دلاسوں کے بجائے بچے بازیاب کرائے جائیں، لا پتا بچوں کے اہلخانہ کا سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) گارڈن سے لاپتا ہونے والے 2 کمسن بچوں کے اہلخانہ نے سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ دلاسوں کے بجائے بچے بازیاب کرائے جائیں۔ تفصیلات کے مطابق گارڈن ویسٹ سے لاپتا 5 سالہ علیان اور 6 سالہ رضا کو 14 جنوری کو مبینہ طور پر اغوا کیا گیا تھا اور 2 ہفتے سے زاید گزرنے کے بعد بھی ان کا کچھ پتا نہ چل سکا۔ کمسن علیان اور رضا کے اہلخانہ احتجاج کرتے ہوئے سندھ اسمبلی پہنچ گئے۔ سندھ اسمبلی کے باہراحتجاج کرتے ہوئے بچوں کی یاد میں تڑپتی ماں نے کہا کہ نہ جانے بچے کس حال میں ہوں گے روزانہ تلاش میں سڑکوں پر مارے مارے پھر رہے ہیں ہر در پہ جارہے ہیں لیکن کوئی ساتھ نہیں دے رہا۔ بچوں کے والد کا کہنا تھا کہ پولیس روز بچوں کی تلاش کے متعلق آگاہی تو دیتی ہے لیکن بچوں کو ڈھونڈے میں ناکام ہے۔ بچوں کے اہلخانہ نے پولیس سے بات کرنے سے انکار کردیا، والد کا کہنا تھا کہ پولیس پر بھروسہ نہیں، وزیرآکر یقین دہانی کرائیں، مظاہرین نے وزیراعلی سندھ سے اپیل کے ہے کہ دلاسوں کے بجائے جلد سے جلد بچے بازیاب کرائے جائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سندھ اسمبلی کے اہلخانہ بچوں کے
پڑھیں:
تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ میں عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل ہونے والے جنرل الیکشن میں صدر سمیعہ صولوہو حسن نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم ان انتخابات میں صدر سمیعہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا اور مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔
جس پر صرف تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری ہے۔ شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حکومت نے تاحال کسی سرکاری اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی گئی۔
مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور گولیاں چلائیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم ایک سو ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔