اسرائیل نے مزید 183 فلسیطنیوں کو رہا کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
حماس کی جانب سے مزید 3 یرغمالیوں کو چھوڑے جانے کے بعد اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے تحت 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق حماس نے تصدیق کی کہ 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا، ان میں سے 150 غزہ پہنچے جبکہ 32 مقبوضہ مغربی کنارے کے رام اللہ میں بس سے اترے، جہاں ایک بڑے ہجوم نے ان کا استقبال کیا، مزید کہنا تھا کہ رہائی پانے والے ایک قیدی کو مصر جلاوطن کر دیا جائے گا۔
اسرائیل کی جیل میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے علی البرغوتی نے بتایا کہ میں خوشی محسوس کرتا ہوں، حالانکہ ہم نے درد اور مشکلات کے دن گزارے۔
علی البرغوتی کا کہنا تھا کہ عمر قید کی سزا ختم ہوگئی اور قبضہ بھی ایک دن ختم ہو جائے گا، جبکہ رام اللہ میں ان کے ارد گرد موجود ہجوم نے اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔
واضح ہے کہ آج ان کی رہائی سے کئی گھنٹے قبل جنوبی اور شمالی غزہ میں دو الگ الگ مقامات سے 3 اسرائیلی قیدیوں کیتھ سیگل، اوفر کلڈرون اور یارڈن بیبس کو چھوڑا گیا تھا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی کا کہنا تھا کہ غزہ میں قید قیدیوں کے چوتھے تبادلے میں 183 فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا جائے گا۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ بیرون ملک علاج کی ضرورت رکھنے والے 50 فلسطینیوں کو مصر کے ساتھ دوبارہ کھولے گئے رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ چھوڑنے کی اجازت دی جائے گی۔
اس سے قبل 30 جنوری کو فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا تیسرا دور ہوا تھا، جہاں 2 خواتین سمیت مزید 3 اسرائیلیوں اور 5 تھائی شہریوں کے بدلے صہیونی ریاست نے تاخیر کے بعد 110 فلسطینی شہریوں کو رہا کر دیے تھے۔
یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 47 ہزار 460 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 11 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، اس دوران حماس کی زیر قیادت حملوں میں اسرائیل میں کم از کم ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا، جنگ بندی کے معاہدے کے تحت ان یرغمالیوں کی رہائی کا عمل بتدریج جاری ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلسطینی قیدیوں کو رہا کر کر دیا
پڑھیں:
مسجد اقصیٰ کی نابودی اور فلسطین پر قبضہ اسرائیل کا ہدف ہے، سید عبدالمالک الحوثی
اپنے ایک خطاب میں انصار الله کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دشمن ایسی صورتحال میں غذا تقسیم کرنے کا ڈھونگ رچا رہا ہے جب ہزاروں کنٹینرز غزہ سے باہر اس پٹی میں جانے کیلئے منتظر ہیں جبکہ ان کنٹینرز میں موجود غذائی مواد گل سڑ رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے سربراہ "سید عبدالمالک الحوثی" نے کہا کہ جنگ کے 600 روز گزرنے کے باوجود اسرائیل ابھی تک غزہ کے لوگوں کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم فلسطینی عوام کو درپیش المیے کو دیکھتے ہیں تو ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ یہ مسائل 77 سالہ ماضی رکھتے ہیں۔ ایک فلسطینی ڈاکٹر کے 9 بچوں پر اسرائیلی حملے جیسے سانحوں کا فلسطینی عوام کو کئی سالوں سے سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر گزشتہ شب فلسطینی مہاجرین کو نشانہ بنایا اور صیہونی مذموم سوچ کی بنیاد پر ان حملوں کا مرکز بچے ہوتے ہیں۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ صہیونی ذہنیت کو فلسطینی عوام اور فلسطینی سرزمین میں ان کے وجود کا مسئلہ ہے۔ اسلئے صیہونی چاہتے ہیں کہ فلسطینی عوام کے وجود کو ختم کر دیں۔ انہوں نے انسانی امداد کی تقسیم کے حوالے سے امریکہ و اسرائیل کے شیطانی منصوبے کا پردہ چاک کیا۔ انہوں نے کہا کہ امداد کی تقسیم کا منصوبہ ایک مکارانہ و فریب کارانہ چال ہے جس کا ہدف غزہ کی پٹی میں "قحط کی انجیئنرنگ" ہے۔ اسرائیل اس طرح کے اقدامات کے ذریعے لاکھوں فلسطینیوں کو ایک تنگ جگہ میں جمع کرنا چاہتا ہے جہاں وہ صرف اپنی بھوک مٹانے کے بارے میں سوچیں۔
سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ دشمن ایسی صورت حال میں غذا تقسیم کرنے کا ڈھونگ رچا رہا ہے جب ہزاروں کنٹینرز غزہ سے باہر اس پٹی میں جانے کے لئے منتظر ہیں جب کہ ان کنٹینرز میں موجود غذائی مواد گل سڑ رہا ہے۔ انہوں نے انسانی امداد کی تقسیم کے میکانزم کو دکھاوا قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اعتبار سے یہ میکانزم ناقابل قبول ہے اور کوئی اسے قبول نہیں کرے گا۔ اگر کوئی اس میکانزم کو قبول کرے گا چاہے وہ اقوام متحدہ ہو یا کوئی اور ادارہ، تو ان اداروں کے منشور اور انسانی حقوق کے احترام پر سوال اٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قحط کے بحران کا ناجائز استعمال غزہ میں انسانیت کے خلاف جنگی جرم ہے۔ سیدِ الحوثی نے مزید وضاحت کے ساتھ کہا کہ اسرائیل اب بھی غزہ کے تمام حصوں کو نشانہ بنا رہا ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنا اور غزہ پر مکمل قبضہ کرنا ہے۔ اس کے علاوہ مغربی کنارہ بھی صیہونی عتاب کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں صیہونی رژیم نے اعلان کیا کہ وہ مغربی کنارے کے بعض علاقوں پر اپنی مزید ناجائز کالونیوں کی تعمیر کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ اس علاقے پر تسلط کو مزید وسعت دی جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ غاصب صیہونی آباد کار، فلسطینیوں کے گھروں اور ان کے باغات و فصلوں کو جلانے کا ایک اندوہناک سلسلہ شروع کئے ہوئے ہیں۔