرنے کے لیے پاکستان کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
(جاری ہے)
پاکستان کو دو ہزار چودہ میں یورپی یونین کی جانب سے جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز پلس یا جی ایس پی پلس کی تجارتی حیثیت دی گئی تھی۔
تب سے اب تک پاکستان کی یورپ کے لیے برآمدات دوگنا ہو چکی ہیں۔ یورپی یونین کی اس اسکیم کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو مراعات فراہم کرنا ہے۔یورپی یونین کی جانب سے تاہم جاری کردہ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان کو حاصل تجاری فوائد کے تحت محنت کشوں اور شہری حقوق سے متعلق قابل مشاہدہ إصلاحات ناگزیر ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین اس بات کا خیرمقدم کرتی ہے کہ پاکستان جی ایس پی+ درجے سے بھرپور استفادہ کر رہا ہے اور پاکستانی ادارے یورپی منڈیوں کے لیے دو ہزار چودہ سے اب تک اپنی برآمدات میں ایک سو آٹھ فیصد کا اضافہ کر چکے ہیں۔
اس بیان میں تاہم یہ بھی کہا گیا ہے، ''چوں کہ ہم موجودہ مانیٹرنگ سائیکل کے وسط میں پہنچ رہے ہیں، اس لیے ہم پاکستان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اپنے ہاں اصلاحات کے راستے پر گامزن رہے کیوں کہ وہ مستقبل کے لیے بھی اپنی جی ایس پی پلس حیثیت برقرار رکھنے کی درخواست کی تیاری میں مصروف ہے۔‘‘بیان میں مزید کہا گیا، ''سکوگ نے پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں چند اہم خدشات کو اجاگر کیا، جن میں توہینِ مذہب کے قوانین، خواتین کے حقوق، جبری شادیاں، جبری تبدیلیِ مذہب، جبری گمشدگیاں، آزادی اظہار، مذہبی آزادی، میڈیا کی خودمختاری، انسانی حقوق، منصفانہ اور شفاف عدالتی کارروائی کا حق، شہری آزادی اور سزائے موت جیسے موضوعات شامل ہیں۔
‘‘اگرچہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں پاکستان میں اکثر میڈیا پر حکومتی پابندیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتی ہیں، لیکن یہ پیش رفت ایک ایسے وقت پر سامنے آئی جب پاکستان کی پارلیمنٹ نے حال ہی میں ایک ایسا قانون منظور کیا جس کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد آزادی اظہار کو دبانا ہے۔
یہ قانون، جو صدر آصف علی زرداری کی منظوری کے بعد نافذ ہو چکا ہے، حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر 'غلط معلومات‘ پھیلانے والوں پر بھاری جرمانے عائد کر سکتی ہے اور انہیں قید کی سزا دے سکتی ہے۔
جمعے کے روز پاکستان بھر میں صحافیوں نے اس قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے اور آزادی اظہار پر قدغن لگانے والے کسی بھی قانون کی مزاحمت کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
ع ت، ع س (اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین کی آزادی اظہار پاکستان کو جی ایس پی کہا گیا کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام شدید متاثر ہے، چینی وزیراعظم
بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام شدید متاثر ہے، چینی وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 25 July, 2025 سب نیوز
بیجنگ: چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے بیجنگ میں یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن کے ساتھ چین-یورپی یونین بزنس لیڈرزسمپوزیم میں شرکت کی۔ جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے مطابق چین یورپ چیمبرز آف کامرس اینڈ انٹرپرائزز کے تقریباً 60 سربراہان نے شرکت کی۔ دونوں اطراف کی کاروباری شخصیات چین-یورپی یونین کے تجارتی اور سرمایہ کاری تعاون کے بارے میں پراعتماد ہیں اور انہوں نے چین-یورپی یونین اقتصادی اور تجارتی تعاون کو مضبوط بنانے کے حوالے سے رائے اور تجاویز پیش کیں.
لی چھیانگ نے اس بات پر زور دیا کہ اس وقت بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام شدید متاثر ہوا ہے اور چین اور یورپی یونین کے تعاون کی اسٹریٹجک اہمیت کو مزید اجاگر کیا گیا ہے۔ چین اور یورپی یونین خدمات، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی، تیسرے فریق کے تعاون ،سبز معیشت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھا سکتے ہیں. لی چھیانگ نے نشاندہی کی کہ چین اعلی سطحی کھلے پن کو وسعت دینا جاری رکھے گا ، اور چین میں سرمایہ کاری کرنےکے لیے مزید یورپی کمپنیوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔
امید ہے کہ یورپی فریق یورپ میں چینی کاروباری اداروں کے لئے منصفانہ اور غیر امتیازی کاروباری ماحول فراہم کرے گا۔اپنی تقریر میں وان ڈیر لیئن نے کہا کہ یورپ اور چین کے رہنماؤں نے نتیجہ خیز ملاقات کی۔ یورپی فریق چین کے ساتھ طویل المدتی مستحکم اور باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داری کو گہرا کرنے، مشترکہ طور پر صنعتی و سپلائی چین کے استحکام کو فروغ دینے، اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کرنے اور ایک بہتر تعاون اور کاروباری ماحول پیدا کرنے کا خواہاں ہے۔ یورپی فریق کا چین سے الگ ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہ چینی کاروباری اداروں کو یورپ میں سرمایہ کاری کے لئے خوش آمدید کہتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا چین اور یورپی یونین کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تعاون کا خیرمقدم پاکستان میں سونے کی قیمت کو بریک لگ گئی، ہزاروں روپے کی بڑی کمی سرمایہ کاری کے لیے پاکستان بہترین مقام بن چکا ہے، وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ خوراکی تحفظ کے فروغ کے لیے ایتھوپیا اور پاکستان میں تعاون کا آغاز سی جی ٹی این کے سروے میں 65 اعشاریہ 2فیصد یورپی یونین کے شہری چین کے ساتھ تجارت کو فائدہ مند سمجھتے ہیں امید ہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا بات چیت کے ذریعے تنازع کو مناسب طریقے سے حل کریں گے، چینی وزارت خارجہ چین، 2025 ورلڈ انٹرنیٹ کانفرنس ڈیجیٹل سلک روڈ ڈیولپمنٹ فورم کا افتتاحCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم