یورپی خلائی ایجنسی نے ایک ممکنہ خطرناک سیارچے کی مسلسل نگرانی شروع کر دی ہے، جو 22 دسمبر 2032 کو زمین سے ٹکرا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سیارچے کا سائز 328 فٹ چوڑا ہے اور اس کے زمین سے ٹکرانے کے امکانات 1.3 فیصد تک ہو سکتے ہیں۔

سیارچہ جسے سائنس دانوں کی جانب سے YR4 کا نام دیا گیا ہے، 27 دسمبر 2024 کو چلی میں ایک طاقتور دوربین کے ذریعے دریافت کیا گیا۔ اس کے بعد امریکی اور یورپی ماہرینِ فلکیات نے اس پر گہری نظر رکھنی شروع کر دی۔

یورپی خلائی ایجنسی کے مطابق جنوری کے آغاز سے ماہرین دنیا بھر کی دوربینوں سے اس سیارچے کا سائز، رفتار اور مدار کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اس کے زمین سے ممکنہ تصادم کے خطرے کو بہتر طور پر جانچا جا سکے۔

سائنسدانوں کے مطابق اس سائز کا سیارچہ ہر چند ہزار سال بعد زمین پر اثر انداز ہوتا ہے اور اگر یہ کسی علاقے سے ٹکرا گیا تو وہاں شدید نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر YR4 کا مدار تبدیل نہیں ہوتا تو 2032 میں یہ زمین کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتا ہے تاہم مزید تحقیق اور ڈیٹا تجزیے سے اس کے مدار کے متعلق زیادہ درست پیش گوئی کی جا سکے گی۔

فی الحال عالمی خلائی ایجنسیز اس سیارچے کی مسلسل ٹریکنگ اور ڈیٹا اکٹھا کرنے میں مصروف ہیں تاکہ وقت آنے پر ممکنہ اقدامات کیے جا سکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق

امریکا اور چین نے کسی بھی ممکنہ تنازع یا غلط فہمی کو کم کرنے کے لیے فوج سے فوج کے براہِ راست رابطے بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی جنوبی کوریا میں ہونے والی تاریخی ملاقات کے بعد کیا گیا۔

امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب ڈونگ جون سے فون پر بات چیت کے دوران یہ فیصلہ کیا، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعات کو کم کرنے کے طریقہ کار قائم کیے جا سکیں۔

یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات کے اثرات آنا شروع، ٹرمپ نے چین پر عائد ٹیکس میں کمی کا اعلان کردیا

ہیگستھ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ امن، استحکام اور مضبوط تعلقات دونوں طاقتور ممالک کے مفاد میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، جبکہ چین نے تائیوان کے معاملے پر واشنگٹن کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا۔

یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گزشتہ برسوں میں بحیرہ جنوبی چین اور تائیوان آبنائے میں امریکی اور چینی افواج کے درمیان متعدد خطرناک تصادم کے واقعات پیش آئے تھے۔

ماہرین کے مطابق یہ عسکری رابطے دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیوں اور ممکنہ تصادم سے بچنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ٹرمپ چین شی جی پنگ فوجی رابطہ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں دینی مدارس کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے، احسن اقبال
  • شاہانہ زندگی گزارنے والے ممکنہ ٹیکس چوروں کی نشاندہی کرلی گئی
  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
  • ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
  • مسیحیوں کے قتل عام کا الزام، ٹرمپ کی نائیجیریا میں فوجی کارروائی کی دھمکی
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • ٹرمپ نے نائجیریا میں ممکنہ فوجی کارروائی کی تیاری کا حکم دیدیا
  • لاہورمیں زیرِ زمین پانی کی سطح بلند کرنے کے لیے نیا منصوبہ شروع
  • چین کا نیا خلائی مشن شین ژو 21 روانہ