زمین سے ممکنہ ٹکراؤ کا خطرہ:یورپی خلائی ایجنسی نے سیارچے کی نگرانی شروع کر دی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
یورپی خلائی ایجنسی نے ایک ممکنہ خطرناک سیارچے کی مسلسل نگرانی شروع کر دی ہے، جو 22 دسمبر 2032 کو زمین سے ٹکرا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سیارچے کا سائز 328 فٹ چوڑا ہے اور اس کے زمین سے ٹکرانے کے امکانات 1.3 فیصد تک ہو سکتے ہیں۔
سیارچہ جسے سائنس دانوں کی جانب سے YR4 کا نام دیا گیا ہے، 27 دسمبر 2024 کو چلی میں ایک طاقتور دوربین کے ذریعے دریافت کیا گیا۔ اس کے بعد امریکی اور یورپی ماہرینِ فلکیات نے اس پر گہری نظر رکھنی شروع کر دی۔
یورپی خلائی ایجنسی کے مطابق جنوری کے آغاز سے ماہرین دنیا بھر کی دوربینوں سے اس سیارچے کا سائز، رفتار اور مدار کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اس کے زمین سے ممکنہ تصادم کے خطرے کو بہتر طور پر جانچا جا سکے۔
سائنسدانوں کے مطابق اس سائز کا سیارچہ ہر چند ہزار سال بعد زمین پر اثر انداز ہوتا ہے اور اگر یہ کسی علاقے سے ٹکرا گیا تو وہاں شدید نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر YR4 کا مدار تبدیل نہیں ہوتا تو 2032 میں یہ زمین کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتا ہے تاہم مزید تحقیق اور ڈیٹا تجزیے سے اس کے مدار کے متعلق زیادہ درست پیش گوئی کی جا سکے گی۔
فی الحال عالمی خلائی ایجنسیز اس سیارچے کی مسلسل ٹریکنگ اور ڈیٹا اکٹھا کرنے میں مصروف ہیں تاکہ وقت آنے پر ممکنہ اقدامات کیے جا سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سپارکو ڈے پر یادگاری ڈاک ٹکٹوں کا اجرا، پاکستان کے خلائی پروگرام کو خراجِ تحسین
سپارکو ڈے کے موقع پر یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کردیے گئے جو پاکستان کی خلائی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔
یہ ٹکٹ آئی کیوب - قمر، پاک سیٹ - ایم ایم 1 اور ای او - 1 کی کامیاب لانچ کو خراجِ تحسین پیش کرنے کےلیے جاری کیے گئے ہیں، جو ملک کے خلائی پروگرام کےلیے نمایاں کامیابی کی علامت ہیں۔
آئی کیوب - قمر، جو 3 مئی 2024 کو چین کے مشن چانگ ای - 6 کے ذریعے لانچ کیا گیا، پاکستان کا پہلا قمری کیوب سیٹلائٹ تھا جس نے چاند کے مدار میں کام کرنے کی صلاحیت کو ثابت کیا اور سورج و چاند کی تصاویر حاصل کیں۔
پاک سیٹ - ایم ایم 1، جو 30 مئی 2024 کو لانچ ہوا، ایک جیو اسٹیشنری کمیونیکیشن سیٹلائٹ ہے جو نشریات، ٹیلی کمیونیکیشن اور انٹرنیٹ خدمات کو بہتر بناتے ہوئے سماجی و معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
پاکستان کا الیکٹرو - آپٹیکل سیٹلائٹ ای او - 1، جو 17 جنوری 2025 کو لانچ کیا گیا، ایک مقامی طور پر تیار کردہ مشاہداتی سیٹلائٹ ہے جو زراعت، شہری منصوبہ بندی، ماحولیاتی نگرانی اور قدرتی آفات کے ردعمل کےلیے قیمتی تصاویر فراہم کرتا ہے۔
سپارکو کے ترجمان کے مطابق سپارکو ڈے پر ان ڈاک ٹکٹوں کا اجرا نہ صرف ان تاریخی مشنز کو خراجِ تحسین ہے بلکہ پاکستان کے خلائی سفر کی مسلسل جدوجہد اور خود انحصاری کی بھی علامت ہے۔