کراچی(سماجی رپورٹر)متحدہ علماء محاذ ہاکستان کے زیر اہتمام ، 16 واں یومِ تاسیس کے موقع پر مقامی ہال میں شہدائے مقاومت سیمینار کا عظیم الشان انعقاد کیا گیا جس میں کراچی کے مختلف کاتب فکر جید علماء مشایخ، سیاسی زعماء ڈاکٹرز، وکلاء ، تاجر، اقلیتی رہنماوں سمیت دیگر اعلی شخصیات نے شرکت کی۔ اس موقع پر مرکزی بانی صدر متحدہ علماء محاذ ہاکستان علامہ مرزا یوسف حسین ، مرکزی چیئرمین متحدہ علماء محاذ مولانہ عبدالخالق سلفی ، سیکریٹری جنرل متحدہ علماء محاز مولانہ محمد امین انصاری سمیت دیگر مختلف کاتب فکر رہنماوں نے مظلوم فلسطین مسمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور شہداوں کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ مولانہ محمد امین انصاری نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین پر 15 سے 16 ماہ تک بربریت اور جارحیت جاری رکھی تاہم کامیاب نہ ہوسکا اور اب امن معاہد کے تحت جنگ بندی ہوئی ہے جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس موقع پر انٹرنیشنل لائرز فورم کے چیئرمین ناصر احمد ایڈووکیٹ نے سمینار میں شریک تمام علماء کرام کا شکریہ ادا کیا اور شہداء کو سلام پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ مولانا محمد امین انصاری 16 سالہ یومِ تاسیس منارہے ہیں ، پاکستان کی تاریخ میں پہلا متحدہ محاذ دیکھ رہا ہوں آج تک جتنے بھی علماء محاز بنائے گئے تاہم چند سالوں میں فنا ہوگئے۔ انہوں نے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری سے مطالبہ کیا کہ مولانا محمد امین انصاری کی طویل خدمات کو سراہتے ہوئے ستارہ امتیاز سے نوازا جائے۔ اس موقع پر اعلان کیا گیا کہ17 واں یومِ تاسیس خالق دینا ہال میں منایا جائے گا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہا کہ عزہ کی جنگ بندی کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ مسئلہ فلسطین ختم ہوگیا بلکہ یہ اسرائیل کے وجود باقی رہنے تک جاری رہے گا۔ اس موقع پر مولانا حافظ جبران جتھاری، مولانا نسیم پرویز، مولانا خالد بھٹی، علامہ مرتضی رحمانی، مفتی عبدالغفور اشرفی، علامہ سجاست رضوی ،پاسٹر نمل کے علاوہ دیگر علمائے کرام نے بھی مظلوم فلسطین مسمان بھایوں سے یکجہتی کا اظہار کیا اور شہیدا فلسطین کو خراج عقیدت پیش کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: متحدہ علماء محاذ

پڑھیں:

فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

امریکا نے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) سے ایک بار پھر علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ 31 دسمبر 2026 سے مؤثر ہوگا، اور اس کی وجہ فلسطین کی یونیسکو میں رکنیت اور امریکی خارجہ پالیسی کے ساتھ تنازعات کو قرار دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان، ٹیمی بروس نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ یونیسکو کی پالیسیز اور سرگرمیاں امریکا کے قومی مفاد میں نہیں ہیں۔ اُنہوں نے الزام لگایا کہ یونیسکو تقسیم پیدا کرنے والے سماجی اور ثقافتی ایجنڈے کو فروغ دے رہا ہے اور اس کا جھکاؤ اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف کی جانب ہے، جنہیں انہوں نے ’عالمی ایجنڈا‘ اور ’سب سے پہلے امریکا پالیسی سے متصادم‘ قرار دیا۔

فلسطین کی رکنیت پر اعتراض

ٹیمی بروس نے 2011 میں یونیسکو کی جانب سے فلسطین کو مکمل رکنیت دیے جانے کو ’انتہائی مسئلہ انگیز‘ اور امریکی پالیسی کے خلاف قرار دیا، اور کہا کہ یہ اقدام تنظیم میں ’اسرائیل مخالف بیانیے‘ کو تقویت دیتا ہے۔

ٹیمی بروس

 

پہلے بھی 2 بار علیحدگی

یہ تیسری مرتبہ ہے جب امریکا نے یونیسکو سے علیحدگی اختیار کی ہے۔ اس سے پہلے 1984 میں صدر رونالڈ ریگن کے دور میں یونیسکو پر سیاسی رنگ غالب ہونے اور دیگر وجوہات کی بنا پر علیحدگی اختیار کی گئی۔

2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنظیم پر ’اسرائیل مخالف تعصب’ اور ناقص انتظام کا الزام لگا کر علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔

2023 میں صدر جو بائیڈن کے دور حکومت میں امریکا دوبارہ رکن بنا، مگر اب موجودہ حکومت نے ایک بار پھر علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔

یونیسکو کی سربراہ کا ردعمل

یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے نے امریکی فیصلے پر ’ شدید افسوس‘ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ’ کثیرالجہتی کے اصولوں کے منافی‘ ہے۔ انہوں نے امریکا کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے یونیسکو کی جانب سے ہولوکاسٹ کی تعلیم اور یہود دشمنی کے خلاف اقدامات کا حوالہ دیا۔

آڈرے ازولے، یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل

ازولے نے واضح کیا کہ تنظیم نے 2018 کے بعد اصلاحات کی ہیں، مالیاتی نظام کو متنوع بنایا ہے اور اب امریکی تعاون یونیسکو کے کل بجٹ کا صرف 8 فیصد ہے، جب کہ تنظیم کی رضاکارانہ مالی امداد دوگنی ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے اقوام متحدہ کی ماہر فرانچیسکا البانیز کو امریکی پابندیوں کا سامنا، اسرائیلی مظالم کی نشاندہی ’جرم‘ ٹھہری

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی ملازمتیں ختم نہیں کی جائیں گی اور یونیسکو امریکی نجی شعبے، تعلیمی اداروں اور غیر منافع بخش تنظیموں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا فلسطین یونیسکو

متعلقہ مضامین

  • تنازعہ فلسطین اور امریکا
  • "ادے پور فائلز" مسلمانوں کو دہشتگرد کے طور پر پیش کرتی ہے، مولانا ارشد مدنی
  • فلسطین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو اقوام متحدہ کی ساکھ داؤ پرلگ جائے گی، اسحاق ڈار
  • فلسطین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو اقوام متحدہ کی ساکھ داؤ پر لگ جائے گی، اسحاق ڈار
  • عالمی برادری فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں کرے، سلامتی کونسل میں اسحاق ڈار کا صدارتی خطبہ
  • پاکستان علماء کونسل نے بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کا بیان قرآن و سنت کے منافی قرار دیدیا
  • پاکستان علماء کونسل نے بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دے دیا
  • فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا
  • موقع نہیں ملے گا تو کھلاڑی صلاحیت کیسے منوائے گا، علی امین گنڈاپور
  • اسلام آباد کی عدالت نے علی امین گنڈا پور کو بیان قلمبند کرانے کیلئے ایک اور موقع دیدیا